پرویز مشرف کے خلاف بغاوت کیس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل کے پیش نہ ہونے پر عدالت برہم ہوگئی۔ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ ایک ایسا شخص جس نے آئین توڑا اس کے خلاف وفاق نے کچھ نہیں کیا۔ جسٹس خلجی عارف
مقدمے کی سماعت جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کی۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل دل محمد علی زئی کا کہنا تھا کہ وہ تو لاپتا کیس کی تیاری کر کے آئے ہیں اور انہیں اس کیس کے حوالے سے کچھ پتہ نہیں جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ سماعت پر وفاق کو نوٹس جاری کیا گیا تھا۔اٹارنی جنرل صاحب کہاں ہیں؟ جسٹس خلجی عارف حسین نے کہا یہ ایسا کیس ہے جس میں وفاق کو دلچسپی لینا چاہیے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریماکس دیے کہ اس کیس میں کیا اب ہم وفاق کے خلاف پارٹی بن جائیں۔ 31 جولائی 2009 کے فیصلے کو چار سال کا عرصہ گزر چکا ہے۔وفاق خاموش بیٹھا ہے۔ جسٹس خلجی عارف حسین نے کہا کہ ایک ایسا شخص جس نے آئین توڑا اس کے خلاف وفاق نے اب تک کچھ نہیں کیا۔ درخواست گزار اے کے ڈوگر نے کہا کہ نوٹس جاری ہونے کے باوجود اگر کوئی پیش نہ ہو تو اس کے خلاف توہین عدالت بنتی ہے عدالت نے سیکرٹری قانون کو اپنے ساتھ تمام ریکارڈ لانے کا حکم دے دیا