ایم کیو ایم کنوینئر شپ کیس‘ الیکشن کمیشن نے فیصلہ محفوظ کر لیا
اسلام آباد (خصوصی نمائندہ) ا لیکشن کمیشن میں ایم کیو ایم پاکستان کی کنوینرشپ سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا ۔ گزشتہ روز چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیشن کی سماعت کی ۔ایم کیو ایم بہادر آباد کے بیرسیف ٗ فروغ نسیم،خالد مقبول صدیقی اور کنور نوید جمیل الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔ایم کیو ایم پی آئی بی گروپ کا ایس اقبال قادری اور ایڈوکیٹ اکبر خان الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔چیف الیکشن کمشنر فروغ نسیم سے کہا کہ ایم کیو ایم کی کنوینر کا جھگڑا صرف ہمارے سامنے ہی ہے یا باہر بھی ہے۔ہمیں یہ بتائیں ایم کیو ایم پاکستان کب رجسٹرڈ ہوئی۔بیرسٹر فروغ نسیم نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان کے آئین میں رابطہ کمیٹی کے پاس تمام اختیارات موجود ہیں۔فریقین الیکشن کمیشن میں ایم کیو ایم کے جمع شدہ آئین پر متفق ہیں۔میں نے ایسا کوئی مشورہ نہیں دیا کہ رابطہ کمیٹی کے بغیر فیصلے کیے جائیں۔ فاروق ستار نے اپنی مرضی سے پارٹی آئین میں ترمیم کی۔رابطہ کمیٹی کے شور مچانے پر فاروق ستار نے ترمیم واپس کی۔رابطہ کمیٹی میں 16ویں نمبر پر وسیم اختر اور 23 نمبر پر نعیم صدیقی کا نام شامل ہے۔رابطہ کمیٹی میں ممبرز کو شامل کرنے اور نکالنے کا طریقہ کار پارٹی آئین میں موجود ہے۔ایم کیو ایم پاکستان کے انٹرا پارٹی انتخابات 2016 میں ہوئے تھے۔پارٹی آئین کے مطابق اگلے انٹراپارٹی انتخابات 2020 میں ہونے ہیں۔الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر بھی اگلے انٹراپارٹی انتخابات 2020 میں ہونا لکھے ہیں۔عامر خان نے کہاکہ سینٹ انتخابات سے متعلق سوال کے جواب میں کہا ہم ساری زندگی سبق سیکھا ہے ۔ہم ہمیشہ بیٹھنے کے لیے تیارہیں فاروق ستار ہمارے ساتھ بیٹھنے کے لیے تیار ہیں یہ ان سے پوچھیں۔فروغ نسیم نے کہاکہ کراچی میں رہنے والے سندھی، پشتون اور بلوچ سب ہمارے بھائی ہیں ۔یہ تاثر غلط ہے کہ ایم کیو ایم صرف اردو بولنے والوں کی نمائندہ جماعت ہے ۔بانی ایم کیو ایم کو پارٹی سے ہٹانا بہت بڑا اقدام تھا ۔ ایم کیو ایم نے پارٹی کے نام کے ساتھ پاکستان لگایا۔بائیس اگست کو پارٹی نے اپنے بانی کو فارغ کر دیا تھا۔ ایسی مثال کسی سیاسی جماعت میں نہیں پائی جاتی۔ الطاف حسین کو ملک مخالف بیانات اور ان کے ڈپٹی کنوینر ندیم نصرت کو ہٹایا گیا۔دوہزار سولہ میں انٹرا پارٹی انتخابات کرانا ضروری ہو گیا تھا۔ اپریل دوہزار سولہ میں انٹرا پارٹی انتخابات کرائے لیکن بعد میں بھی انٹرا پارٹی انتخابات کرانا پڑے۔ رابطہ کمیٹی نے ٹکٹ کا اختیار فاروق ستار سے لے کر خالدقبول صدیقی کو دیا۔پارٹی آئین کی شق 19 اے کے تحت رابطہ کمیٹی نے ٹکٹ کا اختیار دیا۔ممبر کمیشن ارشاد قیصر نے کہا کہ دونوں گروپ میٹینگز کر رہے تھے پھر دونوں میں درست کون تھا۔جس پر بہادر آباد گروپ نے 11 فروری کو اپنا اجلاس بلایا۔ممبر کمیشن ارشاد قیصر نے کہاکہ انہوں نے آپ کو اور آپ نے انکو نکال دیا۔فروغ نسیم نے کہاکہ رابطہ کمیٹی نے پہلے فاروق ستار کو ہٹایا۔اگلے دن فاروق ستار نے اعلان کیا کہ میں رابطہ کمیٹی کو ختم کر رہا ہوں۔کنوینر اپنی مرضی سے رابطہ کمیٹی اور جنرل ورکرز کا اجلاس بھی نہیں بلا سکتا۔کسی بھی قسم کے اجلاس سے پہلے دفتر میں بورڈ پر نوٹس لگایا جاتا ہے۔فاروق ستار کو پارٹی سے نہیں نکالا گیا۔ نوٹس بورڈ پر رابطہ کمیٹی کا فیصلہ لگایا گیا اس کے بعد فاروق ستار خود نہیں آئے۔فاروق ستار کا گھر پی آئی بی میں ہے۔رابطہ کمیٹی کے فیصلہ کے بعد فاروق ستار پی آئی بی میں بیٹھ گئے۔چیف الیکشن کمشنرنے استفسار کیا کہ آپکے پارٹی آئین میں اجلاس بلانے کا اختیار کس کے پاس ہے۔فروغ نسیم نے کہا کہ رابطہ کمیٹی اور جنرل ورکرز اجلاس بلانے کا اختیار رابطہ کمیٹی کے پاس ہے۔ سپریم کورٹ کا کوئی فیصلہ ایسا نہیں جس میں الیکشن کمیشن کو پارٹی کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی اجازت دی گئی ہو،الیکشن کمیشن کے باہر ایم کیو ایم بہادر آباد گروپ کے فروغ نسیم نے میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ الیکشن کمیشن نے ایم کیو ایم کے مسئلے پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ہمارا موقف ہے جو بھی اختلاف ہے وہ پارٹی آئین کے مطابق حل ہونا چاہیے۔
ایم کیو ایم کیس