امریکی سفارت خانے کی منتقلی آج، اسرائیلی مداخلت پر یورپی یونین واشنگٹن کیخلاف مذمتی قرارداد منظور نہ کر سکی
واشنگٹن /القدس (اے این این + آن لائن) امریکی سفارتخانے کی آج القدس منتقلی ہوگی، مقبوضہ بیت المقدس میں کھلنے والے نئے امریکی سفارت خانے میں ابتدائی طور پرکم ازکم50 اہل کاروں کا عملہ تعینات ہوگا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ بات ٹرمپ انتظامیہ کے اعلی اہلکاروں نے بتائی جنھوں نے انتظام کا جائزہ لیا۔ قوی امکان ہے کہ سفارتخانے کا افتتاح آج بروز پیرکو ہوگا۔ سفارت خانہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے احکام پر تل ابیب سے منتقل ہوگا۔میڈیارپورٹس کے مطابق افتتاحی تقریب میں800مہمان شریک ہوں گے۔ حکام کا کہنا تھا دورے کے دوران امریکی وفد کسی فلسطینی اہل کار سے ملاقات نہیں کرے گا۔ سفارت خانے کے ابتدائی عملے میں سفیر ڈیوڈ فرائڈمین کے مشیر اور قونصل خانے کے اہل کار شامل ہیں جو پہلے ہی اسی مقام پر کام کر رہے ہیں۔ غیرملکی ذرائع ابلاغ نے دعوی کیا عرب لیگ کیلئے سعودی عرب کے نئے سفیر اسامہ نقلی اسرائیلی سفارتخانے کی تقریب میں شریک ہونگے۔عرب لیگ میں متعین سعودی عرب کے نئے سفیر اسامہ نقلی نے اپنی شرکت کی تردید کرتے ہوئے واضح کیا غیرملکی میڈیا کی جانب سے پھیلائی جانے والی افواہ کی حقیقت معلوم کرکے ہی آگے بڑھانا چاہیے تھا۔ ایسی خبریں من گھڑت ہیں۔ دریں اثنا اسرائیلی قبضے کے70سال پورے ہونے پر فلسطینیوں کے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں، گزشتہ روز بھی صیہونی فوج کی مظاہرین پر سیدھی فائرنگ سے 2فلسطینی شہیداورشیلنگ اور تشدد سے 460زخمی ہوگئے۔ جبکہ فلسطینی عوام نے15مئی کو وسیع پیمانے پر سرحدی باڑ کے ساتھ احتجاج کا اعلان کردیا۔ مظاہرے کے دوران قابض اسرائیلی فوجیوں نے فائرنگ اور شیلنگ کی، جس کے نتیجے میں 2فلسطینی شہری شہید اور سینکڑوں زخمی ہوگئے۔ شہید ہونے والے ایک فلسطینی کی شناخت خان یونس کے نام سے ہوئی۔ اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق گذشتہ روز یورپی یونین کی جانب سے امریکی سفارت خانے کی القدس منتقلی کی مذمت میں ایک بیان جاری کرنے کی کوشش کی گئی تھی مگر اسرائیل کی مداخلت سے یورپی یونین امریکی اقدام کے خلاف مذمتی بیان جاری کرنے میں ناکام رہی ہے۔اسرائیل کے عبرانی ٹی وی 10کی ویب سائیٹ پر پوسٹ کردہ رپورٹ میں کہا گیا اسرائیل کے ایما پر آسٹریا، جمہوریہ چیک اور رومانیا نے مداخلت کرتے ہوئے تل ابیب سے امریکی سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی کی مذمت کا بیان جاری نہیں کیا جاسکا۔خیال رہے کہ یورپی یونین میں امریکی سفارت خانے کی القدس منتقلی کی مذمت پر مبنی قرارداد فرانس اور بعض دوسرے ممالک کی طرف سے پیش کی گئی تھی۔ امکان تھا کہ تمام یورپی ممالک اس قرارداد کی حمایت کریں گے مگر 28 ملکوں میں سے جمہوریہ چیک، آسٹریا اور رومانیا نے قرارداد کی مخالفت کرکے اسے ناکام بنا دیا۔یورپی یونین میں پیش کردہ قرارداد میں کہا گیا تھا کہ القدس فلسطین اور اسرائیل کا مشترکہ دارالحکومت ہے۔ اس کے علاوہ اس شہر کو فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان مذاکرات کے لیے کھلا رکھنا چاہیے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکی سفارت خانے کی افتتاحی تقریب میں ویڈیو خطاب کریں گے۔ امریکی سفیر کے مطابق تقریب آج پیر کو ہوگی جس میں تقریباً800 امریکی اور اسرائیلی شخصیات شرکت کریں گی۔ اس موقع پر ٹرمپ ویڈیو کال کے ذریعے خطاب کریں گے۔ دوسری جانب ترک وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے کہا فلسطین اور القدس کے معاملے میں ترکی خاموش نہیں رہے گا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ترک وزیر خارجہ نے امریکہ کے اسرائیل میں سفارتخانے کو القدس منتقل کیے جانے کے فیصلے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کا یہ فیصلہ غلط ہے،جس کیخلاف ہمیں مشترکہ موقف کا مظاہرہ کرنا ہوگا،ہم اس حوالے سے بالکل بھی خاموش نہیں رہیں گے۔
امریکی سفارتخانہ