سپریم کورٹ آف پاکستان میں زیر سماعت قرضہ معافی کیس میں فریقین نے جسٹس ریٹائرڈ سلیم اختر کی سربراہی میں کمیشن قائم کرنے پراتفاق کرلیا جبکہ کیس کی سماعت گیارہ اپریل تک ملتوی کردی گئی ۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری اورجسٹس غلام ربانی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے قرضہ معافی کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران گورنر سٹیٹ بینک کی اس تجویز پربحث کی گئی کہ جن افراد یا اداروں نے قرضے معاف کرائے ہیں انکے کیسوں کا جائزہ لینے کے لیے ایک کمیشن تشکیل دیا جائے جو صحیح اور غلط طورپرمعاف کرائے گئے قرضوں کی جائزہ رپورٹ تیار کرے ۔ سابق چیئرمین احتساب بیورو سینیٹر سیف الرحمن کی کمپنی ریڈ کو اور سردار نصراللہ دریشک کی انڈس شوگر مل گروپ کے وکلا اور بینکوں کے وکلا نے اس بات پر اتفاق کیا کہ جسٹس ریٹائرڈ سلیم اختر کی سربراہی میں یوسف عادل اور رشید چغتائی پر مشتمل ایک کمیشن بنا دیا جائے تاہم فاضل عدالت نےکہا کہ اس کمیشن کو فوری طور پرنہیں بنایا جا سکتا اس کے لیے تمام سٹیک ہولڈرز کو اس کمیشن کے قیام کے حق یا مخالفت میں رائے کا موقع ملنا چاہیئے۔ عدالت نے تمام اردو اور انگریزی اخبارات میں کمیشن کی تشہیر کرنے کا حکم دیتے ہوئے چارروزمیں تجاویز اور تحفظات رجسٹرارسپریم کورٹ کے پاس جمع کرانے کی ہدایت کی ہے ۔ اس کے بعد کمیشن کے قیام کے حوالے سے حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ عدالت نے ایک موقع پر حیرت کا اظہارکیا کی سینیٹر سیف الرحمن کی ریڈ کو کمپنی کو چالیس کروڑ ستر لاکھ روپے کا قرضہ پینتالیس پیسے فی ہزار کی شرح سود پر دیا گیا ۔