بدھ کو پارلیمنٹ ہائوس کی غلام گردشوں میں سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کو علاج کیلئے بیرون ملک بھجوائے جانے میں کابینہ کی ذیلی کمیٹی کی جانب سے عائد کردہ شرائط موضوع گفتگو بنی رہیں، اسی طرح جمیعت علماء اسلام ف کا دھرنا ختم کرنے کی بازگشت پارلیمنٹ ہائوس میں سنی گئی۔ مولانا فضل الرحمان کی جانب سے دھرنا ختم کرنے کے اعلان کے بعد ریڈ زون جانے والے راستوں سے کنٹینر ہٹائے جانے کا عمل شروع ہو گیا ہے۔ حکومت نے بھی ریلیف لیا ہے اور پارلیمنٹ ہائوس تک رسائی بھی ممکن ہو گئی ہے۔ قومی اسمبلی میں ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو خلاف ضابطہ قرار دے کر فوری طور پر ڈپٹی سپیکر کو ریلیف فراہم کیا گیا ہے لیکن اپوزیشن تحریک عدم اعتماد کو واپس لینے کیلئے تیار نہیں، اگرچہ قومی اسمبلی کے لیگل ڈیپارٹمنٹ نے تھریک عدم اعتماد پر قانونی اعتراضات کھڑے کئے ہیں لیکن اپوزیشن تحریک عدم اعتماد کو ٹیک اپ کرنے پر اصرار کرے گی۔ آج قومی اسمبلی کا اجلاس منعقد ہو رہا ہے۔ اپوزیشن ڈپٹی سپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے ایوان میں بات کرے گی۔ سپیکر نے خواجہ سعد رفیق آصف علی زرداری اور سید خورشید شاہ کے پروڈکشن آرڈر جاری کئے تھے لیکن آصف علی زرداری اور سید خورشید شاہ ہسپتال میں زیر علاج ہونے کی وجہ سے ایوان میں نہیں لائے گئے، لیکن تاحال خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر پر حکومت نے عمل درآمد نہیں کیا۔ اسی طرح سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نجی ہسپتال میں زیر علاج ہیں، وہ ایوان میں آ سکتے ہیں اور نہ ہی ان کا پروڈکشن آرڈر جاری ہوا ہے جبکہ رانا ثناء اللہ کا پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کے بارے میں سپیکر کی بے بسی دیدنی ہے۔ سینیٹ میں اپوزیشن کے احتجاج کے بعد اجلاس شروع ہوتے ہیں چاروں وزیر ایوان میں ’’حاضر‘‘ ہو گئے ۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024