کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز پاکستان (CPSP) کا 52واں کانووکیشن ایک یادگار تقریب بن گیا تو اس کی بہت سی وجوہات ہیں۔پاکستان میں میڈیکل کی تعلیم کی ایم بی بی ایس کے بعد اعلی ترین ٹریننگ اور ڈگری یا ڈپلومہ کے حوالے سے اس کالج کا کردار پاکستان کے چاروں صوبوں کے دارالحکومتوں ، اہم بڑے شہروں ، آزاد کشمیر اور گلگت پاکستان کے ساتھ ساتھ اب دنیا بھر کے اہم ممالک تک پھیل گیا ہے اور اس کا سہرا سی پی ایس پی کے موجودہ عہدیداروں پروفیسر ڈاکٹر ظفر اللہ چوہدری (پریذیڈنٹ) پروفیسر ڈاکٹر نقیب اللہ اچکزئی ( وائس پریذیڈنٹ ) پروفیسر سید خالد احمد اشرفی (ٹریزر) پروفیسر خالد مسعود گوندل ( ڈائریکٹر جنرل انٹرنیشنل ریلیشنز ) اور کونسل ارکان کے سر ہے ۔ کنگ ایڈورڈ یونیورسٹی کی ماضی کی شعبہ آبس ٹیٹررکس اینڈ گائنالوجی (OBSTETRICS AND GYNAECOLOGY) کی سربراہ اور موجودہ پنجاب حکومت کی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد مہمان خصوصی تھیں ہمیشہ کی طرح پروفیسر ڈاکٹر خالد مسعود گوندل نے کانووکیشن کے اس اہم ایونٹ کو ہر حوالے سے کامیاب بنانے کے لئے مرکزی کردار ادا کیا۔ کانووکیشن سے ریہرسل کا ایک ایک STEPانہوں نے اپنے تمام انتظامی احباب اور خود اسناد لینے والوں کو جس طرح مائیکرو لیول تک سمجھایا وہ ان کے بہترین منتظم ہونے کی گواہی دے رہے تھے ۔ سی پی ایس پی کے اسی کانووکیشن میں پاکستان کے ہر امتحان پر پورا اترنے والے دوست ملک عوامی جمہوریہ چین کی مختلف میڈیکل یونیورسٹیوں اور اداروں سے عالمی شہرت کے حامل ڈاکٹروں کو بھی اعزازی فیلو شپ دی گئی اور صدر پروفیسر ڈاکٹر ظفر اللہ چوہدری ان معزز مہمانوں کو اعزازی فیلو شپ دینے کا اعلان کرتے اور ڈائریکٹر جنرل انٹرنیشنل ریلیشنز پروفیسر ڈاکٹر خالد مسعود گوندل ان کے گلے میں اعزازی میڈل ڈالتے تو پورا ہال مسرت بھری تالیوں سے گونج اٹھتا ۔ دراصل اس کانووکیشن سے ایک دو دن پہلے سی پی ایس پی کا یوم تاسیس بھی تھا اور سی پی ایس پی کیڈی جی آئی آر محترم گوندل نے دنیا کے مختلف ممالک کے میڈیکل اداروں کے ساتھ اپنے روابط کو کام میں لاتے ہوئے ان کے اہم میڈیکل ماہرین کو دعوت دی تھی چنانچہ چائنا میڈیکل یونیورسٹی کے صدر ون ڈی بیانگ ، پروفیسر زودہ، پروفیسر زیالپ ، بیجنگ میڈیکل کالج کے پروفیسر نیوجون ، پروفیسر وہ یون جیان ، پروفیسر لی ، کینیڈا کے پروفیسر آف سرجری پروفیسر جان کارٹ، سری لنکا کے کالج آف سرجنز کے پروفیسر ماہ نامہ اور پروفیسر لاماوالنسا، یو کے سے پروفیسر جان کارڈ اور دوسرے تشریف لائے ۔ غیر ملکی مہمانوں کی لاہور آمد اور موجودگی کو بہترین روابط اور معاہدوں کیلئے کام میں لایا گیا ۔ سی پی ایس پی کے کانووکیشن میں ان کی شرکت ، کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی اور چائنا میڈیکل یونیورسٹی کا سسٹر یونیورسٹیز قرار پاتا ، میوہسپتال کے شعبہ کارڈیالوجی میں دل کی بیماریوں کے جدید ترین طریقہ علاج کیلئے چائنہ میڈیکل یونیورسٹی کے ماہرین سے تربیتی ورکشاپ کا انعقاد اور ایسے ہی دوسرے اہم فیصلے تھے جو عملی صورت میں نظر آئے ۔ سی پی ایس پی کے اس کانووکیشن میں تین اہم خطابات تھے ۔ سی پی ایس کے صدر پروفیسر ڈاکٹر ظفر اللہ نے بتایا کہ گزشتہ 56برسوں میں میڈیکل کی اعلیٰ تعلیم کے حوالے سے ریکارڈ خدمات انجام دی ہیں ۔ کراچی کے ایک سنٹر سے آغاز کرنے والا یہ پاکستان کا اپنی نوعیت کا سب سے بڑا کالج پاکستان میں 15ریجنل سنٹروں تک پھیل چکا ہے ۔ باہر کے ممالک نیپال ، سعودی عرب ، ائر لینڈ اور یو کے میں اسکے اوورسیز سنٹر قائم ہو چکے ہیں۔ جناب ظفر اللہ نے سی پی ایس پی کے معیار تربیت کو مغرب و مشرق کے ترقی یافتہ ممالک کے میڈیکل اداروں اور خاص طور پر میڈیکل کے عالمی اداروں کی طرف سے تسلیم کرنے اور اعترافی سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ سی پی ایس پی کے کار پردازوں کے ساتھ ساتھ اس کے فیلوز کو بھی ان باتوں پر فخر ہونا چاہیے کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور سی پی ایس پی کے ڈائریکٹر جنرل انٹرنیشنل ریلیشنز پروفیسر ڈاکٹرخالد مسعود گوندل نے انتہائی محبت کے ساتھ غیر ملکی مہمانوں کے تعارف کے ساتھ ساتھ مہمان خصوصی ڈاکٹر یاسمین راشد کے سامنے میڈیکل کے شعبے کی صورتحال رکھی اور انہیں دعوت خطاب دی ۔ وزیر صحت پروفیسر ڈاکٹر یاسمین راشد کا خطاب صرف میڈیکل کے شعبے پر فوکس رہا۔ انہوں نے ہڈبیتی بھی بیان کی اور میڈیکل کے شعبے سے وابستہ سینئر اساتذہ اور سی پی ایس پی کے نئے فیلوز کے سامنے اس عہد کا اعلان کیا کہ وہ ڈاکٹر کمیونٹی کے مسائل کے حل کیلئے وہ سب کچھ کریں گی جس کو نوجوان ڈاکٹر ان سے توقع رکھتے ہیں ۔ ڈاکٹروں کو صرف اللہ کی خوشنودی کی خاطر ان کیلئے مسیحائی کا کردار ادا کرنا ہے ۔ میری بیٹی انہی نئے فیلوز میں گائون پہنے اور وزیر موصوف کی براہ راست شاگرد ہونے کے باعث بہت خوش تھی۔ مگر اگلے روز جب میں اس لینے لیڈی ولنگڈن ہسپتال پہنچا تو میں نے ایک عجب منظر دیکھا۔ ہسپتال کے اندر مائیک پر اعلان ہو رہا تھا۔ آپ لوگ کسی ڈاکٹر کو فون پر بات کرتے سنیں تو ہمیں اس کی وڈیو بنا کر بھجیں ۔ ہم سخت ایکشن لیں گے ۔ اسی نوعیت کا ایک بینر بھی آویزاں تھا تو کیا یہ وزیر موصوف کے خلاف کوئی سازش ہے ؟ ڈاکٹروں کو بھڑکانے کی کاوش ہے ؟ اس لئے کہ ایسا اعلان میں نے میو ہسپتال میں نہیں سنا ، جہاں میں روز جاتا ہوں ۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024