زیادتی کے مجرم کڑی سزائوں کے حقدار
بچوں سے زیادتی اور لائیو ویڈیو چلانے والے عالمی گینگ کے سرغنہ کو گرفتار کر لیا گیا۔
پاکستان میں بچوں کی اس طرح کی وڈیو بنانے کے واقعات پہلے بھی سامنے آ چکے ہیں مگر کڑی کارروائی نہ ہونے کے باعث ایسے واقعات کا اعادہ ہوتا رہتا ہے۔ پنڈی سے گرفتار ہونے والے ملزم سہیل ایاز عرف علی کو برطانوی حکومت نے اسی جرم میں بے دخل کیا تھا۔ سی پی او کا کہنا ہے کہ ملزم اٹلی میں بھی بچوں سے زیادتی کے مقدمات میں ٹرائل بھگت چکا ہے ، اٹلی سے بھی ملزم کو بے دخل کیا گیا۔ ایسی مجرمانہ ذہنیت رکھنے والے افراد کی پاکستان میں آمد کے بعد نگرانی کی ضرورت ہے۔ اب حکومت نے بڑی کوشش کے بعد 23 ممالک میں قید پاکستانیوں کو رہائی دلائی ہے۔ ان میں اس نوعیت کے سزا یافتہ لوگوں پر نظر رکھنا ہو گی۔ ملک میں زیادتی کے واقعات میںاضافہ ہو رہا ہے۔ شیخوپورہ میں ہوس کا نشانہ بنانے کے بعد 12 سالہ لڑکی کو گلا دبا کر مار دیا گیا، دیگر واقعات میں مختلف شہروں میں 4 خواتین سے زیادتی کی گئی۔ گجرات میں لڑکے کے ساتھ زیادتی کرنے اور اس کی ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر وائرل کرنے والے ارسلان عرف لتی کو پولیس نے 12 گھنٹوں کے اندر گرفتار کر لیا۔ زیادتی کے بڑھتے واقعات معاشرے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے لمحہ فکریہ ہیں۔ ان پر کڑی سزائوں پر عملدرآمد کر کے ہی قابو پایا جا سکتا ہے۔ قوانین یقیناً موجود ہیں‘ ان پر ان کی روح کے مطابق عمل کر کے مطلوبہ نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں۔