سپریم کورٹ آف پاکستان نے پشاورہائی کورٹ کے گیس کی تقسیم کے فیصلے کے خلاف درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے چیف جسٹس کو لارجر بینچ تشکیل دینے کی سفارش کردی ۔
جسٹس تصدق حسین جیلانی اورجسٹس طارق پرویز پرمشتمل دو رکنی بینچ نے درخواست کی سماعت کی۔
یہ صوبہ پنجاب کے مختلف صعنتکاروں کی طرف سے دائر کی گئی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ جس صوبے سے گیس نکلے سب سے پہلا اورسب سے ذیادہ حق اس صوبے کا ہے ۔ پنجاب کے صعنتکاروں کے وکیل سلیمان اکرم راجہ نے عدالت میں موقف اختیارکیا پشاور ہائیکورٹ کے اس فیصلے سے مشترکہ مفادات کونسل کے کام میں رکاوٹ آجائے گی اس لیے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قراردیا جائے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا انہیں اس بات پر اعتراض نہیں ہے کہ جس صوبے سے گیس نکلے اسے سب سے پہلے دی جائے مگر اسکی گیس کی ضروریات کا کوئی مقررہ پیمانہ ہونا چاہیئے۔
خیبرپختونخوا چیمبر آف کامرس کے وکیل اطہر
من اللہ نے کہا کہ ہائیکورٹ کے فیصلے پر وفاق یا کسی سیاسی جماعت نے اعتراض نہیں اٹھایا اس طرح کی عدالتی کارروائی سے منفی پیغام جائے گا ، اس لیے اس معاملے کو مشترکہ مفادات کونسل میں طے کیا جانا چاہیئے۔ وکلا دلائل کے بعد بینچ نے درخواست سماعت کے لیے منظورکرتے ہوئے چیف جسٹس سے صوبوں کے درمیان گیس کی منصفانہ تقسیم طے کرنے کا فارمولہ وضع کرنے لیے لارجر بینچ تشکیل دینے کی سفارش کی ہے۔
یہ صوبہ پنجاب کے مختلف صعنتکاروں کی طرف سے دائر کی گئی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ جس صوبے سے گیس نکلے سب سے پہلا اورسب سے ذیادہ حق اس صوبے کا ہے ۔ پنجاب کے صعنتکاروں کے وکیل سلیمان اکرم راجہ نے عدالت میں موقف اختیارکیا پشاور ہائیکورٹ کے اس فیصلے سے مشترکہ مفادات کونسل کے کام میں رکاوٹ آجائے گی اس لیے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قراردیا جائے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا انہیں اس بات پر اعتراض نہیں ہے کہ جس صوبے سے گیس نکلے اسے سب سے پہلے دی جائے مگر اسکی گیس کی ضروریات کا کوئی مقررہ پیمانہ ہونا چاہیئے۔
خیبرپختونخوا چیمبر آف کامرس کے وکیل اطہر
من اللہ نے کہا کہ ہائیکورٹ کے فیصلے پر وفاق یا کسی سیاسی جماعت نے اعتراض نہیں اٹھایا اس طرح کی عدالتی کارروائی سے منفی پیغام جائے گا ، اس لیے اس معاملے کو مشترکہ مفادات کونسل میں طے کیا جانا چاہیئے۔ وکلا دلائل کے بعد بینچ نے درخواست سماعت کے لیے منظورکرتے ہوئے چیف جسٹس سے صوبوں کے درمیان گیس کی منصفانہ تقسیم طے کرنے کا فارمولہ وضع کرنے لیے لارجر بینچ تشکیل دینے کی سفارش کی ہے۔