بھارتی فوج کے سربراہ جنرل بہن راوت آزاد کہتے ہیں کہ بھارتی فوج آزاد کشمیر پر قبضہ کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ اس بارے حتمی فیصلہ حکومت نے کرنا ہے۔ جہاں تک پیشہ وارانہ تیاریوں کا تعلق ہے تو ہم ہر طرح سے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج جو کچھ کر رہی ہے یہ ان کے مفاد میں ہے اور بہت جلد پتہ چل جائے گا کہ امن و امان کی صورتحال بہتر ہو رہی ہے۔
بپن راوت نے کشمیر بھارت کا ہے اور یہی حقیقت ہے۔
یہ بھارتی فوج کے سربراہ کے خیالات ہیں انہیں پڑھ کر سن کر ہم غور و فکر کریں، سوچیں اور جاننے کی کوشش کریں کہ حالات کا طرف جا رہے ہیں۔ بھارت کے عزائم کیا ہیں۔ ہمارا ہمسایہ اور ازلی دشمن کیا منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ ان کی افواج کا انداز میں حکمت عملی ترتیب دے رہی ہیں۔ بپن راوت کے اس بیان کے بعد وہ آزاد کشمیر پر قبضے کے لیے تیار ہیں اور حتمی فیصلہ حکومت نے کرنا ہے کہ کب یہ کارروائی شروع کرنی ہے۔ بھارت افواج کے سربراہ نے طبل جنگ بجا دیا ہے انہوں نے کشمیر کی حیثیت کو تبدیل کرنے کے بعد اگلے ہدف کی جانب پیشقدمی شروع کر دی ہے۔ دشمن نے اپنے ہدف کا اعلان بھی کر دیا ہے اور واضح بھی کر دیا ہے کہ وہ اس کے حصول کے لیے کیا کرنا چاہتا ہے۔ بپن راوت اپنے حکمرانوں کی طرح یہ بھول رہے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر ایک تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے۔ وہ اور ان کے ظالم حکمران عالمی قوانین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے کشمیریوں کے حقوق غصب کر رہے ہیں۔ بپن راوت اور نریندرا مودی کا شمار ان گیدڑوں میں ہوتا ہے جو کشمیریوں کو گھروں میں قید کر کے یکطرفہ جنگ کی فتح کے دعوے دار ہیں اور یکطرفہ ہی جشن منائے جا رہے ہیں۔ بپن راوت آزاد کشمیر پر قبضے کے خواب کو چھوڑیں اپنا بھارت بچانے کی کوشش کریں۔ آزاد کشمیر پر قبضے کے خواب میں جب وہ نیند سے بیدار ہوں گے تو ان کے ہاتھوں سے مقبوضہ کشمیر بھی نکل چکا ہو گا۔ بھارتی فوج کے سربراہ کو اپنی طاقت پر اتنا ہی ناز ہے تو اکتالیس روز سے کشمیر میں کرفیو کیوں لگا رکھا ہے، بپن راوت کو اپنی بہادری کا اتنا ہی زعم ہے تو کرفیو اٹھاتے کیوں نہیں ہیں۔ کیوں کشمیریوں کی آواز کو دبانے کے لیے تمام عالمی قوانین اور معاہدوں کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ اگر انہیں جنگ کا اتنا ہی شوق ہے تو پہلے مقبوضہ کشمیر سے کرفیو اٹھائیں، رابطے کے ذرائع بحال کریں، انٹرنیٹ بحال کریں، میڈیا کو رسائی دیں، کشمیریوں کو گھروں سے نکلنے دیں پھر انہیں اپنی حیثیت کا اندازہ ہو جائے گا۔ وہ آزاد کشمیر پر قبضے کا خواب دیکھ رہے ہیں تو یہ بھی مت بھولیں کہ آزاد کشمیر کے رہنے والے لائن آف کنٹرول عبور کر کے بھارتی فوج کی ٹھکائی کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے آزاد کشمیر والوں کو روکا ہے کہ ابھی لائن آف کنٹرول عبور کرنے کا وقت نہیں آیا۔ بھارتی فوج کی غلط فہمی ہے کہ اس طرح کی بزدلانہ کارروائیوں سے وہ کشمیریوں کو ان کے جائز حقوق سے محروم کر سکتے ہیں۔ گیدڑوں کی طرح رات کے اندھیرے میں نام نہاد جمہوریت کا استعمال کر کے کشمیریوں کے حقیقی جمہوری حقوق کو پامال کیا ہے۔ بپن راوت ذرا ہمت کریں اور کشمیریوں کو گھروں سے نکلنے دیں آٹے دال کا بھاؤ معلوم ہو جائے گا۔ پاکستانی فوج تو بہت بعد میں آئے گی بپن راوت کے فوجیوں کی تکہ بوٹی کرنے کے لیے مقبوضہ و آزاد کشمیر کے لوگ ہی کافی ہیں۔
آزاد کشمیر میں وزیراعظم عمران خان نے مودی کو للکارا ہے انہوں نے قصاب موذی کو چیلنج کیا ہے کہ اسی طرح وہ بھی سرینگر میں عوام سے بات کر کے جلوہ کر کے دکھائے یقینا نریندرا مودی ایسا نہیں کر سکتے۔ ان کے لیے تو مقبوضہ کشمیر میں بکتر بند گاڑیوں میں بیٹھ کر بھی گھومنا محال ہے۔ بپن راوت کے وزیراعظم کی یہ حالت ہے اور وہ آزاد کشمیر پر قبضے کے خواب دیکھ رہا ہے۔
بپن راوت یہ بھول رہے ہیں کہ پاکستانی فوج کی قیادت انتہائی قابل، بہادر اور پیشہ وارانہ صلاحیتوں سے مالا مال جنرل قمر جاوید باجوہ سے ہے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نرم گفتگو کرنے کے قائل ہیں لیکن دشمنوں کے لیے ایک سخت جان حریف کے طور پر پہچانے جاتے ہیں۔ وہ پروٹوکول کے حمایتی نہیں ہیں۔ عام لوگوں میں گھلنا ملنا ان کی خصوصیات میں شامل ہے۔ ان کی ساری زندگی بھارتی فوج کے ساتھ آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر باتیں کرتے ہی گذری ہے۔ اس وقت جب پاکستان بھارت کی جارحانہ اقدامات کی وجہ سے ایک اور جنگ کی طرف بڑھ رہا ہے تو بپن راوت کو یہ خبر رہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ اس فوج کی سربراہی کر رہے ہیں جہاں ہر جوان کی سب سے بڑی خواہش شہادت کا حصول ہے۔ ایسی فوج کے ساتھ لڑنے سے پہلے ہزار مرتبہ سوچ لیں پھر واپسی کا راستہ نہیں ملے گا۔ پاکستان دو دہائیوں سے حالت جنگ میں ہے۔ ہماری بہادر افواج نے کہیں چالیس دن تک کرفیو لگا انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں کی دہشت گردوں کو جڑ سے اکھاڑا ہے۔ بھارت کے دہشت گردوں کو پکڑا ہے، ابھینندن کو گرایا ہے۔ کلبھوشن جادھو زندہ مثال ہے۔ پھر بھی بپن راوت کو غلط فہمی ہے تو وہ یہ شوق پورا کر سکتا ہے۔ لیکن کشمیریوں سے کرفیو اٹھائے۔ بزدلوں کی طرح وار نہ کرے۔ دنیا جانتی ہے کہ بھارتی فوج کی طاقت کرفیو کی محتاج ہے، دنیا جانتی ہے کہ ساری چالاکیاں کرفیو کے پیچھے چھپی ہوئی ہیں، دنیا جانتی ہے کہ بھارت کی فوجی طاقت کرفیو کے گرد ہی گھومتی ہے۔بپن راوت یہ کرفیو کرفیو کا کھیل ختم کریں اور میدان جنگ میں آئیں ہم ان کا استقبال کریں گے۔لیکن گیدڑوں کی طرح دور دور بیٹھ کر اچھل کود بند کریں۔
پاکستان فیصلہ کر چکا ہے، کشمیریوں کی تحریک آزادی کا بھرپور ساتھ دیا جائے گا انہیں قابض بھارتی افواج کے چنگل سے نکالنے کے لیے تمام ذرائع استعمال کیے جائیں گے۔ وزیراعظم عمران خان نے کشمیریوں سے بھی باہر نکلنے کی اپیل کی ہے وہ کہتے ہیں عزت کی موت ذلت کی زندگی سے بہتر ہے۔ کشمیریوں کے ساتھ اس سے زیادہ ظلم کیا ہو سکتا ہے کہ انہیں اپنے گھروں میں ہی قید کر دیا گیا ہے یہی وقت ہے کہ کشمیری باہر آئیں اور اپنے حق کے لیے ڈٹ جائیں۔ عمران خان کا اگلا ہدف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب ہے انہیں اس فورم پر حقائق کے ساتھ بھارتی مظالم کو دنیا کے سامنے رکھنے کی ضرورت ہے۔ مفاہمت کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے بھارت کو اس کی جواب میں زبان دینے کا بیانیہ اسی خطاب سے جانا چاہیے۔اس ظلم و بربریت کے بعد بات چیت کا کوئی آپشن باقی نہیں ںچتا۔ دنیا کے منصفوں کو اقوام متحدہ سے ہی پیغام جانا چاہیے کہ قانون انصاف سور رہا ہے اور کشمیریوں پر ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں۔ ویسے اس سلامتی کونسل سے کسی سلامتی کی توقع رکھنا فضول ہے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024