بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے حصے سی پیک پر تیزی سے پیش رفت کر رہے ہیں: چینی حکام
بیجنگ (آئی این پی ) چین کے سر کاری خبررساں ادارے نے سرکاری ذرائع کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری جسے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کا پہلا باب خیال کیا جاتا ہے پر تیزی سے پیشرفت کررہا ہے ، اپریل2016ء میں شاہراہ قراقرم کے پاکستانی حصے کی تعمیر نو بہتر بنانے کا کام اپریل 2016ء میں پشاور۔کراچی ایکسپریس (سکھر ۔ملتان سیکشن ) جو کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت ٹرانسپورٹ کے بنیادی ڈھانچے کا سب سے بڑا پراجیکٹ ہے ، مئی میں باضابطہ طورپر شروع کیا گیا۔ دریں اثنا پاکستان کے صوبہ پنجاب میں شور کوٹ کو خانیوال سے ملانے والی ایم چار شاہراہ کے 64کلومیٹر حصے کی تعمیر کا افتتا ح اگست میں کیا گیا یہ پاکستان کا پہلا ہائی وے پراجیکٹ ہے جس کے لئے چین کے حمایت یافتہ ایشیائی بنیادی ڈھانچہ سرمایہ کاری بنک کی طرف سے مالی امداد فراہم کی گئی ہے ،اقتصادی راہداری کے وسط میں ہونے اور گوادر پورٹ ، ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر ، توانائی اور صنعتی توانائی جو کہ چار اہم شعبے ہیں کے ساتھ’’ 1+4‘‘ کوآپریشن سٹرکچر بتدریج رخ اختیار کررہا ہے۔ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ جس کا آغاز تین سال قبل کیا گیا نے پہلے ہی واضح نتائج ڈلیور کئے ہیں اور عالمی معیشت کی بحالی میں کردار ادا کرنے کے علاوہ طویل المیعاد اقتصادی پیداوار کی رفتار قائم کی ہے۔ چین کے صدر شی جن پنگ کے 17 اکتوبر تک بنگلہ دیش اور کمبوڈیا کے دوروںاور بھارت میں آٹھویں برکس سربراہی کانفرکس میں شرکت سے ہمسایوں کے ساتھ دوستی کو فروغ حاصل ہو گا۔ اس سے ’’بیلٹ اینڈ روڈ‘‘ کی تعمیر اور برکس تعاون کے فروغ میں بھی سہولت ملے گی۔ پیپلز ڈیلی نے سرکاری ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ شی کا دورہ بنگلہ دیش جو تیس برسوں میں کسی چینی کا صدر کا پہلا دورہ ہو گا ان کے تعلقات میں ’’سنگ میل‘‘ ثابت ہو گا۔ اپنے دورے کے دوران صدر شی جن پنگ تعاون کے لیے نئے نظریات پیش کریں گے اور کمبوڈیا اور بنگلہ دیش کے رہنمائوں کے ساتھ ’’بیلٹ اینڈ روڈ ‘‘ منصوبے کے بارے میں پیش رفت کے بارے میں تبادلہ خیال کریں گے اور بیلٹ اینڈ روڈ کی تعمیر کے بارے میں نئے باب کا آغاز کریں گے۔ اخبار لکھتا ہے اہم علاقائی ممالک اور چین کے دوست ہمسایہ ممالک کے طور پر کمبوڈیا اور بنگلہ دیش نے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے میں شمولیت بارے عملی رضامندی کا اظہار کیا ہے۔