امریکہ کی پاکستان پر بے جا الزام تراشی
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ افغانستان میں امریکہ کے کامیاب نہ ہونے کا الزام پاکستان پر لگانا غیرمنصفانہ ہے۔ سوویت یونین کیخلاف جنگ میں انہی لوگوں کو تربیت دی گئی، جس کا فنڈ سی آئی اے نے دیا تھا۔ ایک عشرے بعد جب امریکہ وہاں سے گیا تو کہا گیا کہ یہ جہاد نہیں یہ دہشت گردی ہے۔
پاکستان نے ہمیشہ امریکہ کا بھرپور ساتھ دیا‘ نائن الیون کے بعد دہشت گردی کی جنگ میں اس کا فرنٹ لائن اتحادی بن کر اس نے اسکی لاجسٹک سپورٹ کے علاوہ اپنے چار ایئربیسز بھی اسکے حوالے کئے جس کے نتیجہ میں اس کا ساتھ دینے کی پاداش میں پاکستان کو بدترین دہشت گردی کا سامنا کرنا پڑا ۔ اس جنگ میں اتنا امریکہ کا جانی و مالی نقصان نہیں ہوا جتنا پاکستان کو اس جنگ میں حصہ لینے کی پاداش میں برداشت کرنا پڑا۔ پاکستانی معیشت کو 100 ارب ڈالرز سے زیادہ کا نقصان پہنچا۔یہ افسوسناک امر ہے کہ امریکہ افغانستان میں اپنی ناکامی پر پاکستان پر تو باربار اپنے دانت تیز کرلیتا ہے لیکن اپنے ان 50نیٹو اتحادیوں سے کوئی سوال نہیں کرتا جو کیل کانٹوں سے لیس ہو کر اس کا ساتھ دے رہے تھے۔ وزیراعظم کا یہ کہنا بھی درست ہے کہ جو جہادی سوویت یونین کیخلاف امریکہ کی حمایت میں لڑ رہے تھے‘ اس وقت وہ امریکہ کی نظر میں جہادی تھے‘ اب مطلب براری کے بعد وہی مجاہدین اسے دہشت گرد نظر آنے لگے ہیں۔ گزشتہ دنوں افغانستان میں امریکی فوجی کی ہلاکت پر صدر ٹرمپ کی جانب سے طالبان سے مذاکرات نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ پاکستان نے ان مذاکرات کی کامیابی کیلئے اہم کردار ادا کیااور دونوں فریقین کے مابین مذاکرات آخری مراحل میں تھے کہ ٹرمپ نے محض ٹویٹر پیغام کے ذریعے انہیں سبوتاژ کردیا۔ پاکستان نے تو امریکہ کا ساتھ ہمیشہ نیک نیتی سے دیا لیکن امریکہ نے پاکستان کے ساتھ ہمیشہ طوطا چشمی کا مظاہرہ کیا۔ افغانستان میں امریکہ جس حد تک بھی کامیاب ہوا‘ وہ پاکستان کا ساتھ دینے کے باعث ہی ہوا ہے۔ امریکہ کی طرف سے پاکستان پر افغانستان میں کامیاب نہ ہونے کا الزام بے بنیاد ہے۔ افغانستان میں امریکہ کی ناکامی کی وجہ بھارت اور افغان انتظامیہ ہے جو اپنے مفادات کیلئے امریکہ کو افغانستان میں الجھائے رکھنا چاہتے ہیں۔ امریکہ کے ایماء پر ہی بھارت نے افغانستان میں اپنے 14 قونصل خانے کھولے ہوئے ہیں جن میں وہ دہشت گردی کا نیٹ ورک چلاتا ہے اس لئے وہ کبھی نہیں چاہے گا کہ امریکہ افغانستان سے نکلے۔