پودا پاکستان کی 14ویں تین روزہ کانفرس لوک ورثہ میں شروع ہو گئی
اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت) پودا پاکستان کی 14ویں تین روزہ کانفرس لوک ورثہ میں شروع ہو گئی ہے۔کانفرنس کے افتتاحی اجلاس کے دوران مقررین کا کہنا تھا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت صنفی بنیادوں کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے وسائل مہیا کرے ۔ کیونکہ صنفی حسساسیت کی بینالاقوامی انڈکس پر پاکستان ایک سو چھپن ممالک میں سے ایک سو تریپن نمبر پر ہے ۔ تقریباً 250 دیہی کسان خواتین کی آواز میں آواز ملانے اسلام آباد میں موجود سرکاری، بین الاقوامی اور قومی اداروں کے سربراہان، کنٹری ریپریزنٹیٹوز، صوبائی اور وفاقی وزرائ، میڈیا کے دوست اور دیگر قانون ساز افراد بھی کانفرنس میں مدعو کئے گئے ہیں۔ تین دنوں میں شرکاء 6 پالیسی اجلاسوں میں شریک ہوں گے۔ اس سال کی کانفرنس کا موضوع '' گیم چینجرز: دیہی خواتین پاکستان میں برابری، ماحولیات، جمہوریت اور اقتصادی ترقی کی قیادت'' ہے۔ پہلے دن کے افتتاحی اجلاس میں محترمہ فلورنس روول، ایف اے او، نے کہا کہ پدرسری نظام کے باعث خواتین کو انکی اجرت میں حصّہ دار بنانے پڑھتے ہیں جو ان کی کمائی کا ایک بڑا حصّہ لے جاتے ہیں۔یورپی یونین کے فرسٹ سیکرٹری سیون روئے سچ نے یورپی یونین پاکستان کی سفیر محترمہ اندرولا کامینارا کا تحریری پیغام پڑھا ۔ محترمہ ثمینہ نذیر پریزیڈنٹ اور بانی پودا-پاکستان نے شرکاء کو خوش آمدید کرتے ہوئے کہا کہ نامساعد حالات کا مقابلہ کرتی دیہی عورت واقعی قابلِ تحسین ہے۔محترمہ بشرہ تبسم آزاد کشمیر، شائز فدا گلگت بلتستان، شازیہ حمید بلوچستان، ہما ارشاد پنجاب، نزہت شریں اور سلمیٰ میمن سندہ نے بھی شرکاء کو اپنے مسائل سے آگاہ کیا دیگر اہم سپیکرز میں ڈاکٹر ظفر مرزا، محترمہ فرح ناز، محترمہ تنزیلا قمبرانی شامل ہیں۔