حضرت حافظ صوفی عبدالرحمان نقشبندی مجددیؒ
مکرمی! حافظ صوفی عبدالرحمان نے 11 اکتوبر 1916 ءکو سوہاوہ (ضلع جہلم) میں میاں محمد بوٹا کے گھر میں آنکھ کھولی‘ آپ کے والد صاحب کردار اور پرہیزگارتھے یہ گھرانہ علمی اور روحانی نور سے مالا مال تھا آپ کا فطری میلان طبع اوائل عمری میں ہی عام بچوں سے مختلف تھا ذکر اﷲ اور ذکر رسول کی محفلیں سجانا ان کا وصف خاص تھا بچپن میں قرآن پاک حفظ کرنے کی سعادت نصیب ہوئی ابھی عمر صرف سولہ سال تھی کہ آپ نے عیدگاہ شریف پنڈی کے پیرو مرشد حافظ عبدالکریم سے بیعت لی ، آپ نے زیادہ وقت پیرو مرشد کی خدمت میں گزارا‘ تقسیم پاک وہند سے قبل تعلیم کا رواج بہت کم تھا جو شخص میٹرک پاس کر لیتا تھا اس کو خاصا معتبر تسلیم کیا جاتا تھا اور معاشرے میں قابل قدر نگاہوں سے دیکھا جاتا تھا اس دور میں ایک انگریز افسر نے حافظ صوفی عبدالرحمان کو محکمہ ہائی وے میں انسپکٹر کے عہدے پر نوکری کی پیش کش کی آپ نے یہ کہہ کر نوکری سے انکار کر دیا کہ ”میں نوکری تو صرف اﷲ کی کروں گا“۔ یہ وہ دور تھا جب ہندوستان میں مسلمانوں پر اعلٰی ملازمتوں کے دروازے بند تھے مسلمانوں کو صرف درجہ چہارم یعنی نائب قاصد وغیرہ کی اسامیوں پر بھرتی کیا جاتا تھا حافظ صوفی عبدالرحمان نے اپنی زندگی کو تبلیغ دین کے لئے وقف کرنے کا عظیم فیصلہ کر لیا تھا اور ایک بہت بڑے دنیاوی مفاد کو ٹھکرا دیا تھا۔ حافظ صوفی عبدالرحمان نے اپنے قول کو عملی طور پر ثابت کر دکھایا آپ زندگی بھر اﷲ کی نوکری کا فریضہ سرانجام دیتے رہے آپ نے تبلیغ دین کے لئے دہلی سے کابل تک قریہ قریہ‘ شہر شہر سفر کیا آپ کی کاوشوں سے سینکڑوں لوگوں نے اسلام قبول کیا ۔ یہ واقعہ وصال سے چند ماہ پہلے کا ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا۔ ”میرے گھر میں پانی کا کنواں خشک ہوتا جا رہا ہے دعا فرمائیں“ حافظ صوفی عبدالرحمان نے چند کنکریوں پر کلام الہٰی پڑھ کر دیا اور کہا انہیں کنویں میں ڈال دو‘ خدا کے فضل و کرم سے آج تک اس کنویں میں پانی وافر مقدار میں موجود ہے آپ کو تین دفعہ حج بیت اﷲ کی سعادت نصیب ہوئی آپ عبادت الہٰی میں مستغرق رہتے روزانہ تلاوت کلام پاک سے روحانی سرور حاصل کیا کرتے تھے رمضان المبارک میں روزانہ ایک مرتبہ قرآن پاک ختم کرتے ‘ جس کی وجہ سے آپ کی طبیعت بوجھل رہتی‘ پھر مرشد کے کہنے پر آپ ایک ہفتے میں ایک مرتبہ قرآن ختم کیا کرتے تھے رمضان المبارک میں اعتکاف بیٹھتے تو روزانہ ایک قرآن ختم کرنا معمول ہوتا تھا ۔ عمر کے آخری دور میں اکثر علیل رہتے تھے اس کے باوجود آپ عبادت الہٰی کے معمولات میں فرق نہیں آتے دیتے تھے ولی کامل حضرت حافظ صوفی عبدالرحمان نقشبندی مجددیؒ 26 جون 2003 اس دار فانی سے کوچ کر گئے وفات کے وقت کلمہ طیبہ اور درود پاک آپ کی زبان پر جاری تھا نماز جنازہ 27 جون 2003 ء کو ادا کی گئی پہلا سالانہ عرس 11 جولائی 2004 کو ہوا‘ اس سال آپ کا سالانہ عرس 16 اکتوبر 2016 ءبروز اتوار کو منایا جا رہا ہے(پروفیسر غضنفر علی شاہد ، سوہاوہ جہلم 0336-5841660 )