اسلام آباد ہائیکورٹ: ڈیلی ویجز ملازمین کی مستقلی سے متعلق انٹواکورٹ اپیلوں کی سماعت
اسلام آباد(وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی تعلیمی اداروں میں تعینات ڈیلی ویجزملازمین کی مستقلی سے متعلق انٹرکورٹ اپیلوں کی سماعت پر اٹارنی جنرل کو بحث کرنے کے لیے 26مارچ کو طلب کرلیا ہے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویثرن بینچ نے کیس کی سماعت کی درخواست گزاروں کے کونسل حافظ ایس اے رحمان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے اسی ماہ 2011کی پالیسی کے تحت نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے ملازمین کو مستقل کرنے کا حکم دیا ہے اساتذہ کو کابینہ کی خصوصی کمیٹی کی سفارشات پر کیڈ نے 8 فروری2013کو نوٹیفکیشن جاری کیا گیا اس نوٹیفکیشن کے باوجود تاحال ان ملازمین کو ملازمتوں پر مستقل نہیں کیا گیاایسے ہی ہزاروں لوگ کیڈ میں مستقل کیے جاچکے ہیں اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ 2011کی پالیسی کو نہیں مانتے گریڈ16اور 17ایف پی ایس سی کا مینڈیٹ ہے اس پر فاضل جسٹس نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ،ہائی کورٹ یا حکومت نے کسی بندے کو مستقلی کے لیے ایف پی ایس سی بھجوایا ہے؟اس پر اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ مستقلی کے لیے کیسز ایف پی ایس سی کو نہیں بھجوائے گئے اٹارنی جنرل کے جواب پر فاضل عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے پہلے والوں کو خود مستقل کیا تو ان کے کیسز ایف پی ایس سی کیوں بھجوانا چاہتے ہیںفاضل جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایک ہی جیسے نوٹیفکیشن پر امتیازی سلوک پر کیوں نہ سیکرٹری کیڈ،ڈی جی وفاقی نظامت تعلیمات کے خلاف ایف آئی آردرج کروای جائے فاضل جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پھر2008کی پالیسی کو کیوں مانتے ہیں ،وہ بھی کابینہ سے ہی منظور تھی،جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اگر 2011کی پالیسی نہیں مانتے اور جواب بھی تسلی بخش نہیں دیتے،کیوں نہ وزیر اعظم کو طلب کر لیا جائے،جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر 2011کی پالیسی غلط تھی تو پھر ایک لاکھ 20ہزار ملازمین کو نوکریوں سے فارغ کریںفاضل جسٹس محسن اختر کیانی نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر 2011کی پالیسی غلط تھی تو مستقل ہونے والے لوگوں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی؟ 1لاکھ بیس ہزار ملازمین کو فارغ کریں یا باقی رہ جانے والے ملازمین کو مستقل کریں اور امتیازی سلوک ختم کریںمن پسند لوگوں کو مستقل کر دیا،جو باقی رہ گئے ہیں ان کو عدالت کے کندھے استعمال کرکے فارغ کرنا چاہتے ہیں فاضل عدالت نے آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل کو بحث کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 26مارچ تک ملتوی کردی ہے ۔