اقتصادی رابطہ کمیٹی نے پی آئی اے کیلئے 17 ارب روپے کے مالی پیکیج کی منظوری دیدی۔ پی آئی اے کیلئے مالی پیکیج دینے کی سمری میں کہا گیا کہ ادارہ شدید مشکل سے گزر رہا ہے۔ 17 ارب روپے مالی پیکیج کے تحت 10 ارب روپے پی آئی اے آپریشن چلانے‘ باقی رقم حکومتی ضمانتوں کی لاگت پوری کرنے کیلئے دی جائے گی۔ پی آئی اے انتظامیہ کو ہدایت کی گئی کہ پی آئی اے بزنس ماڈل کو بہتر بنایا جائے۔
سیاسی بھرتیوں حتیٰ کہ اعلیٰ عہدیداروں کی سفارش پر تقرریوں نے پی آئی اے کو ایسی پستی تک پہنچا دیا۔ عالمی رینکنگ میں آج یہ آخری نمبروں پر ہے۔ کسی دور میں پی آئی اے کا سلوگن باکمال لوگ‘ لاجواب سروس ہوا کرتا تھا۔ باکمال لوگوں نے سروس کو لاجواب کرکے رکھ دیا ہے۔ پی آئی اے کو سہارا دینے کیلئے سردست 17 ارب روپے کے مالی پیکیج کی منظوری دی گئی ہے۔ ایسے پیکچز بھی ماضی میں تقسیم ہوتے رہے ہیں۔ تحریک انصاف حکومت ایسے اداروں کو خسارے سے نکال کر منافع بخش بنانے کیلئے کوشاں اور ہرممکن اقدام بھی اٹھا رہی ہے۔ پی آئی اے کے روشن عہد رفتہ کو واپس لانے‘ اسے کامیاب بنانے کیلئے معاملات ایئر مارشل ارشد محمود ملک کے سپرد کئے گئے ہیں۔ بطور چیئرمین پی آئی اے ان سے امید رکھی جا سکتی ہے کہ وہ ایئر مارشل نور خان کی طرح پی آئی اے کو عروج پر لے جائیںگے۔ ایسا ناممکن ہرگزنہیں ہے۔ پاکستان میں نجی ایئرلائنز کامیابی سے چل سکتی ہیں تو قومی ایئرلائن کیوں نہیں۔ دیگر اداروں کی طرح پی آئی اے میں بھی ضرورت سے زیادہ سٹاف بھرتی کر لیا گیا۔ چیئرمین پی آئی اے کو اتنا بااختیار ضرور ہونا چاہئے کہ پی آئی اے میں صرف ضرورت کا سٹاف ہی رہے۔ باقی لوگوں کو دوسرے محکموں میں کھپایاجا سکتا ہے۔ پی آئی اے کو اوپر اٹھانا ارشد ملک کیلئے بھی ایک امتحان ہے جس میں سرخرو ہونا مشکل ہو سکتا ہے‘ ناممکن نہیں۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024