تاریخ اس اٹل قانون قدرت کی شاہد ہے کہ اقوام عالم اور مختلف عظیم روایات کی حامل تہذیبیں اور سلطنتیں اپنے اندرونی انتشار اور ذاتی ہوش اقتدار کی دلدل میں گرفتار ہو کر اپنے قومی مفادات سے منحرف ہو جاتے ہیں۔ تو تباہی ان کا مقدر بن جاتا ہے۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان آج کل جس اذیت ناک صورتحال سے دوچار ہے گذشتہ چند روز کے اخبارات اور دیگر ذرائع و ابلاغ دو ہائی وے رہے ہیں کہ خدا کےلئے محرم الحرام کے اس تاریخ ساز مہینہ میں جبکہ سارے عالم اسلام کو شہادت امام حسین سے سبق حاصل کرنے کی جتنی ضرورت آج ہے پہلے کبھی نہ تھی۔ یزید اگرچہ برائے نام مسلمان تھا لیکن شہادت حسین کے بعد یزید اپنے سیاہ اعمال نامہ کے باعث ہمیشہ کے لئے اپنے یزیدانہ اعمال کے باعث مطعون اور عبرتناک موت کا سزاوار ٹھہرا۔ حیرت کی بات ہے کہ 20ویں صدی کے دوران برصغیر میں بعض علماءکرام نے انگریز اور ہندو کی خوشنودی کے ذریعے دنیاوی مراعات حاصل کرنے کےلئے اسلام کے نظام حیات کی روح کے برعکس قرآن حکیم کی ایسی من گھڑت تفسیرات بیان کرنا شروع کر دی جن پر شاعر مشرق حکیم الامت حضرت علامہ محمد اقبال کو بار بار اس قدر احتجاج اور ناپسندیدگی کا اظہار کرنا پڑا کہ ایسے خود ساختہ اسلام کے ٹھیکیدار علماءاور مشائخ نے علامہ اقبال اور قائداعظم محمد علی جناح دونوں اکابرین ملت پر کفر کے فتوے صادر فرما دیئے ایسے علماءسو کے نام تاریخ سے ریکارڈ میں موجود ہیں جنہوں نے تحریک پاکستان اور قیام پاکستان کی ایڑی چوٹی کے ساتھ مخالفت کی تھی۔ علامہ اقبال نے ان کے بارے میں کہا تھا۔ ....
قوم کیا چیز ہے قوموں کی امامت کیا ہے
اس کو کیا جانیں یہ بے چارے دو رکعت کے امام
ایک اور جگہ حضرت علامہ فرماتے ہیں۔
تیری نماز بے وضو۔ تیرا امام بے حضور
ایسی نماز سے گزر ایسے امام سے گزر
قائداعظم محمد علی جناح کی عظیم قیادت نے برصغیر کے مسلمانوں کی تاریخی تحریک پاکستان کی جدوجہد میں اللہ تعالی نے ایک خاص مقصد کے تحت اس مخصوص جغرافیائی خطے میں ایک آزاد مملکت کا تحفہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کی صورت میں عطا فرمایا جو دنیا میں ایک جدید اسلامی جمہوری فلاحی ریاست کا رول ماڈل پیش کر سکے۔ چنانچہ ہندو و انگریز کی چھتری میں چلنے والی ملاں کی اذان اور ہے اور مومن کی اذان اور کا ذہن رکھنے والے اسلام کی ٹھیکیداروں نے اپنے آقا¶ں کے اشارے پر پاکستان کو غیر مستحکم و دو لخت کرنے اور کشمیر حیدر آباد و جونا گڑھ پر اپنا فوجی تسلط قائم کرنے کے لئے کشمیر میں جنگ آزادی کے خلاف فتوے جاری کرنے کی مہم کا آغاز کرنے کے ساتھ پاکستان کی بہادر فوج اور اس کی قیادت کو انگریز کا پٹھو بلکہ غلام کہہ کر عوام کے دلوں میں پاک فوج کے خلاف گمراہ کن مہم کا آغاز کیا جو آج پاکستان کے مختلف حصوں میں مختلف ہتھکنڈوں کے ساتھ ایک زہریلی گوریلا وار کی شکل و صورت اختیار کر چکی ہے جو نوجوان طالب علموں کو ہتھیاروں کی تربیت دیکر خودکش بمباروں کی صورت میں مختلف فوجی فضائیہ بحریہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے علاوہ سکولوں مسجدوں امام بارگاہوں اور گرجا گھروں پر بے گناہ مردوں عورتوں اور بچوں کے خون کی ندیاں بہاتے ہیں اور اب صورتحال باایں جا رسید کہ 40 ہزار معصوم شہری اور 10 ہزار فوجی عہداروں کے قاتلوں کو مجاہدین غازی اور اب شہید تک کے القابات سے نوازا جا رہا ہے بلکہ پاک سرحدوں کی حفاظت کرنے والے ہر بغاوت کو جان کی بازی لگا کر کچلنے والوں اور ہر آفت خواہ زلزلہ ہو یا سیلاب قوم کی خدمت بجا لانے والوں کی شہادت پر شکوک و شبہات کا زہر پھیلانے والوں میں جماعت اسلامی کے امیر بھی نا جانے کیونکر شامل ہو کر اس خوفناک قومی انتشار کا ایک حصہ بن گئے ہیں۔ افواج پاکستان قوم کی آزادی اور خود مختاری کی ضمانت ہے۔ افواج پاکستان ہمارے قیمتی حساس نیو کلیئر اداروں کی محافظ ہے۔ جن کی بنا پر دنیا کی بڑی سے بڑی طاقت ارض پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات نہیں کر سکتی۔
پاکستان کی قومی سلامتی کا دار و مدار ناصرف پاکستان کی سول اور فوجی قیادت کی مکمل یکجہتی بلکہ پوری پاکستانی قوم کے اتحاد ایمان اور اعلیٰ ترین سطح کی تنظیم کے بغیر ممکن نہیں۔ راقم کی التجا ہے کہ کوئی فرد ادارہ یا سیاسی جماعت اس قومی یکجہتی کی سیسہ پلائی ہوئی دیوار میں رخنہ اندازی کے جرم کا ارتکاب نہ کرے ورنہ تاریخ اسے کبھی معاف نہیں کرے گی اس سلسلہ میں سب سے بڑی ذمہ داری مئی 2013ءکے انتخابات کے بعد قوم نے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے کندھوں پر ڈال دی ہے چنانچہ موجود بے قابو حالات کو بلاتاخیر سنگین خطرات سے محفوظ رکھنے کے لئے مناسب اقدامات کے فیصلوں سے قوم کو اعتماد میں لینا ان کی اولین ترجیح ہونا چاہئے۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024