فاٹا کی صورتحال بین الاقوامی ایجنڈے کےتحت خراب کی گئی، مصالحت و مفاہمت کا راستہ اختیار کرکے ہی ملک میں امن قائم کیا جاسکتا ہے۔ مولانا فضل الرحمان
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان ایک فلاحی ریاست کے تصور کے تحت حاصل کیاگ یا لیکن بدقسمتی سے پینسٹھ سالوں میں بھی یہ خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا۔ انہوں نے کہا کہ ناقص پالیسیوں کی وجہ سے بلوچستان میں عسکریت پسندی عروج پر پہنچ گئی ہے، نوجوان پہلے محرومی کی زندگی گزار رہا تھا اب اسے غلامی کی طرف دھکیل دیا گیا ہے۔ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ جمعیت علمائے اسلام نے ہمیشہ جمہوری تسلسل کی حمایت اور حوصلہ افزائی کی ہے، جے یو آئی کی واضح پالیسی ہے کہ ہر شہری کو محترم سمجھیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ نظام کے ساتھ رویوں اور پالیسیوں کو بھی تبدیل کیا جائے، طاقت کی بجائے مصالحت و مفاہمت کی پالیسی ملک میں امن قائم کرسکتی ہے اور امن ہی انسانی حقوق کے تحفظ کا نام ہے۔ فاٹا کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی ایجنڈے کے تحت فاٹا کی صورتحال خراب کی گئی جبکہ جے یو آئی نے فاٹا میں جرگہ تشکیل دے کر قیام امن کیلئے کوشش کی۔