منگل کو قومی اسمبلی میں پرائیویٹ ممبرز ڈے تھا تاہم ایواب زیریں میں گذشتہ روز چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینٹ کے ہونے والے انتخابات کی باذ گشت سنی گئی سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے وفاقی وزیر داخلہ، سیکر ٹری داخلہ اور وزارت داخلہ کے دیگر حکام کی ایوان میں عدم موجودگی کا سخت نوٹس لیا اور احتجاجاً واک آئوٹ کر دیا سپیکر کی ساتھ تحریک انصاف کے ارکان نے بھی واک آئوٹ کرکے اظہار یکجہتی کیا قومی اسمبلی کی تاریخ میں یہ پہلا واقعہ ہے کہ سپیکر متعلقہ وزیر اور ان کے ماتحت عملہ کی ایوان میں عدم موجودگی پر اس حد تک ’’ناراضی‘‘ کا اظہار کیا کہ اپنی کرسی ہی چھوڑ دی۔ سردار ایاز صادق کا موقف ہے کہ ’’وزارت داخلہ سے متعلق وفاقی وزیر، وزیر مملکت اور پارلیمانی سیکرٹری ہونے کے باوجود ایوان کی کارروائی کو مذاق بنایا ہوا ہے، پارلیمنٹ کی بے توقیری مجھ سے برداشت نہیں‘‘ در اصل احسن اقبال اور طلال چوہدری مسلم لیگ(ن) کی مرکزی جنرل کونسل کے اجلاس میں شرکت کے لئے جناح کنونشن میں مصروف تھے۔ نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ میں انتہائی اہم مسئلے پر اپنی آئینی ڈیوٹی پوری کرنے کھڑا ہوا ہوں نہ میں پاگل ہوں نہ میں زندگی سے بیزار ہوں۔ تین قسم کے لوگ آئین کے تحفظ کی قسم کھاتے ہیں‘ فوجی‘ ججز اور پارلیمنٹرینز، آئین سے کھیلا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک رضاکارانہ فیڈریشن ہے جس میں سب اپنی مرضی سے شامل ہوئے ہیں ۔ سینٹ ہائوس آف فیڈریشن ہے اگر اس کے الیکشن میں زر اور زور کا استعمال ہوگا تو پاکستان کی بنیادیں ہل جائیں گے۔ بلوچستان میں سینیٹ الیکشن ہورہے تھے تو میں نے کہا تھا کہ وہاں ایک فوجی افسر مداخلت کررہا ہے وہ لوگوں کو ڈرا رہا ہے۔ یہ آئین کی خلاف ورزی ہے میں نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا تھا کہ کمیٹی بنا کر ان الزامات کی تحقیقات کرائی جائیں میں غلط ہوں تو مجھے سزا دیں۔ محمود اچکزئی نے کہا کہ جس انداز میں سینٹ الیکشن ہوئے ہیں یہ پاکستان کی بربادی کی بنیاد رکھ دی گئی ہے۔ جب نواز شریف کو نکالا گیا تو میں نے کہا کہ جمہوری اور غیر جمہوری قوتوں کی لڑائی شروع ہوگئی ہے۔ اس کی پہلی جنگ ہم ہار چکے ہیں اگر ووٹ بیچنا جرم نہیں تو صادق اور جعفر کو بھی معاف کردو۔ انہوں نے کہا کہ آئین کہتا ہے کہ جو لوگ آئین کی مخالفت کرے اس کے خلاف بغاوت کی جائے ہمیں مجبور کیا جارہا ہے کہ ہم گلی کوچوں کا رخ اختیار کریں۔ محمود اچکزئی نے کہا کہ دو پارٹیاں جو ایک دوسرے کی مخالف تھیں ان کو نزدیک لانے کے لئے میاں رضا ربانی کی قربانی دی گئی ہے میں تمام جمہوری قوتوں سے اپیل کرتا ہوں کہ ہمارے اتحاد کا وقت ہوگیا ہے جو جرنیل ‘ بیوروکریٹ اور سیاستدان آئین کی قدر نہیں کرتے ہیں اسے پاکستان کا دوست نہیں سمجھتا پیپلز پارٹی کے رکن نوید قمر نے کہا کہ اگر پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتیں جنہوں نے حکومت کے خلاف مل کر امیدوار کھڑا کیا تو کسی صورت نہیں کہہ سکتے کہ یہ آئین و قانون کے خلاف ہے میاں رضا ربانی کا دور مثالی دور تھا لیکن آخری دنوں میں آکے ان کو رضا ربانی کی اچھائیاں بھی نظر آئی ہیں تو اس طرح سے نہیں ہوسکتا۔جماعت اسلامی کے رکن اسمبلی صاحبزادہ طارق اﷲ نے کہا کہ سینٹ کا اس دفعہ کا الیکشن غیر شفاف طریقے سے ہوا۔ تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی شیریں مزاری نے کہا کہ گذشتہ روز وزیراعظم کے بیٹے نے ہمارے ایم این اے پر حملہ کیا یہ غلط ہوا ہے ان کا استحقاق مجروح ہوا ہے اس کی مذمت اور تحقیقات کرنی چاہئے رکن قومی اسمبلی طاہرہ اورنگزیب نے کہا کہ جب سینیٹ چیئرمین کے انتخاب کا نتیجہ آیا تو حامد الحق نے نعرہ لگایا اور وہ اپنا توازن برقرار نہیں رکھ سکے اور دوسرے آدمی پر گر گئے ، افتخار الدین نے کہا ہے کہ گزشتہ 23سالوں میں ترکی میں 19سیاسی جماعتوں کی پابندی لگائی گئی، موجودہ ترک صدر اردگان نے بھی سات ماہ تک جیل کاٹی، ترک عوام نے مارشل لاء کی کوشش کو ناکام بنایا جس کے بعد ترکی میں جمہوریت پروان چڑھی۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38