ٹی ٹاک....طلعت عباس خان ایڈووکیٹ
takhan_column@hotmail.com
اس سال پہلے سے زیادہ جوش و جذبہ سے اٹامک انرجی کے اسلام آباد نوری ( اسپتال ) میں ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد فہیم کی سرپرستی میں سات اکتوبر کو کینسر سے اگاہی کے حوالے سے پروقار تقریب منعقد ہوئی۔اس تقریب کے مہمان خصوصی چیرمین اٹامک انرجی راجہ علی رضا انور تھے۔ یہ پروقار تقریب اس لیے بھی خصوصی اہمیت کی حامل تھی کہ اس بار اٹامک انرجی کے ادارے نے دنیا میں یہ ثابت کرا دیا کہ پاکستان ایٹمی قوت کے ساتھ یہ ادارہ انسانی ویلفیئر کے کاموں میں بھی پیش پیش ہے ۔ اس کا کریڈٹ یوں تو اس ادارے کے ہر شخص کو جاتا ہے مگر چیئرمین راجہ علی رضا انور اور ڈاکٹر فہیم کی خوبصورت جوڑی اور انکی محنت نے اس ادارے کو موجودہ مقام تک پہنچایا۔ پاکستان کا نام روشن کیا۔اگر کہا جا? کہ انسانی خدمت کے جذبے کا دوسرا نام راجہ علی رضا انور اور ڈاکٹر محمد فہیم ہے تو غلط نہ ہو ۔ کہا جاتا ہے کہ اس ادارے کے سربراہ وہ شخصیت ہیں جھنوں نے دوران سروس قرآن محتشم کو سینہ میں بسایا۔ وہ تقریب میں لکھی ہوئی تقریر لائے تھے مگر اسے پڑھا نہیں ۔ اپ پروگرام کو یکسوئی سے دیکھتے اور سنتے رہے۔آپ ہر مقرر کے پوانٹ نوٹ کرتے رہے۔آخر میں اپ نے خطاب حالات کے مطابق کیا۔اس موقع پر راقم نے عرض کی تھی کہ مرد حضرات بھی کینسر کا شکار ہوتے ہیں ان کے مرض کو بھی خواتین کی طرح لیا جائے ۔جس پر کہا گیا کہ اگلے سال ایسا ہی کریں گے؟ انہوں نے ادارے کے ہر فرد کی تعریف کی۔ انہوں نے کسی کو یہ احساس نہیں ہونے دیا کہ وہ چیرمین ہیں۔ ایسے ہی حسن سلوک مسٹر اور مسزز ڈاکٹر محمد فہیم کا تھا۔ پوری تقریب میں متحرک ریے۔ دوسروں کو عزت دینا کوئی اپ سے سیکھے۔ اس ادارے کے ہر ایک کی خوبی یہی ہے کہ وہ ہر ایک سے شفقت سے خوش اخلاقی اور پیار سے پیش آتے ہیں۔ اس لیے اللہ نے نوری کنسر کےادارے کو دنیا میں اعلی مقام پر کھڑا کر دیا ہے۔ اب یہ ادارہ انسانی خدمات کی بھی علامت ہے ۔نوری اسپتال میں لیزر نائف سرجری کی سہولت بھی اب دستیاب ہے۔ اس سال اٹامک انرجی کینسر اسپتال نوری کو آئی اے ای یعنی اینکر سینٹر کے طور پر نامزد کر دیا گیا ہے۔ تاکہ آئی اے ای اے کے ممبر ممالک نوری اسپتال کی پیشہ وارانہ امارت اور سہولیات سے فائدہ حاصل کر سکیں۔ یہ ہمارے لیے بہت بڑی خبر اور فخر کی بات ہے۔ اس پر ساری قوم مبارک باد کی مستحق ہے۔ اس خوشی کے موقع پر کیک بھی کاٹا گیا۔ اس سال بھی سابق چیرمین بیت المال زمرد خان نے کینسر ڈے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ اب انہیں اس حوالے سے مزید ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں وہ اپنی تقریر میں پھول بکھیرتے رہے۔ کینسر بھی باقی بیماریوں کی طرح ایک مرض ہے لیکن اس کا علاج کچھ لمبا اور مہنگا ہے۔ لہذااس میں ادویات کے ساتھ دعاو¿ں کی اشد ضرورت رہتی ہے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ اگلا جہاں اچھا ہو اور آپ جنت میں جائیں۔ شہد اور دودھ کی نہریں دیکھیں تو اس کے لئے اپ کو وہ کام کرنے ہونگے جو راجہ صاحب اور فہیم صاحب جیسی انسان دوست شخصیات کر رہی ہیں ۔
لوگ کینسر کا شکار کیوں ہوتے ہیں؟ اس کا کھوج لگایا جا چکا ہے اب اس پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ 1970 کا قصہ ھے جب چینی صدر کو کینسر کا مرض لاحق ہوا۔صدر صاحب نے ڈاکٹر سے کہا کہ وہ علاج بعد میں کروائیں گے پہلے یہ بتایا جائے کہ کینسر ھوتا کیوں ھے؟ صدر صاحب جواب سے مطمئن نہ ھوئے انہوں نے چینی نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ھیلتھ آکسفورڈ یونیورسٹی اور امریکی کارنیل یونیورسٹی کو بیماریوں کی وجوہ معلوم کرنے اور قدرتی طریقہ علاج ڈونڈھنے پر لگا دیا ۔ 25 سال بعد اس تحقیق کو 2005 میں کتابی شکل میں امریکہ سے شائع کرایا ۔ یہ کتاب ( "دا چائنا سٹڈی") نیشنل بیسٹ سیلر رہی ۔چائنا سٹڈی کے سائنسدانوں نے سب سے پہلے دنیا میں ایسے علاقے معلوم کیے جہاں کے لوگ سو سال سے زیادہ زندہ رہتے ہیں اور کبھی بیمار نہیں ہوتے پاکستان کی وادی ہنزہ بھی ان علاقوں میں شامل ھے جہاں بیمار ہوئے بغیر سو سال سے زیادہ زندہ رہتے ہیں چائنا سٹڈی کے لوگوں نے ھنزہ کے لوگوں کے کھانے کے انداز معلوم کرنے کے بعد دنیا میں سب سے زیادہ بیمار رہنے والے لوگوں کے علاقے معلوم کیے جہاں کے سب لوگ کسی نہ کسی بڑی بیماری کا شکار رہتے ہیں ان میں ایک جگہ امریکہ میں ہے جہاں پیما انڈین لوگ رہتے ہیں جہاں پر ہر کوئی کینسر، ہارٹ، شوگر، بی پی ،گردوں اور جوڑوں کے درد کا مریض ہے ۔چائنا سٹڈی کے لوگ وہاں پہنچ گئے۔ ان لو گوں کو اس خوراک پر لگا دیا جو اہل ہنزہ کھاتے ہیں اور ان کی پرانی خوراک بند کر دی 6 ماہ کے بعداس خوراک کو کھانے سے ان کی تمام بیماریاں ختم ہو گئیں اور وہ بلکل صحت مند ہو گئے اور ان کی دوائ سے جان چھوٹ گئی۔ ہنزہ کے لوگ ایسا کیا کھاتے ہیں جس کی وجہ سے وہ بیمار نہیں ہوتے اس لیے کہ وہ صرف خدا کی بنائی ہوئی قدرتی خوراک فروٹ کچی سبزیاں اور میوے کھاتے ہیں اور جو خوراک فیکٹریوں سے گزر کر یعنی پراسیس شدہ ہوتی ہے یہ ایسی خوراک کو بلکل نہیں کھاتے یہ ہے صحت مند زندگی کا وہ راز جس کو معلوم کرنے اور دنیا کے ہزاروں کینسر شوگر ہارٹ بی پی فالج گردوں جوڑوں ہیپا ٹائٹس معدے ھاضمے قبض آنکھوں اور جلد کے مریضوں کو ایسی خوراک چھ ماہ تک کھلا کر مکمل صحتیاب کرنے اور ان کی دوائیوں سے جان چھڑا کر اس خوراک کے فوائد کو ثابت کرنے پر چین برطانیہ اور امریکہ کی تین یونیورسٹیوں کے 25 سال لگے۔ یہ کتاب" دا چائنا سٹڈی" گوگل سے ڈاونلوڈ کر سکتے ہیں۔ سابق امریکی صدر بل کلنٹن کے 2004 میں 4 بار بائی پاس (آپریشن) ہوئے 2005 میں پھیپھڑوں کا آپریشن 2010 میں دو بار ہارٹ میں سٹنٹ رکھے گئے۔ جب بل کلنٹن لا علاج بن گئے تو وائٹ ہاو¿س کے ڈاکٹروں نے آخری حربے کے طور پر صدر صاحب کو چائنا سٹڈی والی خوراک پر لگا دیا 5 ماہ میں صدر صاحب بلکل ٹھیک ہو گئے اس بات کا ثبوت بل کلنٹن کے سی این این چینل کو دیا گیا انٹرویو بھی ہے ۔ اس خوراک کے کرشماتی اثرات دیکھ کر صدر صاحب نے بل کلنٹن فاونڈیشن کے تحت یہ پراجیکٹ بنایا کہ میں جب تک زندہ ہوں امریکہ کے ہر سکول میں جا کر بچوں کو صحت مند زندگی کا راز ضرور بتاوں گا کہ فروٹ کچی سبزیاں اور میوے کھاو اور فیکٹریوں سے گزری ہوئی یعنی پراسیس شدہ خوراک بلکل نہ کھاﺅ۔ میں نے سوچا کہ اگر یہ اتنی سچی حقیقت ہے تو قرآن عزیز میں اس کا تذکرہ ضرور ہو گا دیکھیں سورت عبس آیت 24 تا 32
"پس انسان کو چاہیے کہ اپنی خوراک کی طرف دیکھے بیشک ہم نے خوب زور سے پانی برسایا پھر ہم نے زمین کو پھا ڑ کر چیر ڈالا پھر ہم نے اس میں اناج اگایا انگور سبزیاں زیتون کھجور گھنے گھنے باغات اور ( طرح طرح کے ) پھل میوے اور چارہ خود تمہارے لئے اور تمہارے مویشیوں کے فائدے کے لیے?" ان آیات مبارکہ میں انسان کی خوراک کے سلسلے میں اناج کے بعد تین چیزوں پر زور دیا گیا ہے فروٹ کچی سبزیاں اور میوے. اگر اپ خوراک اچھی اور سادہ کھائیں گے تو بیماریوں سے دور رہیں گے۔ ہماری اٹامک انرجی جیسے قابل فخر ادارے کے حکام بالا سے گزارش ہے کہ وہ اس تحقیق سے فائدہ اٹھائیں اور اپنے ادارے کے تمام کنسر اسپتالوں میں کنسر کے مریضوں کو ہنزہ کے لوگوں کی خوراک دینا شروع کریں ۔اہل ہنزہ جو کھاتے پیتے ہیں ویسے پھل سبزیاں اگائیں ۔ اس کے لیے وسیع پیمانے پر زمین لی جائے اس پر یہ چیزیں وہاں اگائیں جائیں اور اس سے مریضوں کا علاج کریں۔ اس سلسلے میں کنسر سے نجات کی اگئی مہم شروع کریں۔ دعا ہے اس ادارے میں کام کرنے والوں کو اللہ کریم کینسر سے نجات دلانے میں ہمت اور طاقت دے۔ آمین