دھرنا ختم: آج سے ملک بھر میں احتجاج، صوبوں اضلاع کو ملانے والی شاہراہیں بند کرینگے: فضل الرحمن
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اسلام آباد میں دھرنا ختم کر دیا ہے اور ملک بھر میں دھرنے شروع کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ وہ آج سے آزادی مارچ کے پلان بی کے لئے روانہ ہورہے ہیں، صوبوں اور اضلاع کو ملانے والی شاہراہیں بند کی جائیں گی۔ انہوں نے یہ بات گزشتہ شب پشاور موڑ ایچ نائن گراؤنڈ میں 14 روز سے جاری احتجاجی دھرنا کے شرکاء سے الوداعی خطاب کے دوران کہی۔ انہوں دھرنا ختم کر کے کارکنوں کو اگلے محاذ پر جانے کی ہدایت کر دی۔ مولانا فضل الرحمان کے اعلان کے بعد گراؤنڈ میں موجود لوگوں نے سامان باندھنا شروع کردیا ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے کارکنوں کو ہدایت کی کہ وہ آج یہاں سے روانہ ہو کر صوبوں میں سڑکیں بلاک کرنے والوں سے جا ملیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سمجھ رہی تھی کہ اس اجتماع کے خاتمے سے ان کے لیے آسانی ہوگی، لیکن اب احتجاج گلی گلی ہوگا۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آزادی مارچ کا یہ مرحلہ پرامن رہا، دنیا نے دیکھ لیا کہ ہم کتنے منظم ہیں، آگے بھی پرامن رہنا ہے، جس طرح مجھے اپنے ایک ایک کارکن کا خون عزیز ہے اسی طرح بطور پاکستانی مجھے ہر پولیس، ایف سی اور دیگر اداروں کے لوگوں کی جان بھی عزیز ہے۔ انہوں نے کہا کہ آگے کا لائحہ عمل یہ ہوگا کہ کارکن شہروں میں نہ بیٹھیں تاکہ لوگ پریشان نہ ہوں، اگلے دھرنے شہروں کے اندر نہیں، قومی شاہراہوں پر ہوں گے۔ انہوں نے شرکاء سے کہا کہ وہ شہروں میں کسی راستے یا سڑک کو بلاک نہ کریں بلکہ شہروں سے باہر کی شاہراہوں پر جائیں۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ سب لوگ اب سڑکوں پر آئیں اور اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں، آزادی مارچ کے شرکاء نے حکومت کی جڑیں کاٹ دی ہیں، انشاء اللہ اس مرحلے میں ہم حکومت کے تنے کو گرا دیں گے، ہم عوام کے حقوق کی جنگ جب تک لڑ رہے ہیں ، سب لوگ اس میں شامل ہوں، دو ہفتوں سے قومی سطح کا احتجاج ایک تسلسل سے ہوا، ملک کے مختلف علاقوں اور اضلاع میں اس دائرہ کار کو بڑھانے کے منتظر ہیں، ہم یہاں سے روانہ ہوکر عوام میں شامل ہو جائیں گے، کوئی ملک اس حکومت پر اعتماد کر رہا اور نہ ہی ہم موجودہ حکومت پر کوئی اعتماد کرتے ہیں اور ہم اپنے فیصلے سے پیچھے ہٹنے کیلئے تیار نہیں، آزادی مارچ کی حوصلہ شکنی کیلئے مختلف حملے کئے جا رہے ہیں، ہم ان کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ ہم نے نہ تیرا نام لے کر آئے تھے اور نہ ہی تیرا سہارا لے کر یہاں آئے، ہمارا اللہ پر اعتماد ہے، اس لئے ہم یہاں آئے ہیں اور اسی طرح اپنی قیادت کے ہمراہ اس محاذ پر بھی جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی حلقوں کا خیال تھا کہ یہ اجتماع یہاں سے اٹھے گا تو ہمیں آسانیاں پیدا ہوں گی، اب خبریں یہ ہیں کہ حکومت کی صوبوں میں چولیں ہل رہی ہیں اور یہ حیران ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 27اکتوبر سے آج تک یہ مرحلہ بڑے منظم اور پر امن طریقے سے گزارا ہے، دنیا نے بھی اسے تسلیم کیا کہ ہم کتنے منظم اور پرعزم ہیں۔ ادارے تسلیم کریں کہ ہم کسی پارٹی کی جنگ نہیں لڑ رہے بلکہ ہم اس ملک کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم حکومت پر دبائو بڑھانا چاہتے ہیں لیکن اس سے عوام کی زندگی متاثر نہ ہو، ہمیں یہ حکمرانی قبول نہیں، کارکن جب یہاں سے جائیں تو اپنے علاقوں میں منظم رہیں، ہم نے ملک میں کسی کا نقصان نہیں کرنا، ہم یہ کہتے ہیں کہ جب تک یہ ناجائز حکومت ہے ملک کا ایک ایک دن تنزلی کی طرف جا رہا ہے، ہم قوم سے قربانی چاہتے ہیں۔ قوم سے اپیل ہے کہ جب آپ یہاں دوری کی وجہ سے نہیں آ سکے تو اپنے علاقے میں باہر نکلنے سے گریز نہ کریں، سب لوگ سڑکوں پر آئیں اور اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں، ہم عوام کے حقوق کی جنگ جب تک لڑ رہے ہیں آپ اس میں شامل ہوں، جب تک آپ اس میں شامل نہیں ہوں گے ہم اس میں کامیاب نہیں ہو سکتے، ہم اپنے فیصلے سے پیچھے ہٹنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم بھارت کے بابری مسجد کے فیصلے کو نہیں مانتے، ہم کشمیریوں کو اعتماد دلاتے ہیں کہ قدم قدم پر پاکستانی عوام ان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ جمعیت علماء اسلام (ف) کے رہنما مولانا عطاء الرحمان کا کہنا ہے کہ ہمارے بی پلان پر عمل شروع ہوچکا ہے، بی پلان کے تحت بلوچستان میں چمن کوئٹہ شاہراہ پردھرنا دیا جائے گا، لوئر دیر میں چکدرہ چوک، انڈس ہائی وے کو بھی بند کریں گے، شاہراہ ریشم کو بھی بند کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں بزدار کے مقام پر جی ٹی روڈ کو بند کیا گیا ہے، انڈس ہائی وے کو لنک روڈ پر بند کریں گے۔ آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے جے یو آئی صوبہ سندھ کے رہنما مولانا راشد سومرو نے کہا کہ ہماری تحریک کا اگلا پڑاؤ پلان بی کی شکل میں شروع ہو رہا ہے، کوئی یہ نہ سمجھے کہ ہم ناکام ہو رہے ہیں، ہم کامیابی کا زینہ چڑھتے جا رہے ہیں، جب تک گرتی دیواریں گرا نہیں دیتے چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ کارکن دھرنوں میں ہرگز ڈنڈے نہ اٹھائیں اور ایمبولینس کو راستہ دیں۔ راشد محمود سومرو نے کہا کہ جمعرات کو دوپہر 2 بجے سے کراچی میں حب ریور روڈ، سکھر میں موٹر وے کے علاوہ گھوٹکی سے پنجاب میں داخل ہونے والی شاہراہ اور کندھ کوٹ سے پنجاب میں داخل ہونے والا راستہ بندکردیا جائیگا۔ جے یو آئی (ف) اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے کارکنوں نے آزادی مارچ کے پلان بی پر عمل درآمد کرتے ہوئے کوئٹہ چمن شاہراہ سید حمید کراس کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا تاہم مذاکرات کے بعد شاہراہ کھول دی گئی۔ واضح رہے کوئٹہ چمن شاہراہ کے ذریعے پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور نیٹو سپلائی ہوتی ہے۔ دونوں جماعتوں کے کارکنوں نے رکاوٹیں کھڑی کر کے سید حمید کراس کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا جس کے باعث سینکڑوں مسافر گاڑیاں پھنس گئی اور مسافروں کو مشکلات کا سامنا رہا۔ صوبائی امیر جے یوآئی ف مولانا عبدالواسع نے کہا کہ احتجاج کے پلان بی پر بلوچستان میں عملدرآمد شروع کر دیا ہے، پلان بی کے تحت کوئٹہ چمن شاہراہ سید حمید کراس کو ٹریفک کے لیے بند کیا ہے۔ دوسری جانب لیویز کی بھاری نفری شاہراہ کھلوانے کے لیے موقع پر پہنچی اور شاہراہ کو کھلوانے کے لیے مظاہرین سے مذاکرات کیے۔ اس حوالے سے جے یو آئی (ف) اور پشتونخوا میپ کے مقامی قیادت کا مشاورتی اجلاس ہوا جس میں کوئٹہ چمن شاہراہ کھولنے کا فیصلہ کیا گیا۔ فیصلہ کیا گیا کہ کوئٹہ چمن شاہراہ آج دن 11 بجے دوبارہ بند کردی جائے گی۔ دھرنے کے باعث بین الاقوامی شاہراہ 7 گھنٹے بند رہی۔ نواز کاکڑ نے کہا کہ جمعرات کو آر سی ڈی شاہراہ خضدار کے مقام پر بند کی جائیگی۔ ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ہم نے بلوچستان سے جے یو آئی کے لانگ مارچ میں رخنہ نہیں ڈالا، جے یو آئی کی ریلیوں کو بلوچستان سے جانے کی اجازت دی گئی لیکن کوئٹہ چمن شاہراہ کو بند کرنے سے عوام کے لیے مشکلات پیدا ہو رہی ہیں، شاہراہ بلاک کرنے والوں سے گزارش ہے کہ ایسانہ کریں اور عوام کے لیے مشکلات پیدا نہ کی جائیں۔ ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت جے یو آئی ف کی مرکزی شوریٰ کا اجلاس ہوا جس میں پشاور موڑ پر جاری آزادی مارچ گزشتہ 14 روز سے جاری قیام ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ جے یو آئی ف کے مشاورتی اجلاس میں تمام صوبائی امراء نے اس بات پر رضامندی ظاہر کی کہ وہ اپنے اپنے صوبے میں سڑکیں اور شاہراہیں بند کریں گے۔ جے یو آئی ف کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پلان بی پلان اے سے بھی زیادہ شدید ہو گا اور ہم نے شہروں کو بند کرنے کے لیے موٹر وے اور نیشنل ہائی ویز کی نشاندہی بھی کر لی ہے۔ 14 روز سے اسلام آباد کے ایچ نائن گراؤنڈ میں موجود جے یو آئی ف اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے کارکنوں نے اپنے خیمے لپیٹنا شروع کر دیے ہیں۔ دھرنے کی جگہ سے اٹھنے کے بعد جے یو آئی کے کارکن اپنے گھروں پر نہیں جائیں گے بلکہ ان کی جماعت نے ملک کو بند کرنے کے لیے جن شاہراہوں کی نشاندہی کی ہے وہ وہاں پہنچیں گے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے حکومت نوازشریف کی بیرون ملک روانگی میں رکاوٹیں ڈال کر ظالمانہ اور بدنیتی پر مبنی رویہ اختیار کررہی ہے۔ انہوں کہا حکومت کے یہ حربے قابل مذمت ہیں۔ انہوں نے یہ بات بدھ کو دھرنا کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے پختونخوا ملی پارٹی کے صدر محمود خان اچکزئی کو خطاب کی دعوت دی تو انہوں نے معذرت کر لی ۔