معیشت مستحکم کر لی، سرمایہ کاری آنے لگی، اگلا چیلنج روزگار فراہمی ہے: عمران
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی، نوائے وقت رپورٹ)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان نے اپنی معیشت کو مستحکم کرلیا ہے، ڈالر کم تھے اور روپے پر سخت دباؤ کے باعث اس کی قدر میں مسلسل کمی ہورہی تھی، اس وقت روپیہ مارکیٹ ریٹ پر موجود ہے اور اسے مستحکم کرنے کے لیے ڈالر استعمال نہیں کیا جارہا اور گزشتہ 3 ماہ کے عرصے میں اس کی قدر بہتر ہوئی ہے، مارکیٹ میں مثبت اثرات مرتب ہوئے۔ چین کی کمپنیوں کے ساتھ ٹائروں کی تیاری کے لیے طے پانے والے معاہدے پر دستخط کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستانی معیشت کو مستحکم دیکھا جارہا ہے جس کے اثرات سٹاک ایکسچینج میں بھی دکھائی دے رہے ہیں اور ملک میں سرمایہ کاری بھی آنے لگی ہے۔ وزیراعظم نے بتایا کہ عالمی مالیاتی فنڈ، ایشین ڈیویلپمنٹ فنڈ اور عالمی بینک کے سربراہان نے بھی اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ پاکستان درست سمت میں گامزن ہے اور پاکستان کاروبار کے لیے آسانیاں فراہم کرنے والے ممالک کی درجہ بندی میں 28 درجے بہتری ہوئی ہے، جو ریکارڈ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارا اگلا چیلنج نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنا ہے جس کے لیے سرمایہ کاری کی ضرورت ہے جیسے جیسے سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا معیشت ترقی کرے گی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستانی معیشت کی شرح نمو مقررہ اندازوں سے بڑھ جائے گی اور کہا کہ ہم غیر ملکی سرمایہ کاروں کو بہتر سے بہتر آسانیاں فراہم کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب ٹائر پاکستان میں ہی تیار کیے جائیں گے جو اس سے قبل سمگلنگ کے ذریعے آتے تھے اور پاکستان میں نہ بننے والی اشیا لانے کے لیے ڈالر خرچ کیے جاتے تھے۔ چنانچہ اس اقدام سے نہ صرف وہ ڈالر بچیں گے جو درآمدات پر خرچ کیے جائیں گے وزیراعظم نے کہا کہ چین کے ساتھ پاکستان کے تعلقات اب جس طرح کے ہیں اس سے قبل کبھی نہیں تھے اور چین جوائنٹ وینچرز کے سلسلے میں پاکستان کی مدد کررہا ہے جبکہ چینی قیادت خود چینی صنعت کے پاکستان جانے کی حوصلہ افزائی کررہی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ سرمایہ کاروں کو سہولیات فراہم کریں اور چین بیلٹ روڈ منصوبے کے تحت ہمیں موقع فراہم کررہا ہے جبکہ ہم کوشش کررہے ہیں کہ انہیں سازگار ماحول فراہم کیا جائے۔لیے سرمایہ کاری آسان ہو، و وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ آج پاکستان نے اپنی معیشت مستحکم کرلی ہے، خوشی ہے پاکستان میں اب ٹائر کی مینو فیکچرنگ ہوگی،ماحول بنا رہے ہیں کہ سرمایہ کاروں کے لیے سرمایہ کاری آسان ہو۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ورلڈ بینک کی رپورٹ ہے پاکستان 28 پوائنٹس اوپر گیا ہے۔ ایف بی آر افسران سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 8کھرب ریونیو جمع کرنا کوئی مشکل نہیں ، قتدار سنبھالنے کے بعد وزیراعظم آفس کا خرچ 30 کروڑ روپے تک کم کیا۔ ہمیں حکومت میں آنے کے بعد تاریخی خسارے ملے، لوگوں کے پاس پیسا ہے مگر ہم ٹیکس نظام میں انہیں شامل نہیں کرپائے، ٹیکس جمع کرنا ایک مقدس فریضہ ہے، اس وقت ہم ملکی تاریخ کے اہم ترین دوراہے پر کھڑے ہیں، آدھے ٹیکس محصولات قرض کی ادائیگی میں خرچ ہوجاتے ہیں، ہمیں ٹیکس ادائیگی کو قومی فریضہ سمجھنا پڑے گا، ’ٹیکس نظام میں بہتری کے لیے عوام میں اعتماد کا فروغ ضروری ہے، کیا وجہ ہے کہ پاکستانی قوم خیرات تو دیتی ہے لیکن ٹیکس محصولات بہت کم ہیں، نوجوانوں کو تعلیم دی جائے تو ملک اوپر چلا جائے گا، سرمایہ کاروں میں ایف بی آر کے خوف کا خاتمہ کرنا ہوگا، ٹیکس نظام میں بہتری کیلئے عوام میں اعتماد کا فروغ ضروری ہے،جب تک حکومت پر اعتماد بحال نہیں ہوگا لوگ ٹیکس نہیں دیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ دیگر ممالک میں پیسا عوام پر خرچ ہوتا ہے اس لیے لوگ ٹیکس زیادہ دیتے ہیں۔گھر کے باہر سڑک ٹوٹی ہوئی تھی اپنے پیسے سے مرمت کی، ایف بی آر ہید کواٹرز کے دورے میں افسروں سے خطاب اور ان کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا وزیراعظم ہاؤس میں نہیں رہتا، گھر کے باہر سڑک ٹوٹی ہوئی تھی اپنے پیسے سے مرمت کی۔ انہوں نے کہا کہ اپنے اخراجات کم کیے تاکہ لوگوں کو احساس ہو ان کے پیسے کی قدر کی جارہی ہے، ماضی میں مری میں گورنر ہاؤس کی آرائش پر 83 کروڑ روپے خرچ کیے گئے، ہم مائینڈ سیٹ تبدیل کررہے ہیں، عوام کا پیسا عوام کے لیے ہے۔ اخراجات کم کرنے کی مہم خود اپنی ذات سے شروع کی، اگلے سال گورنر ہاؤسز کے اخراجات زیرو تک لے کر آئیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سرمایہ کار فکسڈ ٹیکس دینا چاہتے ہیں، ٹیکس نیٹ میں نہیں آنا چاہتے، کفایت شعاری سے 45 ارب روپے خرچ کم کیا، اگلے سال گورنر ہاؤسز کے اخراجات زیرو تک لے کر آئیں گے۔ اگر اصلاحات کامیابی سے چل گئے تو ملک نئے دور میں داخل ہوگا، اخراجات میں کفایت شعاری سے خسارے میں کمی آئی ہے، سمندر پار پاکستانی قیمتی اثاثہ ہیں۔ چائنا پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ (سی پیک) دوسرے مرحلے میں داخل ہوچکا ہے۔ ٹیکس نظام کی بہتری میں ٹیکس افسران کی آراء و تجاویز کا خیر مقدم کیا جائے گا۔ وزیرِ اعظم نے افسران سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ امر باعث تعجب ہے کہ ایک ایسا ملک جہاں صدقات و خیرات اور فلاح و بہبود کے کاموں میں عوام سبقت لیتی ہے وہاں ٹیکس اکٹھا کرنے کی شرح سب سے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک میں انہوں نے سب سے زیادہ پیسہ اکٹھا کیا ہے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ وہ جب بھی کاروباری طبقے سے ملے ہیں ان سب کا اتفاق تھا کہ ایف بی آر پر لوگوں کا اعتماد نہیں ہے اور کاروباری طبقے میں ایف بی آر سے متعلق ایک خوف پایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک عوام کا ٹیکس کے نظام پر اعتماد بحال نہیں ہوگا ملک اس وقت تک ترقی نہیں کر پائے گا۔ وزیرِ اعظم نے افسران کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ ٹیکس کے نظام میں جو بھی اصلاحات لائی جائیں ان میں ایف بی آر کے افسران کی آراء اور تجاویز شامل ہوں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ایف بی آر کے افسران کے تجربات سے استفادہ حاصل کرنا چاہتی ہے۔وزیرِ اعظم نے کہا کہ وفاقی حکومت نے کفایت شعاری کی مہم کو مد نظر رکھتے ہوئے ماضی کے مقابلے میں 45ارب روپے کم خرچہ کیا ہے۔ فوج نے اپنے اخراجات میں کمی کی ہے اور بجٹ میں کٹوتی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی کابینہ ممبران کے بیرونی ممالک کے غیر ضروری دوروں پر مکمل پابندی عائد کر رکھی ہے تاکہ عوام کے ٹیکسوں سے جمع شدہ پیسے کی ایک ایک پائی کی حفاظت کی جائے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں نے اربوں روپے اپنی تشہیر کے لئے خرچ کیے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ اس وقت ملک میں ٹیکس اور ملکی پیداوار کی شرح بہت کم ہے جو کہ برصغیر میں بھی سب سے کم ترین ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیرِ اعظم نے کہا کہ ماضی میں قومیانے کی پالیسی سے معاشی عمل اور صنعتی ترقی کو بے تحاشہ نقصان پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ دولت اور وسائل کی معاشرے میں منصفانہ تقسیم کے لئے مزید بہتر طریقے اختیار کیے جا سکتے تھے لیکن ستر کی دہائی میں جو پالیسی اختیار کی گئی اس سے دولت بنانے کے عمل کو جرم گردانا گیا اس سے نہ صرف صنعتی ترقی کا عمل جمود کا شکار ہوا بلکہ کاروباری برادری کے اعتماد کو ناقابل تلافی ٹھیس پہنچی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں غربت کے خاتمے کے لئے ضروری ہے کہ کاروباری عمل تیز ہو، لوگ منافع بخش کاروباری سرگرمیاں سر انجام دیں ، معاشی عمل تیز ہونے سے نوکریوں کے مواقع پیدا ہوتے ہیں اور لوگ غربت سے نکلتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک ایک دوراہے پر کھڑا ہے ہم نے اس ملک میں اصلاحات متعارف کرانے کا عمل شروع کر دیا ہے جس سے معاشی اعشاریوں میں بہتری آ رہی ہے۔ آج ملک کا کرنٹ اکائونٹ خسارہ کم ہو رہا ہے۔ ملکی برآمدات میں بڑھوتری جبکہ درآمدات میں کمی آئی ہے۔ سٹاک مارکیٹ میں مسلسل بہتری آ رہی ہے۔علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت پی ایس ڈی پی کا اجلاس ہوا۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ترقیاتی منصوبوں کیلئے فنڈز بروقت فراہم کئے جائیں۔ ترقیاتی منصوبوں میں تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔ حکام نے بریفنگ دی کہ ترقیاتی بجٹ کیلئے 701ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ جاری منصوبوں کی ماہانہ رپورٹ تیار کی جائے۔ رواں مالی سال 170ترقیاتی منصوبے مکمل کئے جائیں گے۔ رواں مالی سال 38بڑے منصوبے مکمل کئے جائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ترقیاتی بجٹ سے روزگار میں اضافہ دیکھنا چاہتا ہوں۔