آج علاقائی اور عالمی امن کشمیر کے ساتھ جڑا ہوا ہے
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں صدر مملکت کا عالمی برادری سے کشمیریوں کی نسل کشی رکوانے کا تقاضا اور عالمی قیادتوں کی ذمہ داری
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ بھارت کے جنگی جنون کا صبر وتحمل سے جواب دیا ہے اور باربار یقین دہانی کرائی ہے کہ ہماری امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ گزشتہ روز پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ ہم اب بھی بھارتی حکمرانوں سے کہتے ہیں کہ وہ ہوش کے ناخن لیں‘ حالات کو اس نہج تک نہ لے جائیں جہاں سے واپسی ممکن نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ دنیا نے بھارت کے ہاتھوں کشمیریوں کی نسل کشی نہ روکی تو عالمی بحران پیدا ہوگا‘ مسئلہ کشمیر پر دنیا کی خاموشی عالمی امن کیلئے خطرہ ہوگی۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے حالیہ اقدامات کو غیرقانونی اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے منافی قرار دیا اور کہا کہ بھارت کے ان اقدامات سے شملہ معاہدہ کو بھی ٹھیس پہنچی ہے۔ صدر علوی نے کہا کہ پچاس سال بعد مسئلہ کشمیر کو یواین سلامتی کونسل کے خصوصی اجلاس میں زیربحث لایا گیا۔ بھارت نے اس اجلاس کو رکوانے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا جبکہ سلامتی کونسل نے قرار دیا کہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں بلکہ تصفیہ طلب عالمی مسئلہ ہے جس کے حل کیلئے عالمی برادری بالخصوص سلامتی کونسل کو اپنا کردار ادا کرنا ہے۔ انہوں نے باور کرایا کہ او آئی سی نے بھی مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے اقدامات کی شدید مذمت کی ہے اور یہ اقدامات واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ اسی طرح وزیراعظم عمران خان کے کامیاب دورۂ امریکہ کے موقع پر صدر ٹرمپ کی توجہ مقبوضہ کشمیر کی طرف مبذول کرانے کو میں سراہتا ہوں۔ پاکستان مسئلہ کشمیر کے منصفانہ اور دیرپا حل کیلئے امریکہ کی ثالثی کی ہر کوشش کا خیر مقدم کریگا۔ انہوں نے دوٹوک الفاظ میں باور کرایا کہ مظلوم کشمیریوں کی نسل کشی قطعاً برداشت نہیں کی جائیگی۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی فوجوں کے مظالم پر مفصل روشنی ڈالی اور کہا کہ وہ پارلیمان کے اس پلیٹ فارم سے عالمی برادری پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر کے واقعات سے کسی قسم کی چشم پوشی شدید خطرے کا باعث ہوگی۔ انہوں نے مسئلہ کشمیر پر کردار ادا کرنے پر چین اور سعودی عرب سمیت تمام متعلقہ ممالک کا شکریہ ادا کیا۔
آج مقبوضہ کشمیر میں بھارتی لاک ڈائون اور کرفیو کی پابندیوں کا مسلسل 40واں روز ہے اور کسی ایک دن بھی کشمیری عوام کو سکھ کا سانس نصیب نہیں ہوا‘ وہ بدستور اپنے گھروں کی چار دیواری میں محصور ہیں جن کیلئے کھانے پینے کی اشیاء اور ادویات تک ناپید ہوچکی ہیں‘ انکے کاروبار تباہ اور روزگار چھن چکے ہیں‘ انکے بچوں بچیوں کا کرفیو کے باعث گھروں سے نکل کر تعلیمی اداروں تک جانا بھی ناممکنات میں شامل ہو چکا ہے‘ اس طرح کشمیر کے مستقبل کے معماروں کیلئے زیور تعلیم سے آراستہ ہونے کے تمام دروازے بند کئے جاچکے ہیں جبکہ کشمیریوں کا بیرونی دنیا اور اپنے پیاروں سے رابطہ بدستور منقطع ہے۔ انٹرنیٹ اور مواصلات کے دوسرے ذرائع بند کئے جانے کے باعث وہ عملاً دنیا سے کٹ چکے ہیں اور اقوام عالم کو جاری بھارتی مظالم سے مکمل طور پر آگاہ کرنے کی پوزیشن میں بھی نہیں جبکہ انکے سروں پر ہمہ وقت موت کے سائے چھائے رہتے ہیں اور ہر گھر کے باہر تعینات بھارتی فوجی کسی بھی کشمیری باشندے کے گھر سے باہر نکلنے پر اسے گولی سے اڑا دینے میں خودمختار ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ کشمیری عوام جبر کے اس ماحول میں جان سے گزر جانے والے اپنے عزیز و اقارب کو قبرستان لے جاکر دفنانے کی بھی پوزیشن میں نہیں اور آج انکے گھروں کے صحن ہی قبرستان میں تبدیل ہوچکے ہیں۔
یہ تو مقبوضہ کشمیر کا ظلم و جبر کا ماحول ہے جبکہ بھارت کی جنونی مودی سرکار نے کنٹرول لائن پر پاکستان کے ساتھ بھی مسلسل کشیدگی برقرار رکھی ہوئی ہے جہاں جنگ بندی کی آئے روز کی خلاف ورزیوں اور بھارتی فوج کی اشتعال انگیزیوں کے باعث پاکستان سکیورٹی فورسز کے اہلکار ہی نہیں‘ سول باشندے بھی شہید ہو رہے ہیں۔ گزشتہ روز بھی کنٹرول لائن سے ملحقہ علاقے حاجی پیر سیکٹر میں بھارتی فوج نے پاکستانی چیک پوسٹ پر بلااشتعال فائرنگ کی جس سے ایک فوجی جوان غلام رسول شہید ہوگیا۔ کنٹرول لائن پر اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجوں کے یہ ننگ انسانیت مظالم عالمی دبائو کے باوجود جاری ہیں اور مودی سرکار کسی بھی عالمی لیڈر اور کسی بھی عالمی اور علاقائی نمائندہ فورم کو خاطر میں نہیں لارہی۔ سلامتی کونسل نے پاکستان کی درخواست اور چین کے دبائو پر گزشتہ ماہ اپنے خصوصی ہنگامی اجلاس میں پچاس سال بعد مسئلہ کشمیر کو اپنے اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کیا اور اسکے تمام مستقل اور غیرمستقل ارکان نے مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم‘ لاک ڈائون اور کرفیو کی پابندیوں پر بیک زبان تشویش کا اظہار کیا‘ بھارت پر مقبوضہ وادی میں حالات معمول پر لانے پر زور دیا اور مسئلہ کشمیر یواین قراردادوں اور چارٹر کے مطابق حل کرنے کا تقاضا کیا۔ اسی طرح یورپی یونین‘ برطانوی پارلیمنٹ‘ او آئی سی اور شنگھائی کانفرنس سمیت دنیا کے متعدد نمائندہ فورمز کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم پر تشویش کا اظہار اور اسے علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کیلئے سنگین خطرے کا باعث قرار دیا گیا ہے اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں مسئلہ کشمیر کے حل پر زور دیا جارہا ہے مگر مودی سرکار کشمیر کو ہڑپ کرنے اور پاکستان کی سلامتی کو نقصان پہنچانے کے ایجنڈے پر ہی عمل پیرا ہے جس نے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے امریکی صدر ٹرمپ کی ثالثی کی باربار کی پیشکش پر بھی اپنے مظالم کا سلسلہ ترک نہیں کیا چنانچہ گزشتہ روز چار امریکی سینیٹروں کوس‘ لنزے‘ بن یامین اور ٹاڈبنگ نے صدر ٹرمپ کو مشترکہ طور پر مراسلہ بھجوایا ہے کہ وہ مودی سے کشمیر میں کرفیو اٹھانے کا مطالبہ کریں۔ اسی طرح امریکی محکمہ خارجہ نے بھی کشمیری قائدین کی گرفتاریوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انسانی حقوق کا احترام کرے‘ کشمیری رہنمائوں‘ انکے عزیز و اقارب کو ملاقات کرنے دے‘ مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ سروس بحال کرے اور انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرے۔ گزشتہ روز لیڈزسٹی کونسل نے بھی اپنے ہنگامی اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعے برطانیہ اور اقوام متحدہ سے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے کردار ادا کرنے کا تقاضا کیا ہے اور اس امر پر زور دیا ہے کہ مقبوضہ وادی کی خصوصی آئینی حیثیت بحال کراکے کشمیریوں کو حق خودارادیت دلوایا جائے۔
دو روز قبل جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں دنیا بھر کے 60 کے قریب ممالک کے سفیروں نے جن واشگاف الفاظ میں کشمیر پر پاکستان کے موقف کی حمایت کی اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لیا وہ بذات خود بھارت پر ایک بہت بڑا دبائو ہے مگر مودی سرکار تو اپنی جنونیت میں علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کو تباہ کرنے پر تلی بیٹھی ہے جس نے دو ایٹمی قوتوں کو ایک دوسرے کے مدمقابل کھڑا کرکے فی الحقیقت دنیا کی تباہی کیلئے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے۔ پاکستان کی جانب سے اسی تناظر میں اقوام عالم کو باور کرایا جارہا ہے کہ اگر انہوں نے بھارتی جنونی عزائم کے آگے بند باندھنے کا کوئی اقدام نہ اٹھایا اور مصلحتوں میں پڑ کر خاموشی اختیار کئے رکھی تو نتائج کی ذمہ داری بھی انہی پر عائد ہوگی۔ وزیراعظم عمران خان نے اسی حوالے سے ہر فورم پر کشمیریوں کیلئے آواز اٹھاتے ہوئے عالمی برادری کو کشمیر میں جاری بھارتی مظالم پر متوجہ کیا ہے اور باور کرایا ہے کہ مودی سرکار یزیدی سوچ اور ایجنڈے کے تحت بھارت کی مسلمان اقلیتوں کے قتل عام کی منصوبہ بندی کئے بیٹھی ہے جس کا مقبوضہ کشمیر میں آغاز ہوچکا ہے۔
اب صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بھی گزشتہ روز پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اقوام عالم کو باور کرایا ہے کہ انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی نسل کشی رکوانے کیلئے کوئی کردار ادا نہ کیا تو اس سے بہت بڑا عالمی بحران پیدا ہوگا۔ اس تناظر میں بہتر یہی ہے کہ عالمی قیادتیں اور ادارے آگے بڑھ کر مودی سرکار کے جنونی ہاتھ روکیں اور علاقائی اور عالمی تباہی کی نوبت نہ آنے دیں بصورت دیگر بھارتی سفاکی اور دہشت گردی دنیا کی ایسی تباہی کی نوبت لائے گی کہ اسکی داستان سنانے والا بھی کوئی نہیں بچے گا۔ کیا عالمی برادری ایک جنونی کے ہاتھوں پوری دنیا کی تباہی قبول کرلے گی؟ یقیناً ایسا نہیں ہو سکتا۔ عالمی برادری کو آج بہرصورت اپنا کردار ادا کرنا ہے اور مودی سرکار کے تہس نہس والے ایجنڈے کو ناکام بنانا ہے جس کیلئے سلامتی کونسل کی قراردادوں کو بروئے کار لا کر مسئلہ کشمیر کا مستقل اور پائیدار حل نکالنا ضروری ہے۔ آج علاقائی اور عالمی امن بلاشبہ کشمیر کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔