شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کو پھر سے اٹھنے سے قبل کچل دینا چاہئے
شمالی وزیرستان میں بارودی سرنگ کے دھماکے سے پٹرولنگ ٹیم کے 3 جوان شہید جبکہ ایک زخمی ہو گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق شہداء میں سپاہی ساجد‘ ریاست اور بابر شامل ہیں۔ سکیورٹی فورسز نے علاقے کا محاصرہ کرکے سرچ آپریشن شروع کر دیا۔ شہید ہونے والے پاک فوج کے جوان گشت پر مامور تھے۔
شمالی وزیرستان کبھی دہشت گردی کا گڑھ اور دہشت کی علامت تھا۔ اس علاقے سے حکومتی رٹ کا خاتمہ ہو چکا تھا۔ دہشت گرد من مانی کرتے‘ مقامی لوگ یرغمال بن چکے تھے۔ شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے پاس اسلحہ کے ڈپو اور اسلحہ ساز فیکٹریاں بھی تھیں۔ یہ لوگ اپنے نظریات کے مخالف لوگوں کو زندگی سے محروم کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے تھے۔ حکومت میں بھی ان کا اثر و رسوخ تھا۔ انہیں مذاکرات کے ذریعے راہ راست پر لانے کی کوشش کی گئی مگر وہ حکومت کو تسلیم اور ریاست کی رٹ ماننے پر تیار نہ ہوئے تو پاک فوج کو بے لاگ آپریشن کرنا پڑا لہٰذا ان کے ٹھکانے تباہ اور ان کو راہ فرار اختیار کرنے پر مجبور کر دیا گیا۔ ان کا شمالی وزیرستان سے مکمل خاتمہ ہوگیا‘ تاہم سہولت کاروں کی مدد سے وہ افغانستان سے پاکستان داخل ہوکر دہشت گردی کی وارداتیں کر جاتے ہیں۔ پاکستان کو دہشت گردوں کے وجود سے پاک کرنے کیلئے ان کے سہولت کاروں پر کڑی نظر رکھنے کی ضرورت ہے جو عموماً افغان مہاجرین کے بھیس میں شہر شہر موجود ہیں۔ نیشنل ایکشن پلان اس حوالے سے رہنمائی کیلئے موجود ہے۔ پاک فوج ملک میں اس کیلئے قربانیاں دے رہی ہے جس کا قوم کو احساس اور اس پر فخر ہے۔ قوم اور پاک فوج کو شمالی وزیرستان میں خصوصی طورپر دہشت گردوں کو سر اٹھانے سے قبل کچل دینا چاہئے۔