Waqt News
Saturday | September 30, 2023
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار
  • Magazines
    • Sunday Magazine
    • Mahnama Phool
    • Nidai Millat
    • Family Magazine
  • News Paper & TV Channel
    • Waqt TV
    • The Nation
  • NAWAIWAQT GROUP
Nawaiwaqt
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار

تازہ ترین

  • پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں کمی کا امکان
  • روزانہ پیاز کھانے کے حیرت انگیز فوائد
  • امراض قلب کی اہم وجہ ورزش سے دوری اور متوازن غذا کا عدم استعمال ہے، ماہرین
  • زیر سمندر حادثے کا شکار ٹائٹن سب میرین پر فلم بنائی جائے گی
  • گوگل کا آئندہ سال پوڈکاسٹ سروس بند کرنے کا اعلان

نواز شریف کی آمد، علم و حرب کا ”نیوکلیئر آپشن“

Sep 14, 2023 8:21 AM, September 14, 2023
  • نصرت جاوید
شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
نواز شریف کی آمد، علم و حرب کا ”نیوکلیئر آپشن“

ریاستوں کے مابین تخت یا تختہ والی جنگوں کا تجزیہ کرتے ہوئے ماہرین حرب اکثر ایٹم بم کو آخری آپشن کی صورت پیش کرتے ہیں۔ میری دانست میں انتخابی معرکوں کے حوالے سے ن لیگ کے قائد نواز شریف صاحب کی بھی وہی حیثیت رہی ہے۔وقت گزرنے کے ساتھ مگر یہ ”ہتھیار“ کند ہونا شروع ہوگیا۔ اس کو پہلا اور بھاری نقصان قمر جاوید باجوہ کی ملازمت میں تین سال کی توسیع فراہم کرنے والے قانون کی حمایت کی وجہ سے پہنچا۔ ابھی مطلوبہ قانون کا مسودہ بھی منظر عام پر نہیں آیا تھا تو شہباز شریف نے لندن بیٹھے اس کی ”غیر مشروط حمایت“ کا ا علان کردیا۔ یہ اعلان ہوجانے کے بعد ان دنوں اپوزیشن میں بیٹھی دوسری بڑی جماعت یعنی پیپلز پارٹی مجوزہ قانون کی مزاحمت کے قابل نہ رہی۔ اپنا بھرم رکھنے کو البتہ اس نے مجوزہ قانون میں ہومیوپیتھک نوعیت کی ترامیم متعارف کروانے کی کوشش کی۔ معیادِ ملازمت کی توسیع یقینی بنانے والوں نے مگر آصف علی زرداری سے آخری لمحوں میں براہ راست رابطہ کیا اور پیپلز پارٹی بھی سرجھکا کر بارہ منٹ کی تاریخی عجلت میں پہلے سے تیار ہوئے قانون پر منظوری کے انگوٹھے لگانے کو مجبور ہوگئی۔
باجوہ صاحب اپنی ملازمت میں تین سال کی توسیع یقینی بنانے کے بعد مسلم لیگ (نون) اور پیپلز پارٹی میں بیٹھے ”چوروں اور لٹیروں“ کے لئے ایک بار پھر اجنبی ہوگئے۔ نواز شریف اور شہبازشریف کے برسوں سے چہیتے اور بے تکلیف دوست خواجہ آصف نے اپنی جماعت کے رہ نماﺅں کو قمر جاوید باجوہ کی ملازمت میں توسیع دلوانے کو نہایت لگن سے مائل کیا تھا۔سابق وزیر اعظم مگر سیالکوٹ سے ابھرے اس منہ پھٹ سیاستدان کو حقارت سے ”درباری“پکارتے تھے۔ ان کی شدید خواہش تھی کہ خواجہ صاحب کو ہر صورت احتساب کے شکنجے میں کساجائے۔ جاوید اقبال بطور نیب چیئرمین اس خواہش کی تعمیل کو مجبور ہوئے۔ خواجہ آصف کی ذلت واذیت کے دوران قمر جاوید باجوہ نے سردمہر لاتعلقی اختیار کئے رکھی۔ خواجہ صاحب کے بعد شہبازشریف کو بھی منی لانڈرنگ کے الزامات کے تحت رگڑا لگانے کا آغاز ہوا۔ اپنی جماعت کے رہ نماﺅں کے ساتھ جی حضوری کا رویہ اختیار کرنے کے باوجود ہوئے سلوک سے ا±کتاکر نوازشریف بالآخر زبان کھولنے کو مجبور ہوئے۔ اپوزیشن جماعتوں پر مبنی پی ڈی ایم نامی اتحاد کو توانا تر بنانے کا فیصلہ کیا۔ گوجرانوالہ میں ہوئے اس کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے باجوہ اور فیض حمید کے نام لیتے ہوئے ان کے ساتھ پنجابی محاورے کے مطابق ”سیدھے ہوگئے“۔ گوجرانوالہ کے ”دلیرانہ خطاب“ کی بدولت نواز شریف کا ووٹ بینک دوبارہ تگڑا ہوگیا۔ عمران حکومت کے دوران ہوئے ضمنی انتخابات میں اس کی بدولت نوازشریف کے نامزد کردہ امیدوار تمام تر ریاستی جبر اور سرکاری سرپرستی میں ہوئی دھاندلی کے با وجود حیران کن انداز میں جیتتے رہے۔
ضمنی انتخابات کے نتائج نے مسلم لیگ نون کے ٹکٹ کو آئندہ انتخابات کے دوران جیت کی کلیدبنادیا۔ اس کی اہمیت کو نگاہ میں رکھتے ہوئے مارچ 2021ءمیں قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کی نشستوں پر بیٹھے کئی اراکین نے خفیہ رائے شماری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے یوسف رضا گیلانی کو عمران خان کے نامزد کردہ ڈاکٹر حفیظ شیخ کے مقابلے میں سینٹ کے لئے منتخب کرلیا۔ عمران خان گیلانی کے انتخاب سے تلملاگئے۔ ”سیم پیج“ والوں کو مجبور کیا وہ انہیں قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ دلوانے کے لئے ہر حربہ استعمال کریں۔بات وہیں ختم نہ ہوئی۔سینٹ کے لئے دوسرے صوبوں میں ہوئے چناﺅ کے دوران مقتدر حلقوں نے تحریک انصاف کا کھل کر ساتھ دیا۔ان کی بدولت صادق سنجرانی بھی چیئرمین سینٹ کے منصب پر براجمان رہے۔ان کے خلاف ڈالے چند ووٹ”متنازعہ“ قرار پائے۔ گیلانی صاحب اس کے خلاف عدالت میں چلے گئے۔ آج تک یہ طے نہیں ہوپایا کہ متنازعہ قرار پائے ووٹ سنجرانی صاحب کی حمایت کررہے تھے یا مخالفت۔
دریں اثناءاکتوبر2021ءآگیا۔اس مہینے آئی ایس آئی کے سربراہ کی تعیناتی ہونا تھی۔عمران خان فیض حمید کو اس منصب پر مزید کچھ عرصہ رکھنا چاہ رہے تھے۔ ان کی خواہش بتدریج ضد کی صورت اختیار کرگئی۔ ”سیم پیج“ اس کی وجہ سے بالآخر پھٹ گیا۔ اس کی طاقت باقی نہ رہی تو اپوزیشن جماعتوں نے باہم مل کر عمران خان کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے وزارت عظمی سے ہٹانے کا فیصلہ کرلیا۔
عمران خان کو اپریل 2022ءتک ”سادہ“ اور سیاسی حربوں سے نا آشنا شخص تصور کیا جاتا تھا۔ قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد جمع ہوتے ہی مگر انہوں نے کمال مہارت سے سائفر کہانی ایجاد کی۔روزانہ کی بنیاد پر عوامی جلسوں سے خطاب کرنا شروع ہوگئے اور پاکستانیوں کی خاطر خواہ تعداد کو اس امر پر قائل کردیا کہ امریکہ ان کی روسی صدر کے ساتھ ملاقات سے ناراض ہوکر پاکستان میں ”رجیم چینج“ کو تل گیا ہے۔اس ماحول میں انہوں نے ”ہم کوئی غلام ہیں؟“ کا نعرہ بلند کیا۔ اس نعرے نے جو جذباتی فضا بنائی مسلم لیگ (نون) اور پیپلز پارٹی میں شامل ”کائیاں اور تجربہ کار“ سیاستدان اس کے اثر کا ادراک ہی نہ کر پائے۔ ”رجیم چینج“والی کہانی کا توڑ ڈھونڈنا تو بہت دور کی بات تھی۔عمران خان نے دھمکی دی تھی کہ اگر انہیں وزارت عظمیٰ کے منصب سے ہٹانے کی سازش کامیاب ہوگئی تو وہ ”مزید ”خطرے ناک“ ہوجائیں گے۔ وزارت عظمیٰ سے فراغت کے بعد وہ اس عہد پر قائم رہے۔ عوام سے مسلسل رابطے میں رہے۔ریگولر اور سوشل میڈیا کو نہایت لگن سے اپنے بیانیے کے فروغ کے لئے استعمال کیا۔
مسلم لیگ (نون) کے پاس ”گیم“ کو یکسر تبدیل کرنے کا ایک ہی ہتھیار باقی رہ گیا تھا اور وہ یہ کہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوجانے کے بعد فی الفور نئے انتخابات کی جانب بڑھ جائے۔انتخابی مہم انہیں عمران حکومت کی ان غیر ذمہ دارانہ پالیسیوں کو بے نقاب کرنے کا بھرپور موقعہ فراہم کرتی جن کی وجہ سے عالمی معیشت کے نگہبان ادارے پاکستان سے ناراض ہوئے۔ اس کے علاوہ بے تحاشہ ایسے اقدام بھی جو امریکہ ،چین اور سعودی عرب جیسے اہم ترین ممالک کی ہم سے دوری کا باعث ہوئے۔ ”گیارہ جماعتوں“ کی حمایت کے ساتھ شہباز شریف نے مگر حکومت میں رہنے کا فیصلہ کیا۔ پاکستان کو دیوالیہ سے بچانا اپنی اولیں ترجیح ٹھہرائی اور اس کی خاطر پاکستان کے غریب اور متوسط طبقات کی زندگی ناقابل برداشت مہنگائی کے گرداب میں پھنس گئی۔
مسلم لیگ (نون) کے بے تحاشہ ثابت قدم حامی بھی آج تک ”دیوالیہ“ کی حقیقت نہیں جان پائے ہیں۔جو جانتے ہیں انہیں یہ گلہ ہے کہ وطن عزیز کو دیوالیہ سے بچانے کے لئے شہباز حکومت نے ہماری اشرافیہ پر خاطرخواہ بوجھ نہیں ڈالا۔خوش حال طبقات سے ٹیکسو ں کے ذریعے مزید رقم حاصل کرنے کے بجائے غریب اور متوسط طبقے ہی سے بجلی اورگیس کے بلوں او رپٹرول کی قیمتوں کے ذریعے ”غندہ“ٹیکس دکھتی رقوم وصول کی گئیں۔
گزشتہ چار مہینوں سے اوسطاََ کم از کم دس افراد سے بازاروں میں گفتگو کررہا ہوں۔ سینکڑوں اجنبیوں سے سرسری بات چیت کے بعد میرے اندر کا رپورٹر یہ جان چکا ہے کہ ان کی اکثریت عمران خان کی دلدادہ نہیں ہے۔سابق وزیر اعظم مگر ان کا درد سر بھی نہیں۔ان کے دلوں میں البتہ مسلم لیگ (نون) کے خلاف شدید غصہ ابل رہا ہے اور ان کی کماحقہ تعداد ”اس دن کا انتظار “کررہی ہے جب وہ اپنے حلقے میں مسلم لیگ (نون) کے نامزد کرد ہ امیدوار کے خلاف” ووٹ دے کر اس جماعت کو سبق سکھائیں گے“۔
مجھے کامل اعتماد ہے کہ نواز شریف کو ایسے جذبات سے غافل رکھا گیا ہے۔وہ اس ضمن میں باخبر ہوتے تو اگلے ماہ وطن لوٹ کر اپنی جماعت کی انتخابی مہم چلانے کو آمادہ نہ ہوتے۔میں ان کا مشیر نہیں محض ایک صحافی ہوں۔ یہ کہنے سے مگر باز نہیں آﺅں گا کہ ان کا ووٹ بینک 16مہینوں کی حکومت کی وجہ سے تباہ کرنے والے اب اپنی ساکھ اور سیاست بچانے کیلئے انہیں انتخابی مہم میں جھونک رہے ہیں۔ ان کی پاکستان آمد علم حرب کا ”نیوکلیئرآپشن“ ہے۔ فرض کیا یہ بھی ”ٹھس“ ہوگیا تو پھر کیا ہوگا؟!

پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں کمی کا امکان

شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
نصرت جاوید

نصرت جاوید

نصرت جاوید

https://www.youtube.com/NusratJaveed

مشہور ٖخبریں
  • نواز شریف کی"نیک چال چلن" کی ضمانت؟

    Sep 29, 2023
  • ہارٹ اٹیک اور فالج جیسے جان لیوا امراض سے بچنے کا آسان ترین ...

    Sep 29, 2023 | 18:00
  • مقبولیت کا سروے اور دھرنے کا جھرنا

    Sep 29, 2023
  • بھیک مانگنے سعودی عرب جانیوالی فیملی کے 16 افراد گرفتار

    Sep 29, 2023 | 13:31
E-Paper Nawaiwaqt
اہم خبریں
  • روزانہ پیاز کھانے کے حیرت انگیز فوائد

    Sep 30, 2023 | 17:44
  • امراض قلب کی اہم وجہ ورزش سے دوری اور متوازن غذا کا عدم ...

    Sep 30, 2023 | 17:11
  • زیر سمندر حادثے کا شکار ٹائٹن سب میرین پر فلم بنائی جائے گی

    Sep 30, 2023 | 16:52
  • جاپان،سفاری پارک میں شیر کے حملے سے ملازم ہلاک

    Sep 30, 2023 | 16:41
  • نیویارک میں ایک ہفتے سے موسلادھار بارش جاری،ایمرجنسی نافذ ...

    Sep 30, 2023 | 16:34
  • کالم
  • اداریہ
  • سرے راہے
  • نواز شریف کی"نیک چال چلن" کی ضمانت؟

    Sep 29, 2023
  • پیارے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی پیاری پیاری ...

    Sep 29, 2023
  • مقبولیت کا سروے اور دھرنے کا جھرنا

    Sep 29, 2023
  • ریاست کرے تو کیا کرے؟

    Sep 28, 2023
  • نئی سیاسی جماعت؟؟؟؟؟

    Sep 28, 2023
  • 1

    جشنِ میلادالنبیﷺ اور اتحادِ امتّ کے تقاضے

  • 2

    نگران وزیراعظم اور وزراءخود کو متنازعہ نہ بنائیں

  • 3

    مودی کے نفرت انگیز جرائم سے متعلق بلوم برگ کی رپورٹ

  • 4

    بجلی مزید مہنگی ہونے کا امکان

  • 1

    جمعرات ، 11 ربیع الاول 1445ھ، 28ستمبر 2023ئ

  • ادارتی مضامین
  • مضامین
  • ایڈیٹر کی ڈاک
  • ”مدنی سرکاردِیاں گلیاں !(1) “

    Sep 29, 2023
  • ہمارے نبیﷺ کی ماں کےلئے محبت

    Sep 29, 2023
  • جشن ولادت محمدپر اقلیتی برادری کیلئے ایک عزم ...

    Sep 29, 2023
  • وہ ایک رات چراغاں ہوا زمانے میں

    Sep 29, 2023
  • ”آمد سرورِ کونین“

    Sep 29, 2023
  • ”میاں چنوں سے ملائیشیا تک“

    Sep 29, 2023
  • تجربہ گاہ

    Sep 29, 2023
  •  لوٹ جا عہد نبی کی سمت اے رفتارِ جہاں

    Sep 29, 2023
  • اسرائیل امن معاہدے کی بازگشت

    Sep 29, 2023
  • غبار راہ کو بخشا فروغ وادی سینا

    Sep 29, 2023
  • نور بصیرت
  • قائد اعظم نے فرمایا
  • فرمودہ اقبال
  • 1

    حضور نبی کریم ﷺ کی سخاوت

  • 2

    حضور نبی کریم کا اسوئہ حسنہ (۲)

  • 1

    فرمان قائد

  • 2

    فرمان قائد

  • 3

    پاکستان

  • 1

    قانون

  • 2

    اسلام

  • 3

    صحنِ سرا

  • حالیہ تبصرے
  • زیادہ پڑھی گئی
  • نوائے وقت گروپ
  • رابطہ
  • اشتہارات
Powered By
Copyright © 2023 | Nawaiwaqt Group