رفاہی یا رفاعی بحرحال یا بہرحال؟
مکرمی! فاروق عالم انصاری کے کالم ’’خامہ بستی‘‘ (نوائے وقت 28 اکتوبر 2019 ئ) میں لکھا پایا: ’’معاشرے کا طاقتور طبقہ رفاعی ہے یا استحصالی؟‘‘ باربار ’’رفاعی‘‘ کی تکرار سے اندازہ ہوا کہ یہ محض کمپوزنگ کی غلطی نہیں۔ جانے یار لوگ دھیان کیوں نہیں دیتے کہ ’’رفاعی‘‘ رفعت (بلندی) سے ہے جبکہ رفاہ (فلاح و بہبود) سے ’’رفاہی‘‘ بنتا ہے، جیسے ’’رفاہی خدمات‘‘۔ ’’مرفّہ بھی اسی سے ہے۔ لاہور مزنگ میں انجمن رفاہِ عام ہوا کرتی تھی۔ لیکن رفاعی سے کویت کے ہاشم الرفاعی کا معروف خاندان یاد آتا ہے۔ ان دنوں اخبارات و جرائد میں ’’خیر آباد کہنا‘‘ لکھا جا رہا ہے۔ کیا ستم ہے کہ اچھے بھلے خیر باد (خیر ہو) کو ’’خیر آباد‘‘ بنا دیا گیا ہے۔ خیر آباد تو بھارت کا شہر ہے جس سے اسیرِ انڈیمان فضل حق خیر آبادی تعلق رکھتے تھے یا شاعر ریاض خیر آبادی تھے ’’ہراساں ‘‘ کو ’’حراساں‘‘ اور ’’ایشیا‘‘ ، ’’ایشیاء ‘‘ لکھنا بھی، غلط ہے ابوظبی (ہر نوں والا) کو ’’ابوظہبی‘‘ اور ریاست شارقہ کو ’’شارجہ‘‘ لکھنا انگریزی کی پیروی کا شاخسانہ ہے۔ شارجہ کو اب شارقہ لکھا جائے تو شاید اجنبی لگتا ہے، مگر ’’ابوظبی‘‘ تو آسانی سے لکھا جا سکتا ہے۔ یہ ریگستانی ریاست ہے، اسے ظبی (ہرن) سے الگ کرنا زیادتی ہے۔ بہرحال (ہر حال میں) کی جگہ بے سروپا ’’بحرحال‘‘ لکھا جا رہا ہے۔ (محسن فارانی ، لاہور فون 37531107 )