کیا ہم وینٹی لیٹر پر ہیں!!
شہری غربت کی چکی میں دن بدن پستے جارہے ہیں۔ نوجوان ہاتھوں میں ڈگریاں اٹھائے در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔ مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے۔ غریب کا جینا مشکل ہوگیا ہے اور اب ایسا وقت آ گیا ہے کہ لوگ خود کشیاں کرنے کی نوبت تک پہنچ آئے ہیں۔ جس بھی محکمے میں چلے جاو¿ بدعنوانیوں کا سامنا ہے ۔ رشوت لینا اور دینا تو اب فریضہ بن چکا ہے۔ جھوٹ، بے ایمانی،دھوکا، منافقت اور الزام تراشی کو سیاست میں اہم سمجھا جاتا ہے۔سوشل میڈیا کھولو تو جو طوفان بدتمیزی برپا ہے اس کا کوئی مول نہیں۔ آزادی رائے کے نام پر حساس اداروں اور عدلیہ کے خلاف زہر اگلا جارہا ہے۔ سوشل میڈیا کو ہتھیار بناکر ہمارے ہی خلاف استعمال کیا جارہا ہے۔ ہمارے لوگوں میں ایک دوسرے کے لیے نفرت کی آگ کو بھڑکانے کے لیے کبھی مذہبی انتہا پسندی تو کبھی فرقہ واریت کو جواز بنا یا جاتا ہے۔اگر کوئی کسی کے نظریہ یا رائے سے متفق نہیں بداخلاقی اور بدتہذیبی کے جو ریکارڈ قائم کئے جاتے ہیں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ کئی تعلیمی اداروں اور جامعات میں طلباءکو نسلی اور علاقائی تعصب میں لڑوا کر درس گاہوں کو میدان جنگ میں بدل دیا گیا ۔ یہاں منشیات کے اڈے قائم کرکے ملک کا مستقبل تباہ کیا جارہا ہے۔ دشمن ہماری صفوں میں رہ کر ہمیں اندر سے ہی کمزور کرنے کی کوششوں میں ہے مگر ہم پھر اس سب سے غافل ہیں۔ بے حسی اور مفاد پرستی نے اتنا اندھا کر دیا ہے کہ ہمیں اپنے علاوہ تو کوئی اور نظر نہیں آتا۔آج قوم کو پھر سے ایک ہونے کی ضرورت ہے کیونکہ دشمن ہماری گردن تک پہنچ چکا ہے ۔ ایمان،اتحاد اور تنظیم آج بھی ہمیں ہمارے قائد کا فرمان یاد دلا رہا ہے جو اس قوم کی طاقت کا سر چشمہ ہے اور دشمن کی ہر سازش کو منہ توڑ جواب بھی....َ!
( محمد اسد بن اعظم،03345115256)