مکرمی! خدائی تو یہ ہے کہ ہم ’’امت وسطی‘‘ ہیں اور یہ کہ ’’بیشک اچھائیاں برائیوں کو دور کرتی ہیں‘‘۔ شاید اسی پہ نوازشریف قائم رہنے کا جواز بناتے ہوں۔ عمران خاں کا جواز کہ کافر سے بُرا منافق ہے بھی غور طلب ہے۔ دونوں ہی پاکستان کے حامی ہیں۔ بذریعہ جمہوریت عوامی فیصلہ درکار ہے۔ ادھر امریکی ٹرمپ کو جینئس گردان رہے ہیں کہ کتنی ہوشیاری سے قانون کا سہارا لے کر ٹیکس بچا لیتا ہے۔ قرآن میں انصاف کا ذکر ہے‘ قانون کا نہیں اور ہوشیاری چالاکی (جینئس) کا تو ورق ہی پھاڑ دیا گیا ہے۔ اب پاکستانی حکمرانوں اور ٹرمپ کی مماثلت بے جا نہیں ہے۔ حق یہ ہے کہ مولانا فضل الرحمن پی ٹی آئی میں شامل ہو جائیں یا کم از کم اس کیلئے نرم گوشہ رکھیں۔ جماعت اسلامی بھی اس بارے غور کرے۔ اب باری ہے قرآن کو امام ماننے کی اور منافقت کو خیرباد کہنے کی۔ اپنے اپنے گھروں اور پاکستان کو آباد کرنے کی۔ کیا کہتے ہیں علماء دین بیچ اس مسئلے کے۔ (معین الحق - 266-P ماڈل ٹاؤن لاہور)
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024