مقبوضہ کشمیر: غاصب فوج کی ظالمانہ کارروائیاں‘ عالمی برادری کی بے حسی
مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست کو لگے کرفیو کو 102 دن ہو گئے ہیں اور ساتھ ہی غاصب فوج کی ظالمانہ کارروائیاں بدستور جاری ہیں۔ ریاستی دہشت گردی کی تازہ واردات کے دوران ضلع گاندربل میں 2 نوجوانوں کو شہید کر دیا گیا ہے جس سے گزشتہ 48 گھنٹے کے دوران شہید ہونے والے نوجوانوں کی تعداد بڑھ کر 4 ہو گئی۔ ادھر دہلی کی ہدایات اور آر ایس ایس کے دبائو کے تحت ریاست کی اہم شاہراہوں اور عمارتوں کے نام ہندو انتہاپسندوں کے نام پر رکھنے کا شر پسندانہ منصوبہ بنا لیا گیا ہے۔ دریں اثنا سینٹ میں اپوزیشن نے کشمیر پالیسی کی تشکیل نو کرنے اور مسئلے کو عالمی عدالت انصاف میں لے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کی حریت کانفرنس کے دہائی سے زائد عرصہ سے گھر میں نظربند بزرگ رہنما سید علی گیلانی نے وزیراعظم عمران خان کے نام خط میں تاشقند‘ شملہ اور لاہور معاہدوں کو ختم کرنے اور لائن آف کنٹرول کو دوبارہ جنگ بندی لائن بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارت کی ظالمانہ اور تعصبانہ کارروائیوں کے حوالے سے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں پر زور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ وادی میں غاصب بھارتی فوج کی ظالمانہ کارروائیوں کو رکوانے کیلئے مؤثر اقدامات کریں۔
بھارت مقبوضہ کشمیر میں مسلمان اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اب اہم شاہراہوں اور عمارتوں کے نام بدل کر وادی کو مکمل ہندو اکثریت میں تبدیل کرنے لگا ہے۔ تقریباً ساڑھے تین ماہ ہونے کو آرہے ہیں۔ مظلوم کشمیری عوام بھارتی مظالم برداشت کر رہے ہیں۔ حیرت ہے عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیمیں بھارت کے خلاف کوئی اقدام کیوں نہیں کرتیں۔ کشمیر کے مسئلے نے انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی اداروں کے منافقانہ کردار کو بے نقاب کر دیا ہے۔ اگر جنوبی سوڈان یا مشرقی تیمور کا مسئلہ ہوتا تو یہ ادارے اور تنظیمیں آسمان سر پر کھڑا کر لیتیں۔کشمیر کے مسئلے پر عالمی ادارے جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل اپنا فیصلہ دے چکی ہیں ، یہ کوئی آج کی بات نہیں ، ان فیصلوں پر چھ سے زائد عشرے گزر چکے ہیں‘ لیکن بے حسی کی انتہا ہے کہ کشمیری بدستور ظلم کی چکی میں پس رہے ہیں ، عالمی اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں بلکہ اسلامی ملکوں کی تنظیم او آئی سی کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔ جب صدر ٹرمپ مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کر رہے تھے تو باخبر لوگوں نے اسے مظلوموں سے مذاق قرار دیا تھا اور وہی ہوا جس کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا۔ چند دن بعد صدر ٹرمپ نے بڑی سادگی سے کہہ دیا کہ مودی نہیں مانتا۔ مودی مانتا ہے یا نہیں‘ یہ الگ بحث ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ خود سپر پاور کے سربراہ کا سٹرٹیجک پارٹنر پر دبائو ڈالنے کو دل نہیں مانا جبکہ بھارت کی درازدستیاں بڑھتی جا رہی ہیں۔ اس کا عالمی قیادتوں کو بہرصورت ادراک ہونا چاہیے کیونکہ بڑھتی ہوئی بھارتی جنونیت پورے کرۂ ارض کی تباہی کی نوبت لاسکتی ہے۔