دہشت گردی کا خطرہ‘ انتخابی مہم ”ٹھنڈی“ ہونے کا خدشہ
لاہور (شعیب الدین سے) ایم کیو ایم اور اے این پی کے امیدواروں کی بم دھماکوں اور ”بم حملوں“ میں ہلاکت کے بعد انتخابی مہم ”ٹھنڈی“ ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ طالبان نے انتخابی مہم پر حملوں کا پہلے ہی اعلان کر دیا تھا اور صوبہ سرحد میں اے این پی کو ٹارگٹ بھی کیا گیا۔ جس پر اے این پی نے مہم ڈور ٹو ڈور تک محدود کر دی۔ گذشتہ روز سوات میں اے این پی کے مکرم شاہ کی بم دھماکے میں ہلاکت اور شبقدر میں امیدوار معصوم شاہ کے بم دھماکے میں زخمی ہونے کے بعد الیکشن مہم اب میدانوں کی بجائے چاردیواری کے اندر تک محدود رہنے کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔ دہشت گردی کے خطرے کے باعث امیدوار پہلے ہی گلی محلوں کے جلسے کارنر میٹنگز (گھروں کے اندر) تک محدود کر چکے ہیں۔ زیادہ تر امیدوار ڈور ٹو ڈور کنویسنگ کر رہے ہیں۔ محلے کے بااثر افراد سے ذاتی ملاقاتیں شروع ہیں۔ مہم چلانے کیلئے بینرز پر زور دینے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔ امیدوار اس مقصد کیلئے انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس کا استعمال کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ بڑے جلسے جو کھلے میدانوں میں ہوا کرتے تھے اب چاردیواری اور گیٹ والے سٹیڈیمز کے اندر کروانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں تاکہ سخت جامہ تلاشی اور میٹل ڈیٹیکٹر کا استعمال کر کے دہشت گردی سے بچا جا سکے۔ بڑے شادی ہالز اور سیمینارز کیلئے بنائے گئے آڈیٹوریم بھی سیاسی جلسوں کیلئے بک کروانے کی کوششیں شروع ہو گئی ہیں۔