ملالہ یوسفزئی مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی المیہ کے خلاف بول اٹھیں،عالمی رہنما کشمیریوں کی آواز سنیں اور بچوں کا دوبارہ سے اسکول جانا ممکن بنوائیں: ملالہ یوسفزئی
نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی بھی مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی المیہ کے خلاف بول اٹھیں، کشمیر میں چار ہزار افراد بشمول بچوں کو زیر حراست رکھنے پر سخت تشویش کااظہار کر دیا۔
نوبل انعام یافتہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ ہفتہ کشمیر میں موجود طالبعلموں، صحافیوں، وکیلوں سے بات کرنے میں صرف کیا، ملالہ کشمیری بچیوں سے صورتحال براہ راست سننا چاہتی تھی۔ بلیک آؤٹ کی وجہ سے انکی آواز نہیں سن پائی۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں ملالہ نے کہا کہ میری کشمیر میں رہنے اور کام کرنے والے صحافیوں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور طلبا سے بات ہوئی، کشمیر میں مواصلاتی نظام کے بلیک آؤٹ کی وجہ سے اس رابطے میں بہت مشکل ہوئی۔
ملالہ نے کہا کہ کشمیریوں کا رابطہ دنیا سے منقطع ہے اور وہ اپنی آواز دنیا تک پہنچانے سے قاصر ہیں، کشمیری لڑکیوں نے مجھے بتایا کہ کشمیر کی صورتحال پر کہا جاسکتا ہے کہ وہاں مکمل خاموشی ہے۔
ملالہ نے مزید کہا کہ کشمیری لڑکیوں کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس کوئی ذریعہ نہیں کہ ہم جان سکیں ہمارے ساتھ کیا ہورہا ہے، انہوں نے بتایا کہ ہم بس اپنے گھروں کے باہر بھارتی فوجیوں کے بوٹوں کی آواز سنتے ہیں جو بہت خوفزدہ کرنے والی بات ہے۔
Here is what three girls told me, in their own words: “The best way to describe the situation in Kashmir right now is absolute silence. We have no way of finding out what’s happening to us. All we could hear is the steps of troops outside our windows. It was really scary.”
— Malala (@Malala) September 14, 2019
ملالہ نے کہا کہ کشمیرمیں بچوں، جوانوں سمیت ہزاروں افراد کی گرفتاریوں پرشدید تشویش ہے، 40 روز سے بچے اسکول نہیں جاسکے، لڑکیاں گھر سے باہر نکلتے ہوئے ڈرتی ہیں۔
کشمیری بچیوں کا مزید کہنا تھا کہ ہم مایوس اور دباؤ کاشکار ہیں، بارہ اگست کو امتحان نہیں دے سکیں، مستقبل خطرے میں ہے، لوگوں کو اپنے حق میں بولتا دیکھ کر خوشی ہوتی ہے، اس دن کا انتظار ہے جب کشمیر ان تکلیفوں سے آزاد ہو گا جس میں دہائیوں سے مبتلا ہے۔
انہوں نے اقوام متحدہ اور دیگرعالمی رہنماؤں سے مطالبہ کیا کہ کشمیر میں امن کیلئے کام کریں،عالمی رہنما کشمیریوں کی آواز سنیں اور بچوں کا دوبارہ سے اسکول جانا ممکن بنوائیں۔