چیف الیکشن کمشنر کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ
حکومت نے سندھ اور بلوچستان کے ارکان سے حلف نہ لینے پر چیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ تاہم وزیراعظم کی خصوصی معاون برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ نہیں کیا۔
حکومت کا موقف ہے کہ چیف الیکشن کمشنر نے سندھ اور بلوچستان کے اراکین سے حلف لینے سے انکار کیا، حکومت کی جانب سے مقرر اراکین سے حلف نہ لینا آئین کی خلاف ورزی ہے، جس کے بعد سردار رضا چیف الیکشن کمشنر کے عہدے کے لیے موزوں نہیں۔ الیکشن کمشن کے ممبران کی تقرری کے لیے ایک آئینی طریق کار موجود ہے جس کے تحت یہ تقرریاں قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کی باہمی بامقصد مشاورت سے کی جاتی ہیں۔ حکومت اپنی طرف سے تقرر نہیں کر سکتی۔ اسی بنا پر چیف الیکشن کمشنر نے مذکورہ ممبران سے حلف لینے سے انکار کر دیا۔ وہ حلف لے لیتے تو معاملہ سپریم کورٹ میں جا سکتا تھا ‘ وہاں ا ن کے پاس اپنے اقدام کا جواز ثابت کرنا مشکل ہو جاتا۔ گو وزیر اعظم کی معاون خصوصی نے کہا ہے کہ ریفرنس بھیجنے کا فیصلہ نہیں کیا گیا تاہم میڈیا رپورٹس اس کے برعکس ہیں۔ اگر ایسا فیصلہ نہیں کیا گیا تو بہتر ہے اور اگر فیصلہ کرلیا گیا ہے تو اسے مناسب قرار نہیں دیا جا سکتا۔ اس سے حکومت اور الیکشن کمشن کے مابین ورکنگ ریلیشن شپ متاثر ہو سکتی ہے اور ایک نیا آئینی تنازعہ کھڑا ہو سکتا ہے۔ ممبران کی تقرری کے لیے آئینی طریقہ کار اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ سیاسی اختلافات اس سطح پر بھی نہیں جانے چاہئیں کہ حکومت اور اپوزیشن کے مابین ورکنگ ریلیشن شپ سرے سے برقرار ہی نہ رہے۔