حج اخراجات میں اضافہ: خادم پاکستان نوٹس لیں
گیارہ شوال جمعة المارک کو خبر نظر سے گزری کہ صرف چھ روز کے دوران بنکوں نے 48 ہزار حج درخواستیں وصول کیں۔ سرکاری سکیم کے تحت درخواستوں کی وصولی کی آخری تاریخ 13مئی تھی، ترجمان وزارت مذہبی امور نے تاریخ میں توسیع نہ کرنے کا بیان داغا ہے ۔ ہماری خواہش ہے کہ حکومت پاکستان حج درخواستوں کی وصولی کے لیے تاریخ میں ہفتہ بھر کی توسیع دے تاکہ گلگت آزاد کشمیر اور فاٹا سمیت پاکستان بھر میں حجاج مقدس کی تڑپ رکھنے والے دربار مقدس کی حاضری کاخواب پورا کرسکیں۔ ہم یہاں بنک اور مالیاتی اداروں کی انتظامیہ کو بھی سپاس تشکر پیش کرتے ہیں جن کی کمال شفقت سے حج کاو¿نٹر پر درخواست گزاروںکی خدمت کے لیے اہلکار موجود تھے۔ سعودی وزارت حج وعمرہ کے حوالہ سے پالیسی بیان بھی اخبارات کی زینت بنا جس میں بتایاگیا کہ رواں برس 65 برس کی عمر سے زائد افراد حج کے لیے نہیں جاسکیں گے ۔عازمین کو کورونا ویکسینشن کی ساری خوراک مکمل کروانے کی شرط پوری کرنا پڑے گی۔ دوسرے ممالک سے متعلق افراد کے لیے روانگی سے 72 گھنٹے قبل کئے گئے کورونا ٹیسٹ کی پازیٹو روپوٹ جمع کروانا بھی ضروری قرار دیا گیا۔ ماہ صیام سے قبل
سعودی حکومت نے سرکاری طورپر کورونا ایس اوپیز ختم کرنے کا فیصلہ کیا تو اس اعلان سے اہل توحید وعشق کے چہرے خوشی سے کھل اٹھے ۔دوسرے اور تیسرے عشرے میں حرم پاک اور مدینہ منورہ کی رونقیں قابل دید تھیں انسانوں کا سمندر اپنے رب کی جانب حاضر تھا۔ محبت‘ عقیدت‘ رحمت اور سیادت وسعادت کے ایسے جلوے اور ایسے نظارے خال خال دیکھے گئے جن کے اظہار کے لیے الفاظ نہیں ملتے۔ اللہ کریم مدینہ پاک اور مکرمکرمہ کی رونقیں صبح قیامت تک یوں ہی جاری وساری رہیں۔
حکومت پاکستان نے حج پالیسی کے اہم نکات کی تشریح کرتے ہوئے حج مہنگا ہونے کی” نوید“ سنا دی۔ عام لوگوں تک یہ بات پہنچا دی گئی ہے کہ اب سرکاری سکیم سے حج اخراجات نو ساڑھے نو لاکھ تک پہنچ جائیں گے۔ وفاقی وزیر برائے مذہبی امور مفتی عبدالشکور نے بتایا کہ حج کے اخراجات میں اضافہ کا موجودہ حکومت سے کوئی تعلق نہیں یہ اس معاہدے کا سبب ہے کہ جو پی ٹی آئی کے عہد میں کئے گئے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزارت مذہبی امور سعودی حکومت کے تمام معاہدوں کی پاسداری کرے گی۔ یہ درست ہے کہ وطن عزیز میں مہنگائی اور بے روزگاری کا بسیرا ہے پی ٹی آئی ان دو ایشو پر عوامی ریلیف کے لیے انقلابی قدم اٹھاتی تو آج مسائل یوں ہر گھر کی دہلیز عبور نہ کرتے۔ یار دوستوں کا یہ کہنا حق بجانب ہے کہ اگر وزیراعظم عمران خان ایک کروڑ نوکریوں کی فراہمی کا چراغ روشن کر دیتے تو آج ہر شہر میں بے کاری کے کانٹے نہ دیکھے جاتے۔ بجلی ‘ گیس اور پٹرولیم کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ نے لوگوں کو خطرناک حد تک پریشان کر رکھا ہے ایسے ماحول میں مہنگے حج کی بازگشت پریشانی میں اضافہ کا سبب ہے ۔پاکستان میں بہت بڑی تعداد ایسے لوگوں پر مشتمل ہے جو مکہ ومدینہ کا سفر ایک بار ہی کرتے ہیں ۔ ملازمت سے ریٹائرمنٹ کے بعد اپنی چھت اور بچوں کی شادی کے بعد ان کی آخری خواہش حج کی ہی رہتی ہے۔ حکومت پاکستان نے بوڑھے پاکستانیوں کی آخری خواہش بھی 10 لاکھ روپے سے مشروط کر دی ہے نو دس لاکھ کی یہ بہت بڑی رقم ہے جو محدود اور کم آمدن کے حامل افراد کیلئے پورا کرنا مشکل ہے۔ ہم خادم پاکستان وزیراعظم شہبازشریف سے دردمندانہ اپیل کرتے ہیں کہ جس طرح وہ آٹا‘ گھی‘ چینی اور پٹرول پر شہریوں کو سبسڈی دے کر خدمت کررہے ہیں اسی طرح وہ مقدس سفر پر جانے والے ایک لاکھ خوش نصیبوں کو بھی سبسڈی کے پھول دیں۔شہبازشریف سے عازمین کو بہت امیدیں وابستہ ہیں اور انہیں امیدیں پوری کرنا چاہیے وزیراعظم شہبازشریف اگر سعودی حکومت سے درخواست کریں تو وہ خادمین حرمین الشریفین پاکستان اور اہل پاکستان سے محبت کا مثبت جواب ضرور دیں گے۔