بحالی کے صورت میں وفاق کو پابند کرینگے‘ نیٹو سپلائی گوادر پورٹ کے ذریعے کی جائے: رئیسانی
کوئٹہ+کراچی(بیورو رپورٹ+ایجنسیاں) وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب محمد اسلم رئیسانی نے کہا ہے کہ اگر نیٹو سپلائی بحال ہوتی ہے تو وفاق کو پابند کیا جائے گا کہ سپلائی گوادر پورٹ سے ہو گی اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ بھی گوادر پورٹ کے ذریعے ہو، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ بھی گوادر پورٹ کے ذریعے ہونی چاہئے۔گوادر کی فعالیت اور مختلف امور کا جائزہ لینے کے حوالے سے وزیر اعلیٰ بلوچستان کی صدارت میں اجلاس منعقد ہوا،ا جلاس میںگوادر پورٹ اور گوادر کی ترقی کے ماسٹر پلان کے بارے میں بریفنگ دی گئی، اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ اگر گوادر پورٹ ناکام ہوتا ہے تو بلوچستان کی ترقی کا ویژن کبھی پورا نہیں ہوگا، لہذا اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ گوادر پورٹ کی بھر پور فعالیت کے لیے تمام تر ممکنہ اقدامات کئے جائیں گے، جن میں وفاقی حکومت بھرپور معاونت کرے گی، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن ڈاکٹر ندیم الحق نے کہا کہ گوادر۔تربت۔رتو ڈیرو شاہراہ (ایم۔8) جون2013تک مکمل کر لی جائےگی، جس کیلئے باقی ماندہ تین ارب روپے کے فنڈز وفاقی حکومت جاری کرےگی، اگر نیٹو سپلائی بحال کی گئی تو وفاق کو اسکی سفارش کرینگے یہ سپلائی گوادر پورٹ سے ہونی چاہئے۔ اجلاس میں اس تجویز سے بھی اتفاق کیا گیا کہ گوادر میں ایران کی سرحد کو ویزا انٹری پوائنٹ بنایا جائے تاکہ گوادر کی اہمیت میں اضافہ ہو، اس موقع پر نواب محمد اسلم خان رئیسانی نے کہا کہ پاکستان کے مستقبل اور بلوچستان کی ترقی کے لیے گوادر پورٹ کی فعالیت اور گوادر کی ترقی کو کلیدی اہمیت حاصل ہے، انہوں نے کہا کہ اگر این ایچ اے کو سکیورٹی کا کوئی مسئلہ درپیش ہو تو وہ اسلام آباد سے رابطہ کرنے کے بجائے صوبائی حکومت سے رجوع کریں ہم ان کے اطمینان کے مطابق سکیورٹی کو یقینی بنائیں گے۔علاوہ ازیں جمعیت علماءاسلام (ف)کے مرکزی رہنماءحافظ حسین احمدنے گودارمیں وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی کی زیرصدارت اعلیٰ سطحی اجلا س میں گودارپورٹ کے ذریعے نیٹوسپلائی کی بحالی کی تجویزکی شدیدمذمت کرتے ہوئے واضح کیاہے کہ اگر ایساکوئی اقدام اٹھایاگیاتوجے یوآئی (ف)بلوچستان حکومت سے علیحدگی اختیارکرنے پرمجبورہوجائے گی ،نیٹوسپلائی نہ بحال کرنے پرپوری قوم کا اتفاق ہے، عوام کے فیصلے کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، نیٹوسپلائی کی مذمت ہی نہیں مزاحمت بھی کریں گے۔ گوادرپورٹ کے ذریعے نیٹوسپلائی کی تجویز انتہائی بھونڈی اورناقابل قبول ہے اگراس حوالے سے کوئی عمل اقدام اٹھایاگیاتوہم نے صرف اس کی مذمت کریں گے بلکہ صوبائی حکومت سے علیحدگی اختیارکرنے پرمجبورہوں گے اور حکومتی اقدام کے خلاف شدیداحتجاج کیاجائے گا۔ جے یو آئی (ف) کی صوبائی قیادت کاجلداجلاس بلاکراس سلسلے میں مشاورت کی جائے گی۔