50 کروڑ سے زائد کی بدعنوانی میں ملوث ملزم کو سی کلاس ہی ملے گی ، ہم خود کراچی کو سندھ سے الگ ہونے نہیں دیں گے، وزیرقانون فروغ نسیم
وفاقی وزیر قانون ڈاکٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ آئین کا آرٹیکل 149 کا نفاذ مختلف صوبوں میں صرف بلدیاتی حکومتی نظام کو مضبوط اور بااختیار بنائے گا اور یہ کسی بھی طریقے سے ایسا معاملہ نہیں جسے متنازع سمجھا جائے۔
وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم، پنجاب کے وزیر قانون راجہ بشارت اور خیبرپختونخوا کے وزیر قانون سلطان محمد خان نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔وفاقی وزیر قانون ڈاکٹر فروغ نسیم نے کہا کہ 'سب سے پہلے میں یہ سب کو مشورہ دوں گا کہ آئین کا آرٹیکل 149 (4) کو پڑھیں، اس میں ایسا کچھ متنازع نہیں سوائے بلدیاتی حکومت کو بااختیار بنانے کے سوا اور اس طریقہ کار کی تفصیل آرٹیکل 140 اے کے ساتھ ہے'۔
ڈاکٹر فروغ نسیم نے بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ یہ آرٹیکل 'صرف کراچی کے لیے نہیں ہوگا، اگر وفاقی کی جانب سے بنائی گئی سفارشات کامیاب ہوتی ہیں تو اس سے سندھ، پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے دیگر شہروں کے لیے راستہ روشن ہوگا'۔
انہوں نے وضاحت کی کہ 'اگر کنڈیارو، ڈپلو یا دادو کی مقامی حکومت بااختیار ہوتی ہے تو اس سے نہ پی ٹی آئی کا فائدہ ہے اور نہ ہی ایم کیو ایم کو اس سے فائدہ پہنچے گا، یہ ان کی اپنی بلدیاتی حکومت کے لیے فائدے مند ہے جو وہاں موجود ہے اور میں ان کے لیے کیس لڑ رہا ہوں۔
وفاقی وزیرقانون نے یہ بھی واضح کیا کہ آرٹیکل 149 کے نفاذ کا مطلب کراچی اور سندھ کے درمیان کوئی تقسیم پیدا کرنا نہیں۔
اس موقع پر ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے فروغ نسیم نے کہا کہ ' ہم تو خود یہ کہتے ہیں کہ کراچی کو سندھ سے الگ ہونے نہیں دیں گے'۔
انہوں نے کہا کہ ' (اسٹریٹجک) کمیٹی کو آرٹیکل 149 سے متعلق معاملات کو ختم کرنا ہوگا اور میں آپ جب بھی اس معاملے پر مجھ سے سوال کریں گے میں جواب دینے کے لیے حاضر ہوں'۔
سندھ کے وزیربلدیات ناصر حسین شاہ سے متعلق سوال کے جواب میں ان کا کہنا کہ 'ناصر حسین شاہ تب شرکت کریں جب انہیں کمیٹی میں شامل کیا جائے، یہ ہمارا صوابدیدی اختیار ہے کہ ہم انہیں کمیٹی میں شامل کریں یا نہ کریں، وہ ایک اچھے آدمی ہیں'۔
دوران گفتگو وزیرقانون نے یہ انکشاف بھی کیا کہ حکومت کی جانب سے متعارف کروائے جانے والے نئے قوانین کے تحت قومی احتساب بیور (نیب) کیسز میں جو بھی 50 کروڑ یا اس سے زائد کے غبین میں ملوث ہوگا اسے جیل میں 'سی' کلاس ہی دی جائے گی۔
وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا کہ حکومت ملکی معاملات کی بہتری کیلئے نئے قوانین متعارف کررہی ہے، عوام کو سستا اور فوری انصاف فراہم کرنا حکومت کا ایجنڈا اور وزیر اعظم عمران خان کا وژن ہے جس کی وجہ سے اتحادی جماعتیں حکومت کے ساتھ کھڑی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بار بار یہ بات کی جاتی ہے کہ کرپشن کے ملزم جیلوں میں مزے کررہے ہیں، ایک ایسی ترمیم لائی جا رہی ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) میں 50 کروڑ روپے سے زائد کی بدعنوانی میں ملوث ملزم کو جیل میں سی کلاس ملے گی، وزیراعظم سے بھی قوانین میں تبدیلی کے حوالے سے رہنمائی لی جا رہی ہے۔
فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ وسل بلوؤر کے نظریے کو بے نامی جائیدادوں کے قانون میں شامل کر دیا ہے، 30، 30 سال تک دیوانی مقدمات میں لگ جاتے تھے، اب ان تنازعات کو ڈیڑھ سے دو سال میں نمٹایا جاسکے گا اور سول مقدمات کا فیصلہ بھی جلد ممکن ہوگا۔
وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی کا قانون جلد لارہے ہیں، لیگل ایڈ جسٹس اتھارٹی کا فوکس بچوں اور خواتین کے جرائم کی طرف ہوگا، جو لوگ وکیل نہیں کرسکتے سالہا سال جیلوں میں پڑے رہتے ہیں لیکن خواتین کو اب اپنے حق کے لیے عدالتوں کے چکر نہیں کاٹنا پڑیں گے خواتین کی جائیداد سے متعلق خواتین محتسب سول کورٹ میں ریفرنس دائر کرے گی۔
وزیرقانون نے کہا کہ تحریک انصاف اور اتحادیوں نے عوام کی فلاح کے قوانین بنائے ہیں، عمران خان نے قوم سے وعدہ کیا تھا تھا عوام کو سستا اور فوری انصاف ملے، نئے قوانین کے لیے تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی ہے، اوورسیزپاکستانیوں کی پراپرٹیز سے متعلق نیا قانون لایا جا رہا ہے، نئے قوانین سے ججز،وکلا اور عوام کو آگاہ کرنے کی ضرورت ہے، شکایات آرہی تھیں کہ جیل میں بڑی کرپشن کرنے والوں کو سہولیات دی جاتی ہیں لیکن اب نیب میں اگر کسی پر 50 کروڑ سے زائد کرپشن کا الزام ہو تو اس کو جیل میں سی کلاس ملے گی۔
فروغ نسیم نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کی ویڈیو لنک کے ذریعہ عدالت قائم کرنے کو سراہتا ہوں، ہم بھی ماتحت عدالتوں میں ویڈیو لنک کو متعارف کرانے جارہے ہیں، بے نامی ٹرانزیکشن قانون میں وسل بلور قانون کو شامل کررہے ہیں جب کہ پنجاب اور کے پی کے میں نئے قوانین جلد رائج ہوجائیں گے اور بلوچستان کے وزیراعلی سے بھی ان قوانین سے متعلق جلد بات ہوگی، سندھ حکومت بھی اگر چاہے تو یہ اچھے قوانین رائج کرے، ہم ویلکم کریں گے۔
اس سے قبل وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ قومی کاز پر ہم سب اکٹھے ہیں، عوام کل آزاد کشمیر پہنچے اور قومی کاز کو سپورٹ کیا۔
فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے جلسے سے متعلق شکریہ ادا کرنے کی خصوصی ہدایت کی، عوام کو وزیر اعظم سے گلے سڑے نظام سے نجات حاصل کرنے کی امید ہے۔ تبدیلی کے لیے سب سے اہم قانون اور ثقافتی چیلنج درپیش ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت قانون بدل رہی ہے، معاشرہ اپوزیشن کے کردار کے بغیر مکمل نہیں ہوتا۔ اپوزیشن اپنا کردار بھارتی میڈیا کے آئینے میں دیکھے، اپوزیشن کو دیکھنا چاہیئے ان کا رویہ کشمیر کاز کو کہاں نقصان پہنچا رہا ہے۔
معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ ہمیں کشمیر کاز پر یکجا ہونا ہے، پاکستان کو اتحاد کی ضرورت ہے۔ کشمیری کسی جماعت نہیں پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ وزیر اعظم پر عزم ہو کر دنیا میں بھارتی سوچ کو بے نقاب کر رہے ہیں۔ مسئلہ کشمیر پر سب کو یکجا ہونا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو بھی حکومت کی کوشش میں حصے دار بننا چاہیئے۔ مسئلہ کشمیر پر مشترکہ بیانیہ لانے کے لیے کردار ادا کریں گے۔ کشمیر کاز ور پاکستانی بیانیے کو نہ ماننے والا ہمیشہ کے لیے سیاسی طور پر ہٹ جائے گا۔