ترکی نے ٹرمپ کی ثالثی پیشکش مسترد کر دی، فرانس سے بھی انقرہ کو اسلحہ کی فروخت معطل
انقرہ (آئی این پی ) ترکی نے امریکہ کے صدر ڈونلڈٹرمپ کی جانب سے شام میں ترکی کی فوجی مہم رکوانے کیلئے ترکی اور کرد فورسز کے درمیان ثالثی کی پیشکش کو مسترد کردیا ہے۔تر ک وزیرخارجہ نے جرمنی کے نشریاتی ادارے کو ایک انٹرویو میں کہا کہ ہم نے ماضی میں اس مسئلے کے سیاسی حل کی کوشش کی لیکن اسکا کوئی فائدہ برآمد نہیں ہوا۔ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ آدانا معاہدہ سلامتی کے حصول کیلئے بہترین طریقہ ہے۔جواد ظریف نے مزید کہا کہ ایران شامی کردوں ، شامی حکومت اور ترکی کو اکٹھا کرنے میں مدد کرسکتا ہے تاکہ ترکی کے ساتھ شامی فوج بھی سرحدوں کی حفاظت کرے۔ شمالی شام میں ترکی کے حملوں کا سامنا کرنے والے کردوں نے کہا ہے کہ ان کی مدد کرنا امریکہ کی اخلاقی ذمہ داری ہے۔ انھوں نے امریکہ پر انھیں سلامتی فراہم کرنے کے وعدے کے باوجود انھیں تنہا چھوڑ دینے کا الزام لگایا۔کردوں نے ایک بیان میں امریکہ سے اس علاقے کی فضائی حدود کو ترک طیاروں کے لیے بند کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ ادھر شام میں فوجی کارروائی کے ردعمل میں یورپی ممالک کی طرف سے ترکی پر سخت دبائو ڈالنے کی پالیسی پرعمل شروع کر دیا گیا، جرمنی اور ہالینڈ کے بعد فرانس نے بھی ترکی کو اسلحہ کی سپلائی معطل کر دی ہے۔فرانس نے کہا ہے کہ اس نے ترکی کو ہر طرح کے ہتھیاروں کی فروخت معطل کرتے ہوئے انقرہ کو متنبہ کیا ہے کہ شمالی شام میں اس کے حملے سے یورپی سلامتی کو خطرہ لاحق ہے۔فرانسیسی دفاع اور خارجہ وزارتوں کے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے فرانس، جس سے یہ حملہ ختم ہونے کی توقع ہے نے ترکی کو اسلحہ برآمد کرنے کے تمام منصوبوں کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ فوری طور پر نافذ العمل ہو گا۔بیان میں کہا گیا ہے کہ پیر کے روز لکسمبرگ میں ہونے والے اجلاس میں یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں بھی اس معاملے پر غور کیا جائے گا۔