سرکاری جامعات کا ترمیم بل تعلیم دشمن واپس لیا جائے اے پی ایم ایس او
کراچی (نیو ز رپو رٹر)آل پاکستان اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی مر کزی کابینہ نے سندھ حکومت کی جانب سے جامعات کی خود مختاری کو تباہ کرنے کی غرض سے کی گئی تعلیم دشمن ترمیم کی شدیدالفاظ میں مذمت کی ہے۔اپنے مشترکہ بیان میں اے پی ایم ایس او کی مرکزی کابینہ نے کہا کہ 1973 ء میں سندھ کی جامعات کی خودمختاری کے لیے پاس کردہ ترمیم کو اب تبدیل کردیا گیا ہے، علمی اور جامعاتی خود مختاری کو سلب کرنے کی اس ترمیم میں مرکزی فریقین سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی جس کے تحت اب سنڈیکیٹ و گورننگ بورڈز کے 10 میں سے 8 بیورکریٹ وزیرِ اعلیٰ سندھ کی جانب سے نامزد کئے جائیں گے کیونکہ اس ضمن میں گورنر سندھ کو حاصل اختیارات بھی وزیراعلیٰ سندھ نے اپنے ہاتھ میں لے لئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح اب جامعاتی سنڈیکیٹ کے 25 اراکین میں سے صرف 6 افراد ہی منتخب شدہ ہوں گے اور یوں ان کی تعداد کو بہت حد تک کم کردیا گیا ہے، یوں اب بیوروکریسی اور افسر شاہی تمام جامعات کو ڈکٹٰیٹ کرائے گی جس کے بعد سندھ کی جامعات کی بقا ء اب داؤ پر لگ چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس ترمیم سے جامعات کی خودمختاری بری طرح مجروح ہوگی اور جامعہ کی داخلہ پالیسی کو بھی بیوروکریسی کے مکمل تابع کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تر میم سے جا معات ایکٹ منظور کر کے 1973ء آئین کی اصل روح کو متاثر کیا ہے انہوں نے کہاکہ جامعہ کراچی کے اساتذہ نے سندھ حکومت کے اس اقدام کو تعلیم مخالف عمل قرار دیتے ہوئے اپنے غم و غصے کا اظہار کیا ہے اور اسے سندھ حکومت کا غیرجمہوری عمل قرار دیا ہے اے پی ایم ایس او جامعہ کراچی کے اساتذہ کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور وہ سندھ حکومت کی جانب سے جامعاتی خودمحتاری سلب کرنے کے خلاف ہر سطح پر آواز بلند کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ کراچی کے اساتذہ کا فیصلہ بھی ہمارا فیصلہ ہے ہم سندھ حکومت کی جانب سے جامعات خودمختاری سلب کرنے کے خلاف ہر سطح پر آواز بلند کر ے گی ۔