حافظ سعید کی سمیع الحق سے ملاقات‘ نیٹو سپلائی بحالی کا ممکنہ فیصلہ مسترد‘ دفاع پاکستان کونسل کا سربرا ہ اجلاس19 مئی کو طلب
لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعتہ الدعوة حافظ سعید نے گذشتہ روز دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین مولانا سمیع الحق سے ملاقات کی اور نیٹو سپلائی لائن کی بحالی، بھارت کو پسندیدہ ترین ملک کا درجہ دیکر تجارتی سرگرمیاں بڑھانے اور امریکی فوجیوں کو پڑھائے جانے والے اسلام دشمن نصاب سے متعلق خصوصی گفتگو کی۔ اس موقع پر متفقہ طور پر فیصلہ کرتے ہوئے 19 مئی کو دفاع پاکستان کونسل کا جماعت اسلامی کے مرکز منصورہ میں سربراہی اجلاس طلب کر لیا گیا جس میں نیٹو سپلائی بحالی اور بھارت سے تجارتی سرگرمیاں بڑھانے کے حوالے سے اہم فیصلے کئے جائیں گے۔ حافظ سعید نے دارالعلوم حقانیہ کے شیخ الحدیث مولانا نصیب خاں کے اغواءاور قتل کے افسوسناک واقعہ کی شدید مذمت کی۔ دونوں رہنماﺅں نے امریکی لابی کی طرف سے دفاع پاکستان کونسل کی جدوجہد سبوتاژ کرنے کیلئے پھیلائے جانے والے جھوٹے اور بے بنیاد پروپیگنڈہ کی شدید مذمت کی۔ دریں اثناءحافظ سعید نے دارالعلوم حقانیہ کے طلباءاور علماءسے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے اسلام و مسلمانوں کے خلاف صلیبی جنگ شروع کر رکھی ہے۔ امریکی فوج کی جانب سے مکہ اور مدینہ پر حملہ کی دھمکیاں مسلمان کسی صورت برداشت نہیں کر سکتے۔ مسلم حکمران نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ کے سلسلہ میں قائم اتحاد سے باہر نکل آئیں۔ حافظ سعید نے کہا کہ امریکہ چالیس ملکوں کے اتحاد کے باوجود افغانستان میں نہیں ٹھہر سکا تو بھارت بھی مقبوضہ کشمیر میں نہیں ٹھہر سکے گا۔ دفاع پاکستان کونسل نیٹو سپلائی بحالی کے فیصلوں کو مسترد کرتی ہے۔ نیٹو سپلائی بحالی کی کوششوں پر 18 کروڑ پاکستانیوں میں سخت بے چینی و اضطراب پایا جاتا ہے۔ لاکھوں مسلمانوں کے قاتل اور قرآن پاک کی (نعوذ بااللہ) بے حرمتی میں ملوث نیٹو ممالک کیلئے سپلائی بحالی پاکستانی قوم کسی صورت قبول نہیں کرے گی۔ امریکہ، بھارت اور نیٹو فورسز افغانستان میں شکست کا انتقام پاکستان سے لینے کی کوششیں کر رہے ہیں، بلوچستان میں علیحدگی کی تحریکیں اور گلگت بلتستان میں فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے کی سازشیں کی جا رہی ہیں۔ نیٹو سپلائی بحال کرنے کا فیصلہ پاکستان اور امت مسلمہ کے مفاد میں نہیں ہے۔ لاکھوں مسلمانوں کے قاتل بھارت سے دوستی اور تجارت کے فیصلے قبول کرنے کیلئے قوم تیار نہیں ہے۔