مساجد رعایت سے محروم کیوں؟
حال ہی میں وفاقی وزیر خزانہ نے بجلی کے نرخوں میں نظر ثانی کرتے ہوئے گھریلو صارفین‘ کمرشل اورصنعتی یونٹس کیلئے مختلف شرح سے اضافے کا اعلان کیاہے‘ البتہ اسکولوں ا وراسپتالوں کے سابقہ نرخوں میں کوئی ردوبدل نہیں کیا جومستحسن اقدام ہے مگر افسوس اس بات کا ہے کہ اسکولوں اوراسپتالوں کی طرح مساجد کو اس رعایت سے کیوں محروم رکھا گیا؟ اس کی وضاحت نہیں کی گئی کہ سرکاری اسکول اوراسپتالوں کویہ رعایت دی گئی ہے یاپرائیویٹ کو بھی یہ استثنیٰ حاصل ہے۔ دراصل پرائیویٹ اسکولز اوراسپتال تو پبلک ویلفیئرکے ادارے تصور نہیں کیئے جاتے کیونکہ یہ توپبلک کی کھال ادھڑنے پرتلے ہوئے ہیں۔ مدارس نے بھی اچھی خاصی فیس مقرر کی ہوئی ہیں جبکہ بڑے بڑے دارالعلوم بیرونی فنڈنگ پرچلتے ہیں‘ وہ مساجد جن کا انحصار صرف چندے پر ہوتا ہے وہ یقیناًرعایت کی حقدار ہیں اور انہیں بھی سابقہ شرح رکھ کر مستفید کیا جانا چاہیئے ۔ مطلوبہ رعایت کو اس بات سے مشروط کیا جاسکتا ہے کہ رعایت کی آرزو مند مسجد انتظامیہ کو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ واقعی وہ اس کی مستحق ہے۔ مساجد اللہ کا گھر تصورکی جاتی ہیں‘ اسلئے ان کے مالی حالات پر سب کو شیئر کرنا چاہیئے اور مدد کرنی چاہیئے۔ یہ سب مسلمانوں بشمول اداروںپرفرض ہے۔ (حبیب الرحمن ،کراچی)