پاک بھارت جدید تاریخی جنگ

May 14, 2025

قیوم نظامی

پاکستان کے بزرگ عوام نے 1965ء اور 1971ء کی پاک بھارت جنگیں اپنی انکھوں سے دیکھ رکھی ہیں ۔ دنیا سائنس اور ٹیکنالوجی میں حیران کن ترقی کر چکی ہے جس کے چند مظاہر پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ مختصر جنگ مئی 2025ء میں نظر آئے ۔ اس جنگ نے بہت سی غلط فہمیوں کو دور کر دیا ہے ۔ بھارت کو اپنی معاشی ترقی اور عسکری صلاحیت پر بڑا ناز اور فخر تھا۔ اس کا خیال تھا کہ اس کے جدید ترین اسلحے کے مقابلے میں ایشیا کا کوئی ملک اس کو چیلنج نہیں کر سکتا ۔ بھارت کے مہم جو وزیراعظم نریندر مودی نے عوامی جلسوں میں بھارت کی معاشی اور عسکری طاقت کے بارے میں بڑے بلند بانگ دعوے کر رکھے تھے ۔ امریکہ اور مغربی ممالک کا یہ خیال تھا کہ بھارت چین کی ترقی کو روکنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے ۔ چین اور پاکستان دونوں مل کر بھی بھارت کی جدید ترین دفاعی ٹیکنالوجی کا مقابلہ نہیں کر سکتے ۔ نریندر مودی نے ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ جب بھارت کو فرانس کے جدید ترین لڑاکا طیارے رافیل فراہم ہو جائیں گے تو پاکستان کو سبق سکھایا جائے گا ۔
 بھارت کے ہندو پاکستان کو اپنا دشمن نمبر ون خیال کرتے ہیں اور جب بھی انتخابات ہوتے ہیں تو’’ پاکستان کارڈ‘‘ استعمال کیا جاتا ہے۔ بی جے پی کو گزشتہ عام انتخابات میں وہ اکثریت حاصل نہیں ہو سکی تھی جس کا اسے پورا یقین تھا ۔ اب جب کہ بھارت کی مختلف ریاستوں میں انتخابات ہونے والے ہیں، نریندر مودی نے پہلگام فالس فلیگ منصوبہ تیار کیا تاکہ پاکستان پر دہشت گردی کا الزام عائد کر کے اس پر ایک کاری ضرب لگائی جائے تاکہ ایک جانب پاکستان کی معاشی ترقی رک جائے اور دوسری جانب بی جے پی کو آنے والے انتخابات میں سیاسی فائدہ حاصل ہو سکے اور وہ اپنی گرتی ہوئی ساکھ کو بچا سکے۔ نریندر مودی کو مکمل یقین تھا کہ دنیا پاکستان کے مقابلے میں بھارت کے ساتھ کھڑی ہو جائے گی ۔
 پاکستان کے سفارت کاروں نے بھارت کو عالمی سفارت کاری میں شکست سے دوچار کر دیا ۔ پاکستان کی فضائیہ اپنے قابل اعتبار دوست چین کے تعاون سے ایئر ڈیفنس میں وہ ملکہ حاصل کر چکی تھی جس کا بھارت اور پوری دنیا کو اندازہ ہی نہیں تھا ۔ پاک فوج کے ماہرین نے کامیاب سائبر اٹیک کر کے بھارت کے ایئر ڈیفنس اور دوسری حساس تنصیبات کو ہی مفلوج کر دیا ۔ پاک فوج اگر بھارت پر کاری ضرب نہ لگاتی تو عالمی سفارت کاری کبھی کامیاب نہیں ہو سکتی تھی ۔
جب پاکستان کے شاہینوں نے اپنی فضائی قوت استعمال کر کے اور پیشہ ورانہ مہارت کا مظاہرہ کرکے بھارت کے جدید ترین لڑاکا طیاروں رافیل کو زمین بوس کر دیا تو نہ صرف بھارت بلکہ پوری دنیا حیران ہو کر رہ گئی ۔ جدید جنگیں ٹیکنالوجی کی بنیاد پر لڑی جاتی ہیں ۔ چین کی ٹیکنالوجی نے فرانس اور مغربی ملکوں کی ٹیکنالوجی کو آسمان کی فضاؤں میں شکست سے دو چار کر دیا جس کو پوری دنیا نے بڑی دلچسپی کے ساتھ دیکھا ۔ عالمی دفاعی تجزیہ نگار پاک بھارت حالیہ جنگ کا بڑی دلچسپی کے ساتھ تجزیہ کر رہے ہیں اور پاکستان کو داد دے رہے ہیں کہ اس نے اپنے سے بڑے ملک کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا ۔ پاکستان کی بہادر افواج نے بھارت کے خواب چکنا چور کر دیے ہیں اور ثابت کر دیا ہے کہ وہ واحد ایشیا کی طاقت نہیں ہے اور نہ ہی وہ اکھنڈ بھارت کا خواب پورا کر سکتا ہے ۔ یاد رہے کہ بھارت کو اسرائیل کا پورا تعاون حاصل رہا ہے ۔ جبکہ چین نے ایک با اعتماد دوست کی طرح پاکستان کا ساتھ دیا ہے ۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ مختصر نتیجہ خیز جنگ کو آنے والی تاریخ میں تا دیر یاد رکھا جائے گا ۔ بھارت اور اسرائیل دونوں ممالک کی خفیہ ایجنسیاں پاکستان کی فوج کے خلاف مذموم پراپیگنڈے کی سرپرستی کرتی رہی ہیں ۔ پاک فوج نے اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کر کے اپنے وقار میں اضافہ کیا ہے ۔ پاکستان کے عوام اپنی افواج پر فخر کا اظہار کر رہے ہیں ۔ رب کائنات پاکستان کو سنبھلنے اور آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کرتا رہا ہے ۔ 
افسوس ہم ان تاریخی مواقع سے فائدہ نہ اٹھا سکے۔ حالیہ پاک بھارت جنگ کے بعد اللہ تعالی نے پاکستان کی حکمران اشرافیہ کو ایک اور تاریخی موقع دیا ہے جس کو کسی صورت ضائع نہیں کرنا چاہیے ۔ اس جنگ میں فتح کے بعد پاکستان کی حکمران اشرافیہ کو غرور اور تکبر کی بجائے اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ادا کرتے ہوئے پاکستان میں سیاسی استحکام پر نیک نیتی کے ساتھ پوری توجہ دینی چاہیے ۔ بھارت حالیہ جنگ میں شکست کھانے کے بعد ایک بار پھر پاکستان کے اندر دہشت گردی کا ہتھیار استعمال کرنے کی جانب پہلے سے بڑھ کر راغب ہوگا تاکہ پاکستان کو اندرونی طور پر کمزور اور تقسیم کر سکے ۔ 
بیرونی جارحیت کا مقابلہ ہمیشہ ریاست کی فوج ہی کرتی ہے جبکہ اندرونی استحکام عوام کے اعتماد کے بغیر حاصل نہیں کیا جا سکتا ۔ عوام کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے لازم ہے کہ ہم پاکستان کے آئین جو کہ ایک سوشل کنٹریکٹ ہے اس کے سامنے اپنے سر جھکا دیں اور فیصلہ کر لیں کہ آج کے بعد پاکستان میں آئین اور قانون کی حکمرانی ہوگی ۔ اپوزیشن لیڈر عمران خان کو بھی اپنی سیاسی حکمت عملی اور سٹریٹجی پر نظر ثانی کرنی پڑے گی ۔ پاکستان اور تحریک انصاف دونوں کے مفاد میں ہے کہ ریاستی اداروں کے خلاف پروپیگنڈا مکمل طور پر ختم کر دیا جائے ۔ عمران خان پاک فوج کی حالیہ کامیابی کو خلوص دل کے ساتھ تسلیم کریں اور عوامی سطح پر اس کا اظہار بھی کریں تاکہ سوشل میڈیا پر ریاستی اداروں کے خلاف چلائی جانے والی منفی مہم کا خاتمہ ہو سکے ۔ تحریک انصاف کے لیڈر اگر سیاسی بصیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے تمام بڑے شہروں میں اپنے کارکنوں کو پاکستان کے پرچم کے ساتھ سڑکوں پر لے آتے اور بھارت کو یہ پیغام دیتے کہ پاکستانی قوم اپنی فوج کے ساتھ کھڑی ہے تو آج تحریک انصاف سیاسی طور پر بہترین پوزیشن میں ہوتی ہے ۔ افسوس انہوں نے یہ تاریخی موقع گنوا دیا ۔ اب بھی وقت ہے کہ تحریک انصاف کے نوجوان کارکن پاک فوج کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو کھلے دل سے تسلیم کر لیں تو ان کی سیاسی مشکلات کم ہو سکتی ہیں ۔ پاک فوج نے اپنی بہترین پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کر کے جو عوامی وقار حاصل کیا ہے اور عوام کے ذہنوں میں فوج کے خلاف پیدا کیے گئے شکوک وشبہات کو ختم کیا ہے۔ چین کی قیادت بہت خوش ہوگی کہ پاکستان نے اس کی ٹیکنالوجی کو دنیا بھر میں تسلیم کرا دیا ہے ۔ چین کے عالمی امیج میں اضافہ ہوا ہے ۔ چین اور پاکستان دونوں کو اپنے اپنے ملکوں کے مفاد میں دوستی کو مزید مستحکم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ آنے والے چیلنجوں کا مقابلہ کیا جا سکے ۔ 
چین نے ہر مشکل گھڑی میں پاکستان سے تعاون کیا ہے اس کے ساتھ بہترین تعلقات ہماری خارجہ پالیسی کا مرکزی نکتہ ہونا چاہیے ۔ بھارت ایک مکار اور عیار دشمن ہے اس پر کسی صورت بھروسہ نہیں کیا جاسکتا ۔ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے فضائیہ اور بحریہ کے سینئر آفیسروں کے ہمراہ معیاری اور متوازن پریس بریفنگ کی ہے ۔ انہوں نے پاکستان کی فتح کے بعد اللہ، عوام، بلا تفریق سیاسی و مذہبی جماعتوں اور خصوصی طور پر نوجوانوں کا شکریہ ادا کیا ہے کہ وہ مشکل کی گھڑی میں اپنی فوج کے ساتھ سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑے ہو گئے ۔ انہوں نے ان عسکری کامیابیوں کی تفصیلات سے پاکستانی قوم کو اور بین الاقوامی رائے عامہ کو آگاہ کیا ہے جو حالیہ جنگ میں پاکستان کو حاصل ہوئی ہیں اور افواج پاکستان نے پاکستان کی سٹریٹیجک اہمیت کو تسلیم کروا لیا ہے ۔ انہوں نے درست کہا ہے کہ دو ایٹمی ریاستوں کا روایتی جنگ میں ملوث ہونا حماقت اور پاگل پن ہے ۔ توقع کی جانی چاہیے کہ ریاست کے مقتدر ادارے حالیہ قومی جذبے کو برقرار رکھنے کے لیے وہ اقدامات اٹھائیں گے جو لازم ہو چکے ہیں۔
٭…٭…٭

مزیدخبریں