مولانا نے دھرنا رہبر کمیٹی کی مشاورت سے ختم کیا‘ پس پردہ شخصیات کی یقین دہانیاں
اسلام آباد (محمد نواز رضا۔ وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اپوزیشن جماعتوں کی رہبر کمیٹی سے مشاورت کے بعد پشاور موڑ میں دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم دھرنا ختم کرنے میں پس پردہ اہم ’’شخصیات‘‘ کی یقین دہانیوں اور را بطوں کا بڑا عمل دخل ہے۔ ذمہ دار ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمن ’’خالی ہاتھ‘‘ واپس نہیں گئے۔ انہیں ’’مطالبات‘‘ کے تسلیم کئے جانے کے شیڈول کی یقین دہانی کرا کر اسلام آباد سے چاروں صوبوں میں واپس بھجوایا گیا ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے تصادم کی پالیسی اختیار کرنے سے گریز کیا ہے۔ انہوں نے پلان بی پر عمل درآمد سے قبل دھرنا کے شرکاء کو بڑے ٹھنڈے ماحول میں اپنے اپنے علاقوں میں واپس جانے پر آمادہ کیا۔ مقتدر حلقوں نے مولانا فضل الرحمن کو دھرنا ختم کرنے پر آمادہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے نے تین چار روز سے حکومت کے ساتھ مذاکرات ختم کر دئیے تھے اور فیصلہ کن کردار ادا کرنے والی قوتوں سے براہ راست بات چیت کر کے ’’خون خرابہ‘‘ کا کھیل کھیلنے سے گریز کیا۔ انہوں نے کہا جس طرح مجھے اپنے کارکنوں کے خون کا خیال ہے اسی طرح اپنی پولیس، رینجرز اور فوج کے جوانوں کا خون عزیز ہے۔ مولانا فضل الرحمن کی جانب سے دھرنا ختم کرنے کے جرات مندانہ فیصلہ نے جہاں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے شہریوں کو سکھ کا سانس لینے کا موقع فراہم کیا ہے وہاں وفاقی حکومت کو بھی خاصا ریلیف ملا ہے۔ تاہم دھرنا ختم کرانے کیلئے کی جانیوالی کوششیں حکومت کے غیر لچکدار رویے کے باعث کامیاب نہیں ہوئیں اور کوئی معاہدہ نہیں ہو سکا۔ لیکن ذمہ دار ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان کو پس پردہ قوتوں کی جانب سے غیر تحریری یقین دہانی ہی ان کی واپسی کا باعث بنی ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے پاکستان کی سیاسی تاریخ میں 1453 کلومیٹر طویل لانگ مارچ کر کے جہاں اپنی سیاسی دھاک بٹھا دی ہے وہاں انہوں نے پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں پر اپنی افرادی قوت کی برتری تسلیم کرا لی ہے۔ پاکستان کی سیاست میں مولانا فضل الرحمان کا سیاسی کردار مزید بڑھ جائے گا۔ انہوں نے اپنے آپ کو اپوزیشن کا حقیقی لیڈر ثابت کر دکھایا ہے، اپوزیشن کی دیگر جماعتیں ان کی سیاسی قوت کو تسلیم کرنے پر مجبور ہو گئی ہیں۔