مکرمی! پنجاب اسمبلی کے حالیہ اجلاس میں جو کچھ ہوا وہ کسی مہذب معاشرے کے تہذیب یافتہ نمائندوں کے ایوان کی نشاندہی نہیں کرتا۔ تاہم اس حقیقت کو عیاں کر دیتا ہے کہ ارکان اسمبلی کی جدوجہد ملک و قوم کےلئے نہیں بلکہ یہ سارا شور شرابہ ذاتی مفادات کےلئے ہے کیونکہ یونیفکیشن بلاک کے یہی ارکان جن میں سے کئی چودھری پرویزالٰہی کی وزارت اعلیٰ کے دور میں وزیر، مشیر اور پارلیمانی سیکرٹری رہ چکے ہیں۔ ان دنوں بھی مسلم لیگ (ن) پنجاب اسمبلی میں تھی اور یہی ارکان (یونیفکیشن بلاک) شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار تھے۔ ان کی وزارتیں بھی خالصتاً ”عوامی مفاد“ کےلئے تھیں اسی طرح اب بھی ”عوامی مفاد“ حکومت کے ساتھ رہنے میں ہی سمجھتے ہیں۔ حالانکہ ان ارکان اسمبلی (یونیفکیشن بلاک) کے حلقوں میں کئی علاقے ایسے ہونگے جن کو ماضی میں مفاد مل سکا نہ حال میں اور نہ ہی مستقبل قریب میں ملنے کی توقع ہے اور اگر واقعی یونیفکیشن بلاک وزیراعلیٰ میاں شہباز شریف کا ساتھ دے کر اپنے آپ کو جمہوری روایات کا علمبردار ثابت کرنا چاہتا ہے تو پھر دورنگی چھوڑ کر آدھا تیتر، آدھا بٹیر بننے کے بجائے مسلم لیگ (ق) کے ٹکٹ پر جیتی نشستیں واپس کر کے مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر الیکشن جیت کر آئے۔ ایسا کرنے سے آٹے دال کا بھاﺅ بھی معلوم ہو جائےگا اور یہ بھی پتہ چل جائےگا کہ عوام اور ”قائد عوام“ (میاں نواز شریف) یونیفکیشن بلاک سے کتنا پیار کرتے ہیں لیکن وہ مسلم لیگ (ق) کی جیتی نشستیں نہیں چھوڑینگے کیونکہ یونیفکیشن بلاک کے بہت سارے لوگ ایسے ہونگے جن کی لوٹا ڈپلومیسی کے باعث میاں نواز شریف ان کو ٹھینگا دکھا دینگے اور اگر کسی حلقے سے مسلم لیگ (ن) کا سابق ٹکٹ ہولڈر کمزور ہونے کی وجہ سے یونیفکیشن بلاک کے رکن کو ٹکٹ مل بھی گیا تو عوام ”اوقات“ یاد دلا دینگے۔ اس لیے
دو رنگی چھوڑ دے یک رنگ ہو جا سراسر موم ہو یا سنگ ہو جا
(شاہ نواز تارڑ .... لاگر ضلع شیخوپورہ 0300-8859572)
دو رنگی چھوڑ دے یک رنگ ہو جا سراسر موم ہو یا سنگ ہو جا
(شاہ نواز تارڑ .... لاگر ضلع شیخوپورہ 0300-8859572)