پچھلے برس جنرل اسمبلی کے اجلاس سے تاریخی خطاب میں وزیر اعظم عمران خان نے بھارت کے جارحانہ عزائم کا پردہ چاک کیا تھا۔ کشمیریوں کے خلاف مظالم اور پاکستان میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے خلاف بھی انہوں نے سخت الفاظ میں احتجاج ریکارڈ کروایا۔ وزیر اعظم نے عالمی ادارے کو اپنا کردار فعال اور سر گرم طریقے سے ادا کرنے کی اپیل بھی کی اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کو عملی جامہ پہنانے کی طرف توجہ دلائی۔
بھارت ان حقائق کو جھٹلا نہیں سکا۔ مگر اس نے کشمیر اور پاکستان کے خلاف مکروہ ساشوں کا سلسلہ تیز تر کر رکھا ہے۔ بلوچستان کی سرحد پار کرتے ہوئے بھارتی دہشت گرد کل بھوش یادیو کو گرفتار کر لیا گیا جس پر بھارت عالمی عدالت میں چلا گیا مگر وہاں اس کی اسی قدر شنوائی ہوئی کہ کل بھوشن سے قونصل رسائی دی جائے ۔ اس پر پاکستان نے حرف بحرف عمل کیا مگر بھارت نے س پر بھی انگلیاں اٹھانے کی کوشش کی ہے جس پر پاکستان کے دفتر خارجہ نے بھارت کو جھوٹا پروپیگنڈہ کرنے سے گریز کی ہدائت کی ہے۔
پاکستان کے خلاف بھارت کی مذموم سازشیں ڈھکی چھپی نہیں ہیں، بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سر عام کہہ چکے ہیں کہ جس طرح اکہتر میں بنگالیوں کو ان کے حقوق دلوانے کے لئے بھارت نے کردار ادا کیا، اسی طرح آج آزاد کشمیر۔ گلگت بلتستان اور بلوچستان کے عوام کو ان کے حقوق دلوانے کے لئے بھارت اپنا کردار ادا کرے گا ۔ مطلب یہ کہ اکہتر میں ا س نے مکتی با ہنی بنائی اور اسے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لئے استعمال کیا۔ اب اس کی را اس کی پلاننگ کر رہی ہے اورا س پر عمل پیرا بھی ہے۔
چند روز قبل بھارتی فوج کے ایک ریٹائرڈ افسر نے کہا کہ ان کے بھیجے ہوئے دہشت گرد بلوچستان میں کاروائی کریں گے اور اگلے ہی روز دنیا نے دیکھ لیا کہ ا سکی دھمکی پر کس طرح عمل ہوا کہ ایک فوجی جیپ کو بلوچستان میں بارودی سرنگ سے ا ڑا دیا گیا، جس میں ایک افسر سمیت پانچ اہل کار شہید ہوئے۔ ابھی اس خون کے چھینٹے خشک نہیں ہوئے تھے کہ بھارت کے تمام ٹی وی چینلز نے مظفر آباد اور گلگت بلتستان کا موسمی حال نشر کرنا شروع کر دیا۔
بھارت دنیا کو دھوکا دینا چاہتا ہے کہ یہ علاقے بھی اس کا حصہ ہیں۔ بھارت کی یہ مذموم حرکت پاکستان اور کشمیریوں کے لئے ہر گز قابل قبول نہیں، ایک زمانہ تھا کہ پاکستان مظفر آباد کا موسمی حال نشر کرتا تھا مگر اسلام آباد میں سارک کانفرنس منعقد ہوئی ا وراس میں بھارتی وزیر اعظم راجیو گاندھی شریک ہونے کے لئے آئے تو ان کی خوشنودی کے لئے اس وقت کی محترمہ بے نظیر حکومت نے مظفر آباد کاموسمی حال نشر کرنا بند کر دیا، اسلام ا ٓباد میں کشمیرہائوس کے بورڈ ہٹا دیئے گئے ا ور پی ٹی وی سے کشمیری زبان میں خبروں کی نشریات بھی بند کرد یں۔ بھارت کا لیڈر تو اس سے ضرور خوش ہوا ہو گا مگر اس سے پاکستان کا کشمیر کیس کمزور ہو گیا۔
خدا کا شکر ہے کہ موجودہ وزیر اعظم عمران خان نے کشمیریوںکے حقوق کے لئے آواز بلند کی۔ کشمیر میں لاک ڈائون کی بھر پور مذمت کی۔ اور پلوامہ کے بعد بھارت کی سرجیکل اسٹرائیکس کا بولو رام کردیا۔ دوبھارتی طیارے گرا دئے گئے،۔ ایک پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن کو جنگی قیدی بنا لیا گیا۔ بھارت نے جھلاہٹ میں پاکستان پر براہموس میزائل تان لئے تو پاکستان نے چوڑیاں نہیں پہن رکھی تھیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے مختصر نشری خطاب میں کہا کہ پاکستان کی طرف سے بھارت کو اسی زبان میں جواب دیا جائے گاا وراس سے صرف بر صغیر ہی نہیں اس سے ا ٓگے کی سرحدیں بھی تباہی کی زد میں آئیں گی۔
یہی بات وزیر اعظم نے جنرل اسمبلی کے خطاب میں بھی کہی تھی مگر بھارت سمجھتا تھا کہ پاکستان ترکی بہ ترکی جواب دینے کی ہمت نہیں رکھتا۔ مگر اٹھائیس فروری کی نیم شب بھارت نے دیکھا کہ پاکستان نے جان ہتھیلی پر رکھ لی ہے تو اس کے ہوش ٹھکانے آ گئے۔
آج دنیا کرونا کی قیامت کا سامنا کر رہی ہے مگر بھارت کے جارحانہ عزائم ہیں کہ ختم ہونے میں نہیں آتے۔ پاک فوج کے ترجمان بتا چکے ہیں کہ صرف لاک ڈائون کے دو ماہ کے دوران بھارت نے سینکڑوں بار ورکنگ بائونڈری اور کنٹرول لائن کی خلاف ورزی کی اور سویلینز کو شہید کیا۔ کیا ستم ظریفی ہے کہ یو این او کے سیکرٹری جنرل ساری دنیا سے اپیل کر چکے ہیں کہ وہ کرونا کی وجہ سے ایک دوسرے کے خلاف سرحدی گولہ باری اور جارحیت کا سلسلہ روک دیں مگر بھارت نے ایک نہیں سنی اور اس کا توپخانہ خاموش ہونے کا نام ہی نہیں لیتا۔
اب بھارت نے ایک جارحانہ حرکت یہ کی کہ دنیا کو دھوکہ دینے کے لئے مظفر آباد یعنی ا ٓزاد کشمیر اور ساتھ ہی گلگت بلتستان کا موسمی حال نشر کرنا شروع کر دیا ہے اس کا خیال ہے کہ دنیا آ نکھیں بند کر کے اس کے پروپیگنڈے کو قبول کر لے گی تو یہ ا س کی خام خیالی ہے۔ اگر چہ پاکستان کی ساری توجہ کرونا کی جنگ پر مرکوز ہے لیکن ہماری مسلح افواج بھارت کو منہ توڑ جواب دینے کی سکت رکھتی ہیں۔ اور وزیر اعظم عمران خان بھارت کے بھونڈے پروپیگنڈے کا پردہ چاک کے رکھ دیں گے۔مودی تو عمران خان کا فون اٹھانے کی جرأت نہیں کرتا۔ وہ کپتان کے چھکے کا کیا جواب دے پائے گا۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024