ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو بھی یاد رکھیں!

ڈاکٹر عافیہ صدیقی پاکستانی شہری ہے۔کئی سال پہلے امریکہ کی برینڈائس یونیورسٹی سے نیورو سائنس میں پی ایچ ڈی کی ۔ 2003ءمیںامریکہ کو مطلوب افراد کی لسٹ میںاُس کا نام شامل ہوگیاجو 9/11 کے بعد امریکہ کو مطلو ب تھے6 جولائی 2009ءکو) ہٹن( امریکی عدالت میںاُس کو پیش کیاگیا ۔ بھری عدالت میں جج کومخاطب ہوکرکہاکہ ”میں پاگل نہیں ہوں میں ایک مسلمان عورت ہوں مجھے فوجی تشدد کا نشانہ بناتے ہیں “ 23ستمبر 2010ءامریکی عدالتی تاریخ میں وہ بھیانک دِن آگیا جب منصب پر بیٹھے جج رچرڈبرمن نے ڈاکٹر عافیہ کو 86برس کی سزا سُنائی ۔یہ بھی کیافیصلہ تھا جس میںجج خود تسلیم کررہاہے کہ یہ پاکستانی شہری ہے اس کا کسی ایسی تنظیم سے کوئی تعلق نہیںہے۔اور عافیہ کو صرف اِس جُرم کی سزادی جاری ہے کہ اِس پر اِلزام ہے کہ اِس نے 6امریکی فوجیوں کو قتل کرنے کا اِرادہ کیا اور بند وق اُٹھائی اُن پر گولیاں چلائیں لیکن کسی امریکی فوجی کو نقصان نہیں پہنچا۔جج نے اپنے فیصلے میں یہ بات لکھی کہ عافیہ کے خلاف کسی قسم کے ثبوت موجود نہیںہیں۔ پہلی بار ایساہوا ہے کہ ایک عدالت نے کسی جُرم کے ثابت ہوئے بغیر 86برس کی سزاسُنائی ہے۔متعصب امریک وکیل وتجزیہ نگار اسٹیون ڈاﺅنزجس نے ہمیشہ عافیہ کی مخالفت میںتحریریں لکھیں۔عدالت کی نااِنصافی اور عافیہ کی جُر م بے گناہی کی سزا دیکھ کر چیخ اُٹھااور اُس نے کہاکہ میں ایک مُردہ قوم کی بیٹی کو ملنے والی سزا دیکھنے آیاتھا لیکن اب میںاِنسانیت کی ماں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو سلام پیش کرتاہوں
ایک ایسی ہی بے گناہ قیدی ،ڈاکٹر عافیہ صدیقی ،اُنیس برس سے امریکہ کی جیلوں میں اپنے ناکردہ گناہوں کی سزا کاٹ رہی ہے۔سلاخوں کے پیچھے بیڈ پر ایک خاتون منہ پر چادراوڑھے تنہائیوں کے کرب کے ساتھ مگر ایمان کی مضبوطی کے ساتھ ہڈیوں کا ڈھانچہ ایک بے گناہ اُمت مسلمہ کی بیٹی کا ہے جس کی رہائی کے لیے اوآئی سی نہ کبھی کردار ادا کرسکی اور نہ کبھی پاکستانی حکومت نے سنجیدہ کوشش کی ۔وہ بے گناہی کی قید کاٹ رہی ہے۔عافیہ کی صحت کے متعلق تشویش ناک اِطلاعات موصول ہوری ہیں۔ڈاکٹر عافیہ پاکستان کی بیٹی ہے۔ہماری سیاسی جماعتیں اِس کی رہائی کے وعدے کو اپنے الیکشن سرگرمیوں میں ایک اہم ایجنڈہ کے طور پر شامل کرتی چلی آئی ہیں بھلے وہ پیپلز پارٹی ہو،ن لیگ ہو یا پی ٹی آئی ہو حکومتی ایجنڈے میں شامل کرتی آئی ہیں مگر جیسے ہی اقتدار میں آتی ہیں وہ اپنے وعدے سے منحرف ہوجاتی ہیں۔عافیہ کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی ہمت وجرات کو سلام کہ اُنیس برس سے بہن کی رہائی کی جددجہد میں عافیہ موومنٹ کے کارکنان کے ساتھ ڈٹ کر کھڑی ہوئی ہے۔وہ کئی سالوں سے آپ کو پُرامن احتجاج کے ساتھ عافیہ موومنٹ کے ورکروں اور پاکستانی عوام کے ساتھ پُرامن احتجاج کراچی سے لے کر اِسلام آبادتک کرتے ہوئے نظر آتی ہیں۔سیاسی ،مذہبی جماعتوں ومختلف انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی ہر بار اِن کی آواز پر لبیک کہا۔میڈیا نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس کو ہمیشہ کوریج دی۔2017ءکے آغازمیں جب بارک اوبامہ امریکی صدراپنی آئینی مدت پوری کرکے سبکدوش ہورہے تھے تو عافیہ کے امریکی وکلاءاسٹیون ڈاونز اور کیتھی مینلے سابق صدرمملکت ممنون حُسین کے ایک خط بنام بارک اوبامہ کے منتظرتھے ۔عافیہ کی صدارتی معافی کے ذریعے رہائی کے لیے عافیہ کے وکلاءمکمل طور پر پُراعتمادتھے ۔پھر 20 جنوری 2017 کا دِن بھی گزر گیا۔ایک اور موقع عافیہ کی رہائی کا اہل اِقتدار نے دانستہ طور پر ضائع کردیا۔تحریک اِنصاف سابقہ حکومتی پلیٹ فارم سے یہ نوید پاکستانیوں کو سُنائی جاتی رہی کہ موجودہ حکومت کی کوششوں سے جلد عافیہ رہا ہورہی ہیں اور سارا کریڈٹ وزیر اعظم عمران خان کو جاتاہے حالانکہ اِن باتوں میں رتی بھر بھی صداقت نہ تھی۔آج کل وزیر خارجہ بلاول بھٹو ہیں ۔ایک بہادر ماں کا بیٹا ور ایک بہادر شہید لیڈ ر کا نواسا۔ذوالفقار علی بھٹو شہید کی بطور وزیر خارجہ بہت ساری کامیابیاں ایوب خان دور میں تھی ۔کیا ہی اچھا ہو بلاول بھٹو ایک بھر پور کوشش کریں۔جو بائیڈن سے اِن کے والد کے بھی اچھے تعلقات ہیں ۔دونوں باپ بیٹا امریکہ جائیں اور عافیہ کی رہائی کے لیے ایک بھرپور کوشش کریں ۔صدر امریکہ کو بھی ملیں اور اِن کی پارلیمنٹ کے ارکان سے بھی اورعافیہ صدیقی کے کیس کو مکمل تفصیل وعدالتی فیصلہ کی کاپی بھی دکھائیںجس میں جج خود عدالتی فیصلہ میں عافیہ کی بے گناہی کوتسلیم
کررہاہے اوراُنہیں اِن کی فوری رہائی کے لیے قائل کریں کہ پاکستان کی عوام آپ کے اِس فیصلے کو قدر کی نظر سے دیکھے گی۔محمد بن قاسم کا کردار ادا کریں اور عافیہ کو واپسی پر ساتھ لے کر آجائیں ۔ یقینا یہ بہت بڑی حکومت کی کامیابی ہوگی اور آپ کی چند ماہ کی حکومت کی کارکردگی میںیہ کارنامہ سنہری حروف میں لکھاجائے گا ۔شاعر مشرق ؒ کا تاریخی شعر تھوری تبدیلی کے ساتھ حسب حال کیا جارہاہے ۔( محبان اقبال سے پیشگی معذرت)
”عافیہ“ تو آبرﺅ اُمت مرحوم ہے !
ذرہ ذرہ تیری مشُت خاک کا معصوم ہے۔