کشمیر کو بھارت نے دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کردیا ہے اور تادم تحریر وہاں سخت ترین کرفیو کے 40روز ہوچکے ہیں اور لوگ پانی‘ خوراک اور مریض دواؤں کے لئے پریشان ہیں۔ مقبوضہ کشمیر پر ساری دنیا کی نظریں جمی ہوئی ہیں اور ہماری حکومت و وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی دنیا بھر میں سفارتی سرگرمیوں میں مصروف ہیں تاکہ کشمیر میں بھارتی مظالم سے دنیا کو آگاہ کرسکیں۔ اقوام متحدہ میں مسلسل سرکاری طور پر کشمیر میں مظالم کی روک تھام اور حق رائے دہی دلانے کیلئے خطوط و رابطے جاری ہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بھی پاکستان کی درخواست پر منعقد ہوا جس میں کشمیر کے مسئلے پر غور کیا گیا اور مزید مشاورت جاری ہے۔
پاکستان کو گزشتہ روز سفارتی محاذ پر اس وقت کامیابی حاصل ہوئی جب سربراہ عالمی حقوق کمیشن نے کشمیر میں گرفتاریوں‘ کرفیواور مواصلاتی پابندیوں پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا اختیار دیا جائے۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں کرفیو و لاک ڈاؤن میں نرمی لائے‘ شہریوں کے بنیادی حقوق کا احترام کیا جائے‘ آسام میں مسلمانوں اور دیگر شہریوں کی متنازع رجسٹریشن پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا۔ اس بیان پر اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا کہ صرف زبانی بیانات کشمیر کے معاملے کا احاطہ نہیں کرسکتے ، اقوام متحدہ و انسانی حقوق کمیشن عملی اقدامات بھی کرے۔عالمی انسانی حقوق کمیشن میں شرکت کیلئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بھی جنیوا گئے جہاں انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور خواتین کی عصمت دری جیسے سنگین واقعات سے دنیا کو آگاہ کیا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ دنیا مقبوضہ کشمیر کے حالات جاننا چاہتی ہے۔بھارتی حکومت انسانیت کا مظاہرہ کرے‘ مواصلاتی بلیک آؤٹ ختم کرکے کشمیریوں کو بولنے دیا جائے۔ انسانی حقوق کمیشن کے سربراہ مشیل باشیلے نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اقدامات کے بعد انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارت سے مطالبہ کیا کہ شہریوں کی بنیادی ضروریات تک رسائی کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے مقامی سیاسی قیادت کی گرقتاریوں اور مواصلاتی نظام کی بندش و مظالم کے خلاف کشمیریوں کی زبان بندی کے بھارتی اقدامات کو غلط قرار دیکر فوری طور پر بھارت سے بلاجواز گرفتار افراد کی رہائی اور مواصلاتی نظام کی بحالی و کرفیو کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔اقوام متحدہ انسانی حقوق کمیشن کی سربراہ کا بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب عاشورہ محرم میں عزاداروں کو جلوس نہیں نکالنے دیا گیا اور نہ ہی کشمیری مقامی قیادت کو کسی قسم کے جلسے جلوس کی اجازت ہے۔
انسانی حقوق کمیشن کی سربراہ نے آسام میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو بھی اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی آسام میں ہندو اکثریت آباد کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے جس سے وسیع پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خدشات ہیں اسی لئے بھارت فور ی طور پر کرفیو ختم کرکے انسانی حقوق کی فراہمی کو یقینی بناتے ہوئے عوام کو تمام بنیادی سہولتیں فراہم کرے اور غیر قانونی گرقتاریوں کا سلسلہ بند کیا جائے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس سے کہاکہ کشمیر پاکستان و بھارت کے درمیان ایٹمی فلیش پوائنٹ ہے اور مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ بروقت عملی اقدامات کرے اور مقبوضہ وادی جوکہ اس وقت دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل ہوچکی ہے وہاں بھارت سے الحاق کے بعد مسلسل 40ویں روز کے کرفیو کے بعد حالات بہت زیادہ خراب ہیں اور اقوام متحدہ اپنے مبصرین کو مزید فعال کرکے رپورٹنگ کا نظام مزید بہتر بنائے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے فوری خاتمے کو یقینی بناتے ہوئے بے گناہ گرفتار افراد کی رہائی کو یقینی بنایا جائے اقوام متحدہ اپنی 1948ء کی قرارداد پر عملدرآمد کراتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں حق رائے دہی کا انعقاد یقینی بنائے اور اگر اب بھی عالمی طور پر چشم پوشی و مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا گیا تو کسی بھی وقت خطے میں ایٹمی جنگ کا آغاز ہوسکتا ہے جس کی ذمہ داری ایک طرف بھارت کی ہوگی تو دوسری طرف اقوام عالم کی مجرمانہ خاموشی و غفلت بھی اس ایٹمی جنگ کا باعث بنے گی۔شاہ محمود قریشی انسانی حقوق کے 42ویں اجلاس میں شرکت کرنے کے ساتھ ساتھ جنیوا میں اسلامی تعاون تنظیم و عالمی ادارہ صحت کے رہنماؤں سے بھی ملے ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سماجی رابطوں کی مختلف ویب سائٹس پر نئی مہم بعنوان’’ انسانیت کو اولیت دو‘ کشمیر کا لاک ڈاؤن ختم کرو‘‘ کا آغاز کردیا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق بھارتی مظالم و جبر کے باعث مقبوضہ کشمیر میں 80لاکھ لوگوںکی زندگیوں کو خطرات لاحق ہوچکے ہیں۔
مقبوضہ کشمیر کے حالات بہت زیادہ خراب ہیں اور ہر گزرتے دن کے ساتھ خراب تر ہوتے چلے جارہے ہیں۔ اب اقوام متحدہ کے پاس وقت ہے کہ اس تاثر کو ختم کرسکے کہ اقوام متحدہ صرف اور صرف غیر مسلموں کے تحفظ کیلئے بنائی گئی ہے اور جہاں بھی مسلمانوں پر مظالم کے خاتمے کی بات آتی ہے وہاں اقوام متحدہ عضو معطل سے زیادہ کچھ نہیں۔ اب بھی وقت ہے کہ امریکہ بھی بھارت پر دباؤ ڈال کر مسئلہ کشمیر حل کرالے کیونکہ افغانستان میں طالبان سے امریکہ کی جان چھڑانے کے لئے پاکستان اپنا بھرپور کردار اسی وقت ادا کرے گا جب امریکہ بھی خطے میں ایٹمی جنگ کے خطرات کو ہمیشہ کے لئے ختم کرنے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرے گا۔حالانکہ گزشتہ 72سالوں میں تو امریکہ نے خطے میں امن کے قیام کے بجائے امن و امان کے مسائل پیدا کرکے پاکستان اور بھارت کو اسلحہ فروخت کیا اور اپنی معیشت مضبوط کی ہے۔ امریکہ کا معاشی مفاد تو اسی میں ہے کہ پاکستان و بھارت لڑتے رہیں اور امریکہ سے مہنگا اسلحہ خریدتے رہیں لیکن اب اگر امریکہ کو افغانستان سے باعزت واپسی درکار ہے تو اسے سنجیدگی سے مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے بھارت پر دباؤ ڈالنا ہوگا۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024