ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس‘ پی بی اے کی فریق بننے کی درخواست خارج
اسلام آباد (نیوز پورٹر) عدالت عظمیٰ میں ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں پاکستان کی عزت مقدم ہے اور باقی سب چیزیں ثانوی ہیں ، پتا چلنا چاہیے کہ اربوں روپے کے اکاؤنٹس کہاں سے آئے؟ ۔چیف جسٹس ثاقب نثارکی سربراہی میں ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس کی سماعت ہوئی تو پاکستان براڈ کاسٹر ایسوسی ایشن کی جانب سے کیس میں فریق بننے کی درخواست کی گئی،اس موقع پرچیف جسٹس نے پی بی اے کے وکیل سے استفسارکرتے ہوئے کہا کہ آپ کا کیا مفاد ہے؟ وکیل نے کہا کہ جرائم کا پیسہ استعمال کیا جارہاہے، پوری میڈیا انڈسٹری سٹیک پر ہے،جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پوری میڈیا انڈسٹری کل بھی سٹیک پر تھی ،کل شاہد مسعود نے کہا میڈیا انڈسٹری سٹیک پر ہے ، جب بھی ہم کسی سے کچھ پوچھیں تو پوری میڈیا انڈسٹری سٹیک پر لگ جاتی ہے، پتہ نہیں یہ کون سا سٹیک ہے کہیں یہ چکن سٹیک تو نہیں عدالت نے پاکستان براڈ کاسٹر ایسوسی ایشن کی فریق بننے کی درخواست خارج کردی،چیف جسٹس پاکستان نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ کیا ایف آئی اے نے جعلی ڈگری سے متعلق کوئی تحریری جواب داخل کرایا ہے؟ اس پر سرکاری وکیل نے بتایا ایف آئی اے نے جواب داخل کرادیا ہے،اس موقع پر ایگزیکٹ کے وکیل نے بتایا کہ کراچی میں ایگزیکٹ کے خلاف زیر سماعت مقدمے میں 18 گواہان کے بیانات ریکارڈ ہوچکے ہیں ، راولپنڈی میں بھی مقدمہ زیر سماعت ہے۔چیف جسٹس نے ایگزیکٹ کے وکیل کو ہدایت کی کہ بول متاثرین کو تنخواہیں اداکی جائیں، اس پر وکیل نے کہا کہ ہم متاثرین کو تنخواہیں کہاں سے دیں جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ جہاں سے بول چلا رہے ہیں، سماعت کے موقع پر بول چینل کے متاثرہ ملازمین کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ کل متاثرہ ملازمین کی تعداد 300 سے زائد ہے، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں ٹوٹل رقم کا پتا نہیں چلے گا تو ہم کیسے ریلیف دیں گے اگر بول نے آپ کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی تو اب فورم کون سا ہوگا؟ بول متاثرین نے کہا کہ ہم می لارڈ کے پاس آئے ہیں ،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ مائی لارڈ کیا کرسکتے ہیں ہمیں بتایا گیا ہے کہ بول ملازمین کی تنخواہوں کا مقدمہ سماعت کیلئے مقرر نہیں ہوا، جب مقدمے کی سماعت ہو تو تیاری کرکے آئیں، ایف بی آر کو بلاکرآڈٹ کرالیتے ہیں، سچ اور جھوٹ سامنے آجائے گا،اس موقع پر جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ پاکستان کے نام کی گڈ ول متاثر نہیں ہونے دیں گے، انہوں نے ایف آئی اے حکام سے سوال کیا کہ مشکوک عوامل کو روکنے کیلئے کیا اقدامات کیے گئے چیف جسٹس نے کہا کہ نوٹس لینے کا مطلب یہ تھا کہ الزامات کے باعث پاکستان کی بدنامی ہورہی ہے، یہ بھی دیکھنا ہے کہ کیا یہ اشتہارات لے رہے ہیں کہاں سے یہ سلسلہ چل رہاہے؟