تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں مجاہد کمانڈر برہان وانی کی شہادت کو97 روز گزر گئے تاہم وادی میں حالات معمول پر نہیں آسکے ۔ گزشتہ روز بھی بھارتی فوج کی ” بدمعاشیاں“ اپنے عروج پر رہیں اور احتجاجی مظاہروں کے دوران 50 سے زائد نہتے کشمیریوں کو حراست میں لے کر تھانوں میں بند کردیاگیا ۔ سرینگر ، شوپیان، پلوامہ اور دیگر جگہوں پر گرفتاریوں کے خلاف احتجاج، مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں، لاٹھی چارج ،پیلٹ گن کا استعمال اورٹیر گیس شلنگ کے واقعات میں15افراد زخمی ہوئے جبکہ پولیس کی طرف سے چھاپوں کا سلسلہ بھی جاری رہا جس میں52 نوجوانوں کو حراست میں لیا گیا۔ مزاحمتی کلینڈر کے تحت سرینگر میں آزادی کنونشن کے پیش نظر انتظامیہ نے پائین شہر کی ناکہ بندی کر کے لوگوں کی نقل و حرکت پر بندشیں عائدکیں جبکہ سیول لائنز علاقوں میں دکان اور مسافر بردار گاڑیوں کے بغیر معمول کی سرگرمیاں بحال ہوئیں۔ادھر مزاحمتی خیمے کی طرف سے ہڑتال میں شام5 سے ہڑتال میں دی گئی ڈھیل کے پیش نظر لالچوک میں لوگوں کا اژدھام نظر آنے لگا،جس کے دوران لوگوں نے جم کر خرید و فروخت کی۔بھارتی فوجیوں نے مظالم کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے سری نگر سمیت مختلف علاقوں کی جامع مساجد کو تالے لگا دیئے جس کے باعث لوگ نماز جمعہ ادا کرنے سے محروم رہے جبکہ سرینگر کے پائین علاقوں میں7ویں روز بھی کرفیو کانفاذ عمل میں لایا گیا جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی آمدورفت کو ناممکن بنانے کیلئے جگہ جگہ خار دار تاریں بچھا کر رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی تھیں۔ ڈاون ٹاون کے مہاراج گنج،نوہٹہ،خانیار،رعناواری اور صفاکدل پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں جمعہ کو کرفیو کا نفاذ جاری رہا،تاہم اس میں گزشتہ دنوں کے مقابلے میں کچھ نرمی تھی۔شہری علاقوں اور محلوں میں فورسز کی اضافی تعیناتی کی گئی تھی جبکہ جگہ جگہ پر پولیس اور فورسز اہلکار گشت کر رہے نظر آرہے تھے اسی طرح حساس علاقوںمیں فوجی بنکرگاڑیوں اور جدید ساز و سامان سے لیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا ۔ اس دوران بہو ری کدل، صراف کدل، راجوری کدل،حبہ کدل، کاوڈارہ، صفاکدل، نواکدل، نواب بازار، گوجوارہ،مہاراج گنج،فتح کدل ،کنہ کدل اور دیگر علاقوں میں بیشتر سڑکوں چوراہوں اور پلوں پر پولیس اور سی آر پی ایف کی بھاری تعداد تعینات رہی جبکہ متعدد سڑکوں کو خاردار تار کے ذریعے سیل رکھا گیا۔ اس دوران مزاحمتی لیڈران کی کال پر مکمل اور ہمہ گیر ہڑتال سے تمام تر کاروباری زندگی بدستور ٹھپ پڑا رہا۔ دکانیں ، بینک ،سکول ، کالج ، سرکاری ا ورغیر سرکاری دفاتربند رہے جبکہ سڑکوں سے ٹریفک مکمل طور غائب رہا۔سول لائنز میں اگر چہ نجی گاڑیاں چلتی رہیں تاہم تمام دکانیں اور کاروباری ادارے مقفل رہے۔ سیول لائنز علاقوں کے بیشتر علاقوں میں 3 روز بعدتعینات فورسز اہلکاروں اور بندشوں کو بھی ہٹا لیا گیا جس کے نتیجے میں لوگوں کی نقل و حرکت شروع ہو گئی اور سول لائنز کے بیشتر علاقوں میں سڑکوں پر نجی گاڑیوں کے ساتھ ساتھ آٹو رکھشا بھی نظر آئے ۔اس صورتحال کے پیش نظر متعدد علاقوں میں سبزی فروش اور چھا پڑی فروش بھی سڑکوں پر نظر آ ئے۔ سیول سیکری ٹریٹ کے بارہر3مہینوں کے بعد لوگوں کی بڑی تعداد نظر آئی اور سیکریٹریٹ میں داخل ہونے کیلئے قطار درقطار انتظار میں دیکھے گئے۔ادھر مولاناآزاد روڑ اور ریذ ڈنسی روڑ پر ٹریفک جام کے مناظر بھی دیکھنے کوع ملے جبکہ3ماہ کے بعد محکمہ ٹریفک کی گاڑیاں بھی شہر میں ٹریفک کو استوار کرتی ہوئی اور ممنوع جگہوں پر گاڑیوں کو کھڑی کرنے کی پاداش میں ضبط کرتی ہوئی بھی دکھائی دی۔ ادھر سبزی منڈ ی پارم پورہ میں روڈ پر تعینا ت فورسز اور پولیس اہلکاروں پر پتھراﺅ کیا گیا جبکہ کئی گا ڑیوں کو بھی سنگ باری کا نشا نہ بنایا گیا۔اس صورتحا ل کی وجہ سے وہاں سے گذ رنے والے ٹر یفک کی نقل وحر کت پرکا فی دیر تک خلل پڑا بعدمیں پولیس نے حرکت میں آ کر آ نسو گیس کا استعما ل کیا جس کے بعد وہاں حالات معمول پر آ گئے اور نجی ٹرانسپورٹ کی نقل وحر کت دوبارہ شروع ہو ئی۔ احتجاجی کلینڈر میں دی گئی ڈھیل کے تحت سرینگر شہر اور وادی کے سبھی قصبوں میں بعد سہ پہر سے دکانات کھل گئے اور اس کے بعد سبھی بازاروں میں خریداروں کی بھیڑ لگنے کے ساتھ ساتھ گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں نظر آئیں۔ ڈھیل کا وقت شروع ہونے سے پہلے ہی دکاندار اپنی دکانات کے سامنے پہنچ چکے تھے اور ٹھیک5بجے لالچوک اور سیول لائنز کے دیگر بازاروں کے ساتھ ساتھ مہاراج بازار ، گونی کھن ، ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ ، سرائے بالا ، مگر مل باغ ، بٹہ مالو ، ڈلگیٹ ، راجباغ ، وزیر باغ اور شہر کے دیگر بیشتر علاقوں میں دکانات کھل گئے اور بازاروں میں خاصی گہما گہمی نظر آنے لگی۔ ہڑتال میں ڈھیل کا وقت شروع ہونے کے کچھ دیر بعد سیول لائنز کے تحت آنے والے بازاروں میں جگہ جگہ ٹریفک جام کی صورتحال پیدا ہوئی جس کے نتیجے میں مختلف گھریلو سامان کی خریداری کے لئے بازاروں کا رخ کرنے والے مردوزن کو آنے جانے میں سخت دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔ ادھربڈگام میں مجموعی طور پر صورتحال مطمئن رہی جبکہ کئی جگہوں پر عزاداروں نے جلوس بھی برآمد کئے۔بڈگام میں یاگی پورہ سے آستان پورہ بس اسٹیشن تک عزاداروں نے جلوس برآمد کیا۔ادھر نوری پورہ میں پولیس اور عزاداروں کے درمیان جھڑپوں کے بعد نزدیکی علاقے ماگام میں بھی سخت بندشیں عائد کی گئی اور داخلی و خارجی راستوں کو بند کیا گیا۔اس دوران گاندربل میں بھی مجموعی طور پر حالات پرامن رہے اور کسی بھی جگہ سے کسی نا خوشگوار واقعے کی کوئی بھی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔ دوسری جانب شمالی کشمیر کے حساس علاقوں میں فورسز اور پولیس کا گشت جاری ہے جبکہ فورسز اور پولیس کی طرف سے چھپاہ مار کاروائی بھی ہو رہی ہے۔بارہمولہ میں دن بھر صورتحال مجموعی طور پر پرامن رہی اور اس دوران کوئی بھی بڑا ناخوشگوار واقعہ رونما نہیں ہوا۔نامہ نگار الطاف بابا کے مطابق ہڑتال کے بیچ فورسز اور پولیس کو حساس علاقوں میں تعینات کیا گیا تھا۔اس دورانقصبہ سوپور اور علاقہ زینہ گیر کے مفاضات میں97 ویں روز بھی مسلسل ہڑتال رہی ، قصبہ کے سارے دکانات ، بنک اور سرکاری دفاتر بند رہے، پبلک ٹرانسپورٹ بھی مکمل ٹھپ تھی۔نامہ نگار غلام محمد کے مطابق قصبہ کے علاقہ مین چوک ، آرمپورہ ، مسلم پیر، بٹہ پورہ ، مین بازار اور تحصیل روڑ کے علاوہ عشہ پیر اور چھانکھن میں فورسز کی کافی تعداد سڑکوں پر تعینات رہی تاکہ پتھراو اور دوسرا کوئی ناخوشگوار واقع پیش نہ آئے۔ ادھر علاقہ زینہ گیرکے بیشتر دیہات جن میں بومئی ، وارپورہ، ڈورو، ہتھلکو ، بوئٹنگو ، واڑورہ اور سیلو میں بھی مکمل ہڑتال رہی ۔ اسی دوران علاقہ کے لوگوں نے فورسز کی جانب سے توڑ پھوڑ اور شبانہ چھاپوں اور گرفتاریوں کے خلاف شدید غم وغصہ کا اظہار کیا۔نمائندے کے مطابق کانہامہ سے3کلو میٹر کی دوری پر نوری پورہ پٹن میں اس وقت صورتحال سخت پرتناویو ہوگی اور2پولیس اہلکاروں سمیت نصف درجن افراد زخمی ہوئے جب علاقے سے عزاداروں نے ایک جلوسبرآمد کرنے کی کوشش کی ۔عینی شاہدین نے بتایا کہ پہلے اس ماتمی جلوس کو برآمد کرنے کی اجازت دی گئی اور بعد میں روکا گیا جس کی وجہ سے عزاداروں اور فورسز و پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جس میں فورسز اور پولیس نے عزاداروں کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس کے گولے بھی داغے اور پاﺅ گولوں کا استعمال بھی کیا جس میں4عزادار زخمی ہوئے جبکہ2پولیس اہلکاروں کو بھی شدید چوٹیں آئیں۔ علاقے میں کشیدہ صورتحال کے بیچ نورہ پورہ کو سیل کیا گیا اور داخلی و خروجی راستوں کو بند کیا گیا۔ادھرکپواہ میں دن بھر مکمل ہڑتال رہی جس کے دوران حساس جگہوں پر فورسز اور پولیس کا گشت بھی جاری رہا۔نامہ نگار اشرف چراغ کے مطابق ضلع کے کرالہ پورہ میں اس وقت صورتحال میں تناﺅ پیدا ہوا جب مزاحمتی کلینڈر کے تحت دی گئی ڈھیل سے قبل ہی دکان اور بازار کھلنے شروع ہوئے تھے۔عینی شاہدین کے مطابق اس موقعہ پر نوجوانوں کی ایک ٹولی نمودار ہوئی اور انہوں نے دکانوں پر پتھراﺅ شروع کیا۔عینی شاہدین کا مزید کہنا ہے کہ سخت پتھراﺅ کی وجہ سے دکانداروں نے دکانیں بند کی جبکہ پہلے سے موجود فورسز اور پولیس اہلکاروں نے ان نوجوانوں کا تعاقب کیا اور متشر کیا۔بعد میں صورتحال معمول پر آگئی اور شام5 بجے کے بعد ڈھیل کے مطابق دکانیں اور بازار پھر کھل گئے۔اس دوران بانڈی پورہ سے نمائندے نے اطلاع دی ہے کہ قصبے میںاکثر دکانیں اور کارو باری ادارے بند تھے اور پبلک ٹرانسپور ٹ معطل رہا۔کولگام کیموہ ،کولگام ،کھڈونی اور دیگر علاقوں میں دکانیں بند تھیں اور ٹرانسپوٹ سروس جزوی طور معطل رہی۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38