ایوان فیلڈ ریفرنس : ثبوت ہوں نہ ہوں نیب ہر کسی کو گرفتار کرنے چلاہے
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامرفاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں اپیلوں پر درخواست گزار وکیل کے دلائل مکمل ہونے پر نیب سے دلائل طلب کرلیے۔ گذشتہ روز سماعت کے دوران کیپٹن صفدر اور مریم نواز، ان کے وکیل عرفان قادر جبکہ نیب کی طرف سے عثمان غنی اور سردار مظفر عباسی عدالت پیش ہوئے۔ سماعت شروع ہونے پر کیپٹن صفدر روسٹرم پر آگئے۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اب تو نیب ہر کسی کو گرفتار کرنے چلا ہے اس کے خلاف ثبوت ہو یا نہ ہو۔ اب نیب والے بھی تھانے کی طرح چلتے ہیں۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ضمانت خارج کیس تو اب سامنے نہیں، جب سامنے ہوتو دیکھا جائے گا۔ عرفان قادر ایڈووکیٹ نے درخواست کا میرٹ پر فیصلہ کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ عدالت ہماری درخواست پر میرٹ پر فیصلہ کرے۔ عدالت نے کہا کہ سب سے پہلے آپ درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل دیں۔ وکیل نے کہاکہ اگر عدالت سمجھتی ہے کہ یہ ایڈیشنل گراؤنڈ ہے تو پھر عدالت فیصلہ کرے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ہم یہ تو نہیں کرسکتے کہ 561 اے کا فیصلہ الگ ہوگا اور کریمنل اپیل کا فیصلہ الگ ہوگا۔ عدالت نے کہاکہ آپ نے جو بھی دلائل دینے ہیں وہ ہم اپیل اور درخواست دونوں میں رکھیں گے۔ جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ بریت تو آپ دونوں میں مانگ رہے ہیں، اسی لئے دونوں پر فیصلہ ہوگا، ہم یہ تو نہیں کرسکتے کہ درخواست پر فیصلہ کریں اور اپیل زیر سماعت رہے۔ عرفان قادر ایڈووکیٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں ملزمان پر چارج شیٹ پڑھ کر سناتے ہوئے کہا کہ یہاں سپریم کورٹ، احتساب عدالت، جے آئی ٹی اور نیب سے بہت بڑی غلطی ہوئی، کیلبری فونٹ کا بہت مذاق اڑا اور لوگوں نے مزے لیے، آج میں آپ کو اس کی بھی حقیقت بتاؤں گا، ٹرسٹ ڈیڈ کی بنیاد پر کہا گیا کہ مریم نواز پراپرٹیز کی بینیفشل اونر ہیں، اس کا کوئی ثبوت عدالت میں پیش ہی نہیں کیا گیا۔ جسٹس محسن اخترکیانی نے استفسار کیا کہ ایون فیلڈ پراپرٹیز کی ملکیت کا دستاویز کونسا ہے۔ وکیل نے کہاکہ مریم نواز اور میاں نواز شریف کی ملکیت کا کوئی دستاویز موجود نہیں ہے۔ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی نے کہاکہ یہ اپارٹمنٹ آف شور کمپنی نیلسن اور نیسکول کے ذریعے خریدے گئے۔ جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ ان آف شور کمپنیوں سے اپیل کنندگان کا تعلق کیسے بنتا ہے؟۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ جب ہم دونوں کو سن لیں گے تو ہی فیصلہ کریں گے کہ فیصلہ کس میں کیا کرنا ہے۔ ایڈووکیٹ عرفان قادر نے ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت کے فیصلے کو عدالت میں پڑھتے ہوئے کہاکہ لندن میں واقع فلیٹس کے اوپر نواز شریف کے خلاف فیصلہ کیا گیا۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ مرکزی ملزم کے خلاف ملکیت آتی ہے، پھر بنفیشری اونر اور پھر فونٹ آئیگی۔ ان اپارٹمنٹ کے پرنسپل ڈاکومنٹس کہاں اور کس کے نام ہیں؟ جس پر وکیل نے کہاکہ ان اپارٹمنٹ کے کوئی دستاویزات نہیں ہیں۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ٹرسٹ ڈیڈ کا کہا گیا تو کوئی تو دستاویزات ہوگی۔ عدالت نے کہاکہ کل کتنے اپارٹمنٹس ہیں، اور اونر شپ کے دستاویزات کہاں ہے؟۔ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ کل چار اپارٹمنٹس ہیں، اور انکی ٹائٹل دستاویزات موجود ہیں، عدالت نے کہاکہ اگر دستاویزات موجود ہیں تو عدالت کو دکھائیں کہاں پر ہیں، یہ دستاویزات تو کمپنی کے ہوگئے، کمپنی درخواست گزار سے کیسے لنک ہے وہ بتائیں، یہ کمپنیاں کہاں پر رجسٹرڈ ہیں۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ کمپنیاں برٹش ورجن آئرلینڈ میں رجسٹرڈ ہیں۔ 2004 میں برطانیہ میں قانون پاس ہوا کہ کوئی کمپنی بینفشری ملکیت کو چھپا نہیں سکتی، یہ فلیٹس نیلسن اور نیسکول نامی آف شور کمپنیوں نے لئے، برطانیہ سے ایم ایل اے کا ہمیں جواب آیا تھا، ایم ایل اے کے جواب کے مطابق مریم نواز بینفیشل مالک ہیں، مریم نواز کی نئی درخواست سرے سے قابل سماعت ہے ہی نہیں۔ عدالت نے کہا کہ اب عرفان قادر قابل سماعت ہونے سے آگے میرٹس پر آگئے ہیں، اب وہ میرٹس پر بات کر رہے ہیں توآپ ساتھ معاونت جاری رکھیں۔ نیب پراسیکیوٹرنے کہاکہ یہ بی وی آئی میں رجسٹرڈ کمپنیاں ہیں، نیب نے کمپنیوں کی رجسٹریشن کی دستاویزات پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ جائیداد چھپا کر رکھی گئی تھی۔ جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ ہم نے دیکھنا ہے کہ ریکارڈ پر کیا چیز ہے اور پراسیکیوشن نے کیا ثابت کیا؟۔ جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف کیا کیس ہے؟، کیپٹن ریٹائرڈ صفدر خود عدالت کو کچھ بتانا چاہتے ہیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ نے کوئی آبزرویشن دی تھی یا کوئی فیصلہ تھا۔ وکیل نے کہاکہ اس کیس میں ایسے عجیب و غریب حقائق ہیں کہ عدالت ہمیں آج ہی بری کر دے۔ عدالت نے نیب کو عرفان قادر کے اٹھائے گئے سوالات کے جواب میں دلائل کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 17 نومبر تک کیلئے ملتوی کردی۔ علاوہ ازیں پاکستان مسلم لیگ کی رہنما مریم نواز نے ہائیکورٹ پیشی کے دوران کمرہ عدالت میں غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سوال آپ لوگ کرتے ہیں نیب مجھے چارج شیٹ کرتا ہے، میں دیکھنا چاہتی ہوں کہ نیب میں میرا ہمدرد کون ہے، نیب عدالت سے درخواست کرتا ہے میری ضمانت منسوخ کریں، ضمانت منسوخی درخواست کا کیا ہونا ہے یہ تو عدالت طے کریگی، نیب کہتا ہے کہ میں یہاں آ کر سلام کیوں کرتی ہوں۔ ضمانت منسوخی سے متعلق سوال پر مریم نواز نے کہاکہ ججز بتائیں گے کہ اس پر کیا کرنا ہے۔ بعدازاں ہائیکورٹ کے باہر میڈیا گفتگو کے دوران کارکنوں کے شور پر مریم نواز نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں خاموش ہونے کی ہدایت کی۔ کہا جلد سچ کا سورج طلوع ہوگا، نواز شریف نے اپنا مقدمہ اللہ کے سامنے رکھا۔ عمران خان آئینی نہ ہی منتخب وزیراعظم ہیں، نواز شریف کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈال کر عمران خان وزیراعظم بنے۔ درخواست دینے والوں کو علم ہونا چاہئے میں گرفتاری اور جعلی مقدمات سے نہیں ڈرتی۔ عمران خان طوطا فال وزیر اعظم ہیں، اگر جادو ٹونا کامیاب ہے تو عوام کی بھلائی کے لیے کیوں استعمال نہیں کرتے۔