سابق وزیراعظم نواز شریف نے العزیزیہ ریفرنس میں بطور ملزم342 کا بیان قلمبند کرایا اور احتساب عدالت کی جانب سے پوچھے گئے 45سوالات کے تحریری جواب جمع کرادئیے۔بدھ کواسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے العزیزیہ ریفرنس کی سماعت کی ۔سماعت کے آغاز پر سابق وزیراعظم نواز شریف کو روسٹرم پر بلایا گیا جہاں آنے کے بعد انہوں نے 342کا بیان قلم بند کرایا، طویل سوالات کے باعث سابق وزیراعظم کے وکلا کی درخواست پر نواز شریف کے تحریری جواب جمع کرلیے گئے۔فاضل جج ارشد ملک نے پہلا سوال کیا کیا یہ درست ہے کہ آپ عوامی عہدیدار رہے ہیں جس کا جواب دیتے ہوئے نواز شریف نے کہا یہ بات درست ہے کہ وزیراعظم، وزیراعلی، وزیر خزانہ اور اپوزیشن لیڈر رہ چکا ہوں اور تین بار ملک کا وزیراعظم رہا ہوں۔نواز شریف نے کہا کہ 1999سے 2013تک عوامی عہدیدار نہیں رہا اور 2000سے 2007تک جلا وطن رہا اور یہ درست ہے کہ ویلتھ ٹیکس گوشوارے میں نے ہی جمع کرائے۔نواز شریف نے کہا کہ یہ تفتیشی کی رائے تھی کہ میں شریف خاندان کا سب سے با اثرشخص تھا، میرے والد میاں شریف آخری سانس تک خاندان کے سب سے با اثر شخص تھے۔ انہوں نے کہا ٹیکس ریٹرنز، ویلتھ اسٹیمٹمنٹس اور ویلتھ ٹیکس ریٹرن میں نے ہی جمع کروائے تھے، حسین نواز کے جمع کروائے گئے ٹیکس سے متعلق جواب دینے کامجاز نہیں تاہم میں نے اپنے اِنکم ٹیکس ریٹرن میں تمام اثاثے اور ذرائع آمدن ظاہر کیے۔اس موقع پر نواز شریف کے وکلا نے سوالنامے میں شامل کچھ سوالات پر اعتراض اٹھائے جبکہ سابق وزیراعظم نے کہا کہ کچھ سوالات گنجلگ اور افواہوں پر مبنی ہیں اور کچھ سوالات میں ابہام بھی پایا جاتا ہے۔نواز شریف کے معاون وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ میاں صاحب نشست پر بیٹھ جائیں ہم جواب تحریر کرا دیتے ہیں جس پر جج ارشد ملک نے کہا کہ اگر جواب یو ایس بی میں ہیں تو جمع کرادیں۔معاون وکیل نے کہا یو ایس بی میں عدالتی سوالات کے جواب نہیں ہیں، ہارڈ کاپی ہے جس پر جج نے کہا کہ اپنے جواب کی کاپی مجھے دیں میں پڑھ لیتا ہوں جس کے بعد انہوں نے سابق وزیراعظم سے جواب کی کاپی لے لی۔نواز شریف نے 45 سوالات کے جواب ریکارڈ کروائے، جج ارشد ملک نے کہا کہ بیان پر نواز شریف کے دستخط لینے ہیں، سپریم کورٹ کو بھی بیان بھجوائیں گے کہ یہاں تک بیان ریکارڈ ہو چکا ہے، جو جواب تسلی بخش نہ ہوئے وہ دوبارہ لکھوانے پڑیں گے۔اس موقع پر نواز شریف نے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ 5 سوالات کے جوابات خواجہ حارث سے مشاورت کے بعد دوں گا لہذا وقت دیا جائے، کچھ سوالات پیچیدہ ہیں، ریکارڈ دیکھنا پڑے گا۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024