جمعہ کو قومی اسمبلی کادوسرا پارلیمانی سال شروع ہو گیا۔ قومی اسمبلی کے پہلے اجلاس میں بھی کورم کا مسئلہ رہا اور گرفتار ارکان کے ’’پروڈکشن آرڈر ز‘‘ کی بازگشت سنی گئی ۔ پہلے روز بھی اپوزیشن نے ایوان سے واک آئوٹ کر کے اپنے وجود کا احساس دلایا۔ایوان میںمہاجروںکے بارے میںآصف زرداری کے بیان کی باز گشت سنی گئی۔ سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ مہاجروں سے متعلق آصف زرداری نے بیان نہیں دیا۔ سابق صدر پارلیمنٹ میں آ کر اس کی وضاحت کرنا چاہتے ہیں۔ جمعہ کووزیرخارجہ شاہ محمودقریشی کو بھی اپنے بیان کی وضاحت کرنا پڑی۔ انہوں نے کہا کہ خدانخواستہ بھارتی ریاست جموں و کشمیر کا بیان نہیں دیا، حکومت اور میرا مسئلہ کشمیر پر وہی موقف ہے جو ساری قوم پارلیمان کا موقف ہے۔ قو می اسمبلی میں حکومت نے اپوزیشن کی غیر موجودگی میں نیا پاکستان ہائوسنگ اینڈ ڈولپمنٹ اتھارٹی آ رڈیننس میں مزید 4ماہ کی تو سیع کی قرارداد منظو ر کروالی۔ قومی اسمبلی میں حکومت نے اعلیٰ عدلیہ (عدالتی لباس اور انداز مخاطب) کے فرمان تنسیخ بل‘ قرضہ جات برائے زرعی و صنعتی اغراض (ترمیمی)بل ، باہمی قانونی معاونت فوجداری معاملات بل سمیت 6 بل پیش کردیئے۔ قومی اسمبلی کو حکومت نے آگاہ کیا ہے کہ کراچی حیدرآباد موٹروے کو موٹروے نہیں کہا جاسکتا، اس شاہراہ میں ہمیں بجلی کے کھمبے اور رکشے نظر آئیں گے، اس منصوبے کو مناسب انداز میں مکمل نہیں کیا گیا، گزشتہ حکومت نے سی پیک مغربی روٹ کا صرف اعلان کیا۔ تحریک انصاف کی حکومت مغربی روٹ کو عملی جامہ پہنا رہی ہے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024