سپریم کورٹ نے ڈائریکٹر جنرل ماحولیات اور ڈائریکٹر ایچ آر سیل سپریم کورٹ کو اسلام آباد کے صنعتی یونٹس کا معائنہ کر کے 5 روز میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی ۔ جمعہ کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے اسلام آباد میں صنعتی اور ماحولیاتی آلودگی کیس کی سماعت کی۔اس موقع پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کہا جارہا ہے کہ صنعتی آلودگی روکنے کے لیے اقدامات کر لیے گئے جس پر ڈی جی ماحولیات فرزانہ الطاف شاہ نے بتایا کہ کوئی اقدامات نہیں کیے ہمیں معائنے کی بھی اجازت نہیں دی جاتی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے مل مالکان کو عدالت کی طاقت کا اندازہ ہی نہیں، یہ لوگ براہ راست لوگوں کی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں، ہم ان کی پچاس پچاس لاکھ روپے کی سکیورٹی ضبط کرلیں گے۔ڈی جی ماحولیات نے کہا کہ مل مالکان نے ہمیں واچ ڈاگ سے ڈاگ بنا دیا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جنہوں نے سکیورٹی جمع نہیں کرائی ان سے 8 فیصد مارک اپ لیں گے اور یہ سارا پیسہ ڈیم فنڈ میں جانا ہے۔عدالت نے ڈائریکٹر ایچ آر سیل سپریم کورٹ اور ڈی جی ماحولیات کو اسلام آباد کے صنعتی یونٹس کا معائنہ کر کے 5 دن میں رپورٹ دینے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ صنعتی زون کا معائنہ کر کے بتایا جائے کتنے صنعتی یونٹس فعال ہیں اور کونسے صنعتی یونٹس نے ابھی تک آلودگی روکنے کے لیے اقدامات نہیں کیے۔سپریم کورٹ نے ہدایت کی کہ ہمیں مفصل اور جامع رپورٹ دی جائے تاکہ صورتحال واضح ہو سکے۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت 24 ستمبر تک کے لیے ملتوی کردی۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38